مریم نواز کی پریس کانفرنس ’بلا تعطل نشر‘ کرنےپر چینلز کو اظہار وجوہ نوٹس

اپ ڈیٹ 07 جولائ 2019
مذکورہ مواد الیکڑونک میڈیا کے ضابطہ اخلاق 2015 کے خلاف ورزی ہے، پیمرا—فائل فوٹو: ڈان نیوز
مذکورہ مواد الیکڑونک میڈیا کے ضابطہ اخلاق 2015 کے خلاف ورزی ہے، پیمرا—فائل فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان الیکڑونک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کی پریس کانفرنس ’بلا تعطل نشر‘ کرنے پر 21 ٹی وی چینلز کو اظہار وجوہ کے نوٹس جاری کردیے۔

واضح رہے کہ مریم نواز نے گزشتہ روز پارٹی قائدین کے ہمراہ لاہور میں پریس کانفرنس میں دعویٰ کیا تھا کہ احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے العزیزیہ ریفرنس میں دباؤ میں آکر میرے والد وزیراعظم نوازشریف کو سزا سنائی۔

مریم نواز نے پریس کانفرنس کے دوران جج ارشد ملک کی مبینہ خفیہ ویڈیو بھی چلائی تھی جس کے مطابق ان کا دعویٰ تھا کہ اس ویڈیو میں ارشد ملک اپنے فیصلے پر ندامت کا اظہار کررہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پیمرا کا نجی چینل کو وزیر اعظم کی نجی زندگی سے متعلق 'جھوٹی خبر' دینے پر معافی چلانےکا حکم

پیمرا کی جانب سے ٹوئٹ میں کہا گیا کہ ’عدلیہ اور ریاستی اداروں کے خلاف مریم نواز کی تقریر بلاتعطل نشر کرنا پیمرا کے قواعد وضوابط کے خلاف ورزی ہے‘۔

ٹی وی چینلز کو جاری کردہ اظہار وجوہ کے نوٹس میں کہا گیا کہ ’ایسا مواد نشرکرنا آئین سے متصادم اور سپریم کورٹ کے احکامات کے خلاف ہے‘۔

نوٹس میں کہا گیا کہ ’مذکورہ مواد پیمرا قوانین اور الیکڑونک میڈیا کے ضابطہ اخلاق 2015 کی خلاف ورزی ہے‘۔

مزیدپڑھیں: کارٹون پروگرامز میں نامناسب مواد، پیمرا نے نوٹس لے لیا

پیمرا نے ٹی وی چینلز کو ہدایت دی کہ پریس کانفرنس کا کوئی حصہ نشر کرنا ہدایت اور عدلیہ کے خلاف ’قصداً خلاف وزری‘ تصور ہوگی۔

نوٹس میں سپریم کورٹ کے از خود نوٹس کا حوالہ دیا گیا جس میں عدالت عظمیٰ نے حساس معاملے پر جانبدار اور غیرپیشہ ورانہ پروگرام اور مواد کی نشریات پر شدید خدشات کا اظہار کیا تھا اور پیمرا کو ضابطہ اخلاق کے اطلاق پر عملدرآمد کا حکم دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پیمرا نے 'دیامربھاشاڈیم فنڈ' پر توہین آمیز تبصروں کا نوٹس لے لیا

پیمرا نے ٹی وی چینلز کو 7 روز کے اندر اظہار وجوہ کا جواب دینے کی ہدایت کی۔

نوٹس میں خبردار کیا گیا کہ اگر نوٹس کا جواب نہیں دیا گیا تو پیمرا آرڈیننس 2002 کے سیکشن 29، 30 اور 33 کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے گی اور سپریم کورٹ میں توہین عدالت کا مقدمہ کیا جائےگا۔

تبصرے (0) بند ہیں