پاور ڈویژن کا 8 ماہ میں 106 ارب روپے کا اضافی ریونیو جمع کرنے کا دعویٰ

03 جولائ 2019
رسیلی اور تقسیم کار نظام میں بھی بہتری کے لیے عملی اقدامات کیے گئے، پاور ڈویژن—فائل فوٹو: ڈان نیوز
رسیلی اور تقسیم کار نظام میں بھی بہتری کے لیے عملی اقدامات کیے گئے، پاور ڈویژن—فائل فوٹو: ڈان نیوز

پاورڈویژن نے بجلی چوری کے خلاف مہم، ریکوری اہداف، نادہندگان سے وصولیوں اور دیگر انتظامی اقدامات کی وجہ سے اکتوبر 2018 سے لے کر مئی 2019 (8 مہینوں) میں پچھلے سال یعنی اکتوبر2017 سے مئی 2018 کی نسبت 106ارب روپے کااضافی ریونیو جمع کرلیا۔

پاور ڈویژن میں ایک اعلی سطح اجلاس میں سیکریٹری پاور ڈویژن کی زیر صدارت اجلاس منعقد ہوا جس میں بجلی تقسیم کار کمپنیوں کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا، اجلاس میں تمام چیف ایگزیکٹو آفیسرز اور پاور ڈویژن کے اعلیٰ عہدیداران نے شرکت کی۔

یہ بھی پڑھیں: موسم گرما: لائن لاسز کے باعث طویل لوڈشیڈنگ کا انتباہ

اجلاس کو بتایا گیا کہ ان 8 مہینوں میں چوری کے خلاف بھرپور مہم کی وجہ سے مثبت نتائج سامنے آئے۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ 106ارب اضافی ریونیو میں 74.37ارب صرف چوری، کرپشن اور نادہندگان کے خلاف مہم کی وجہ سے جمع کیا گیا۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ آٹھ مہینوں میں کُل 705ارب روپے کا ریونیو اکٹھا کیا گیاجبکہ پچھلے سال کے آٹھ مہینوں میں 598ارب روپے تھا۔

علاوہ ازیں ترسیلی اور تقسیم کار نظام میں بھی بہتری کے لیے عملی اقدامات کیے گئے۔

پاور ڈویژن کے اجلاس میں بتایا گیا کہ بجلی تقسیم کار کمپنیوں کی ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن لاسز (لائن لاسز) میں 0.86فیصد کمی ہوئی جو کم ہو کر 15.96فیصد پر آگئے ہیں جبکہ گزشتہ برس یعنی اکتوبر2017 سے مئی 2018 میں لائن لاسز 16.82فیصد ریکارڈ کیے گئے تھے۔

مزیدپڑھیں: اہم ٹرانسمیشن لائن ٹرپ: ملک میں بجلی کا بڑا بریک ڈاؤن

اجلاس کے دوران سیکریٹری پاور ڈویژن نے پچھلے تین مہینوں کے دوران مختلف بجلی تقسیم کار کمپنیوں میں ہونے والے دوران ڈیوٹی جان لیوا حادثات پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔

انہوں نے تمام بجلی تقسیم کار کمپنیوں کو اہلکاروں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے جدید آلات اور تربیت کی ہدایات جاری کیں۔

اجلاس میں تمام بجلی تقسیم کارکمپنیوں کو اس ضمن میں اپنی مانیٹرنگ اور اہلکاروں کی ذمہ داری مزید مربوط بنانے کی ہدایات بھی جاری کی گئیں۔

اس ضمن میں بتایا گیا کہ اجلاس میں پیپکو کی سطح پر ایک مانیٹرنگ، تربیت اور جائزہ کے لیے اعلیٰ سطح کمیٹی بنانے کی بھی ہدایات جاری کی گئیں جو اہلکاروں کی سیفٹی سے متعلق ٹھوس اقدامات کرے گی۔

یہ بھی پڑھیں: بجلی کا بڑا بریک ڈاؤن، پاور پلانٹس کی بحالی کا کام جاری

سیکریٹری پاور ڈویژن نے دورانِ اجلاس اس امر کا متعدد مرتبہ اعادہ کیا کہ کسی بھی صورت میں اہلکاروں کی جان کی حفاظت پر سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔

اجلاس کو جاری نادہندگان کے خلاف مہم کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ گزشتہ برس کی نسبت امسال جاری نادہندگان کی مد میں گردشی قرضے کی بڑھوتری میں خاطر خواہ کمی تقریباً 28ارب روپے تک آئی ہے۔

وفاقی سیکریٹری پاور نے نادہندگان کی خلاف مہم کو ناکافی قرار دیتے ہوئے مزید تیز کرنے کی ہدایات جاری کیں۔

انہوں نے پیپکو کو خصوصی ٹیمیں تشکیل دینے کی بھی ہدایات جاری کیں جو تمام بجلی تقسیم کار کمپنیوں میں بجلی کے نادہندگان اور ان کی عمارتوں کا معائنہ کریں گی تاکہ اس امر کو یقینی بنایا جائے کہ ایسی عمارتوں کوبجلی کی فراہمی منقطع کی جائے۔

یہ بھی پڑھیں: بجلی کے ناقص ترسیلی نظام سے قومی خزانے کو 213 ارب کا نقصان

اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیاکہ جن صارفین کے واجبات ایک سال سے زیادہ پرانے ہیں انکی بجلی بلاامتیاز کاٹ دی جائے گی۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ لیسکو کے اس وقت 30اہلکار پابندِ سلاسل ہیں جن کو بجلی چوری میں معاونت اور ملوث ہونے پر لیسکو کی ایف آئی آر کی وجہ سے حراست میں لیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں