شہباز شریف پر سفری پابندی ختم کرنے کے خلاف نیب کا سپریم کورٹ سے رجوع

اپ ڈیٹ 25 مئ 2019
لاہور ہائیکورٹ نے 26  مارچ کو شہباز شریف کا نام ای سی ایل سے نکال کر بیرونِ ملک سفر کی اجازت دی تھی — فائل فوٹو/اے ایف پی
لاہور ہائیکورٹ نے 26 مارچ کو شہباز شریف کا نام ای سی ایل سے نکال کر بیرونِ ملک سفر کی اجازت دی تھی — فائل فوٹو/اے ایف پی

اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے لاہور ہائیکورٹ کے راولپنڈی بینچ کی جانب سے مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف پر عائد کردہ سفری پابندی ختم کرنے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق رجسٹرار سپریم کورٹ نے نیب کی درخواست پر انتظامی اعتراضات لگائے، جس میں نیب کا اپنی درخواست میں متعلقہ افراد کو فریق نہ بنانا، لاہور ہائیکورٹ کے حکم کی تاریخ غلط لکھنا شامل ہے اور ادارے کو یہ اعتراضات دور کرنے کی ہدایت کی تا کہ اس درخواست کو سماعت کے لیے منظور کیا جاسکے۔

واضح رہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے 26 مارچ کو فیصلہ سناتے ہوئے شہباز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے خارج کر کے انہیں بیرونِ ملک سفر کی اجازت دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: شہباز شریف کا پوتی کی عیادت کیلئے لندن روانہ ہونے کا اعلان

درخواست کے مطابق نیب لاہور شہباز شریف اور ان کے صاحبزادوں، حمزہ شہباز، سلمان شہباز اور خاندان کے دیگر اراکین کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کی تحقیقات کررہا ہے۔

درخواست میں بتایا گیا کہ ’اب تک کی گئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایم ایس رمضان شوگر ملز، شریف فیڈ ملز، شریف ڈیری فارمز کے ساتھ ساتھ حمزہ شہباز، سلیمان شہباز اور ملک مقصد احمد کے اکاؤنٹس سے بھاری رقوم کی ٹرانزیکشن کی گئی تھیں۔

نیب کے مطابق تحقیقات سے معلوم ہوا کہ میاں محمد شریف کے ورثا کے درمیان 2009 کو ہونے والے سمجھوتے کے تحت شہباز شریف کو صرف رمضان شوگر ملز وراثت میں ملی تھی لیکن ملزمان شہباز شریف، حمزہ شہباز اور سلیمان شہباز نے سال 2007 سے 2018 کے عرصے میں بھاری سرمایے سے 15 کمپنیاں قائم کیں۔

مزید پڑھیں: رمضان شوگر ملز ریفرنس: شہباز شریف اور حمزہ شہباز پر فرد جرم عائد

درخواست کے مطابق شہباز شریف کے اثاثوں کی مالیت 2003 میں ایک کروڑ 83 لاکھ 70 ہزار تھی جو سال 2017 تک 15 کروڑ 90 لاکھ روپے تک پہنچ چکی تھی جبکہ حمزہ شہباز کے اثاثے ایک کروڑ 98 لاکھ روپے تھے جو سال 2017 میں 41 کروڑ 15 لاکھ روپے تک جاپہنچے۔

نیب کا کہنا تھا کہ جرم کی سنگینی کو مدِ نظر رکھتے ہوئے شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں درج کیا گیا تھا جسے لاہور ہائی کورٹ نے خارج کردیا۔

نیب نے اپنی درخواست میں سپریم کورٹ سے استدعا کی کہ شہباز شریف پر لگی پابندیاں ہٹانے کے باعث ان کے خلاف اثاثہ جات کیس میں تحقیقات متاثر ہورہی ہیں اس لیے لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کیا جائے۔

تبصرے (0) بند ہیں