پاکستان نے بھارت سے ثقافتی تعلقات بھی معطل کر دیئے

اپ ڈیٹ 09 اگست 2019
معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان کے مطابق ہر قسم کے بھارتی مواد کو نشر کرنے سے روک دیا گیا ہے — فائل فوٹو / ڈان نیوز
معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان کے مطابق ہر قسم کے بھارتی مواد کو نشر کرنے سے روک دیا گیا ہے — فائل فوٹو / ڈان نیوز

وزارت اطلاعات و نشریات نے قومی نعرہ 'بھارت کو نہ کہو' جاری کرتے ہوئے نئی دہلی سے تمام ثقافتی تعلقات پر پابندی کا فیصلہ کرلیا ہے۔

اس پابندی کی زد میں دونوں ممالک کی انٹرٹینمنٹ انڈسٹری کے درمیان تمام قسم کے مشترکہ وینچرز بھی آئیں گے۔

وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ 'ہر قسم کے بھارتی مواد کو نشر کرنے سے روک دیا گیا ہے اور پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اس حوالے سے نگرانی بڑھائے اور ساتھ ہی بھارتی ڈی ٹی ایچ آلات کی فروخت کے خلاف بھی کارروائی کرے۔'

اپنی میزبانی میں منعقدہ تقریب میں میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے بھارت کے حالیہ اقدام نے ثابت کیا ہے کہ قائد اعظم درست تھے۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'یہ دو نظریات کا ٹکراؤ ہے، ایک جانب ہمارا روشن خیال، اعتدال پسند اور ترقی پسند نظریہ ہے تو دوسری جانب بھارت کی انتہا پسند حکومت نے اپنا مسلمان مخالف، دہشت گردی پر مبنی اور متشدد نظریہ ظاہر کیا ہے۔'

یہ بھی پڑھیں: بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی، صدارتی فرمان جاری

فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ 'ثقافتی تعلقات کے دھوکے سے پاکستانی نوجوانوں کے ذہن آلودہ ہو رہے ہیں اور یہ ضروری ہے کہ بھارتی مواد کو روکا جائے جس سے بالواسطہ طور پر جھوٹا پروپیگنڈا کیا جاتا ہے۔'

انہوں نے بتایا کہ قومی سلامتی کونسل نے گروپ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور پاکستان تمام اطراف سے 'ہندوتوا' کے نظریے کا مقابلہ کرے گا۔

یہ گروپ تمام متعلقہ وزارتوں کا مجموعہ ہوگا جس کے ذریعے مختلف فورمز پر بھارتی اقدامات کا مقابلہ کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ بیرونی روابط معلومات کی نوعیت کے مطابق وزارت اطلاعات، دفتر خارجہ اور آئی ایس پی آر کے ذریعے کیے جائیں گے۔

بھارتی فلمیں

حکومت نے بھارتی فلموں کی ملک کے سینماؤں میں نمائش پر بھی پابندی عائد کردی ہے۔

فردوس عاشق اعوان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ 'پاکستان کے کسی سینما میں بھارتی فلموں کی نمائش نہیں ہوگی جبکہ ڈراموں، فلموں اور اس نوعیت کے بھارتی مواد کے پاکستان میں نشر ہونے پر مکمل پابندی ہوگی۔'

سینئر فلم پروڈیوسر اور ڈائریکٹر سید نور نے اس فیصلے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ 'بھارت کے حالیہ اقدامات جنگ سے کم نہیں ہیں اور پاکستان کا نئی دہلی سے ہر قسم کے تعلقات منقطع کرنے کا فیصلہ درست ہے۔'

مزید پڑھیں: پاکستان کا بھارت کے ساتھ تجارت معطل، سفارتی تعلقات محدود کرنے کا فیصلہ

سرکاری خبر رساں ایجنسی 'اے پی پی' سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'شوبز کی صنعت مقبوضہ کشمیر کے عوام کے ساتھ کھڑی ہے۔'

واضح رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب بھارتی مواد پر پابندی عائد کی گئی ہو۔

رواں سال فروری میں بھارتی فضائیہ کی جانب سے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کے بعد پاکستان فلم ایگزیبیٹرز ایسوسی ایشن نے بھارتی فلموں کا بائیکاٹ کیا تھا اور فیصلہ کیا تھا کہ پاکستان میں کوئی بھارتی فلم ریلیز نہیں ہوگی۔

پیمرا کو بھی حکومت نے ہدایت کی تھی کہ وہ بھارت میں بننے والے اشتہارات نشر ہونے کے خلاف کارروائی کرے۔


یہ خبر 9 اگست 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں