مسلح افراد کے عراقی جیلوں پر حملے
بغداد: عراق کی وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ بغداد کے قریب قائم دو جیلوں پر مسلح افراد کے حملے کو سیکیورٹی فورسز نے ناکام بنادیا ہے۔ دوسری جانب آج بروز پیر 22 جولائی کو جہادیوں کی جانب سے کیے گئے ایک آن لائن تبصرے میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ ہزاروں قیدی فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔
مسلح افراد نے بغداد کے شمال میں واقع تاجی اور مغرب میں ابوغریب کی جیلوں کو اپنے حملوں کا نشانہ بنایا۔
اتوار کی رات عراق کی وزارت داخلہ کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ ”سیکیورٹی فورسز نے بغداد آپریشن کمانڈ میں فوجی ہوائی جہازوں کی مدد کے ساتھ نامعلوم افراد کے تاجی اور ابوغریب کی دو جیلوں پر کیے گئے حملوں کو ناکام بنادیا۔“
لیکن مائیکرو بلاگنگ کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کیے گئے تبصروں، بشمول کچھ ایسے اکاؤنٹس جو بظاہر جہادیوں کے زیراستعمال ہیں، میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ ہزاروں قیدی فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔
لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے اسی طرح کے دعوے حنین جہادی فورم پر اپنی پوسٹس میں بھی کیے ہیں۔
اے ایف کے ایک صحافی کے مطابق بغداد کے مغرب میں واقع شہر فلوجہ کے لوگوں کا کہنا ہے کہ ان کے رشتے دار جیل سے فرار ہوگئے ہیں اور کسی محفوظ مقام پر پناہ حاصل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
جیلوں پر ہونے والے یہ حملے القاعدہ کے عراقی فرنٹ گروپ کے اس اعلان کے ایک سال کے بعد کیے گئے ہیں، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ عراقی نظامِ انصاف کو نشانہ بنائیں گے۔
گزشتہ سال جوالئی میں مذکورہ گروپ کے لیڈر ابوبکر البغدادی سے منسوب ایک آڈیو پیغام میں انہوں نے کہا تھا کہ جہاں کہیں بھی مسلمانوں کو قید کیا گیا ہے، ہماری پہلی ترجیح اُن کی رہائی ہے اور اس کے لیے ہم ججوں، تفتیش کاروں اور ان کے محافظوں کا تعاقب کریں گے اور انہیں ہر قیمت پر رہا کرائیں گے۔
عراق میں وقتاً فوقتاً جیلوں سے قیدیوں کو رہا کروانے کی کوششیں بغاوت اور دیگر بے چینی کی طرح بڑھتی جارہی ہیں۔