خیبر پختونخوا کے وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی نے پاکستان میں اقلیتوں کو عدم تحفظ سے متعلق سابق اقلیتی رکن بلدیو کمار کے بیان کو انتہائی شرمناک قرار دے دیا۔

اپنے ویڈیو پیغام میں انہوں نے کہا کہ بلدیو کمار کی جانب سے بھارت میں سیاسی پناہ کے لیے درخواست دینا ان کا ذاتی فیصلہ ہے کیونکہ ان کی اہلیہ بھی بھارتی شہری ہیں۔

بلدیو کمار پر سورن سنگھ کے قتل کا الزام تھا—فوٹو: دی کوئنٹ
بلدیو کمار پر سورن سنگھ کے قتل کا الزام تھا—فوٹو: دی کوئنٹ

علاوہ ازیں شوکت یوسفزئی کا کہنا تھا کہ ’تاہم اقلیتوں سے متعلق بلدیو کمار کا بیان انتہائی مایوس کن ہے، پاکستان میں اقلیتی برادری تمام مذہبی آزادی کے ساتھ پرسکون زندگی بسر کررہے‘۔

وزیر اطلاعات نے بتایا کہ ’بونیر کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے خیبرپختونخوا کے مشیر سورن سنگھ کے قتل میں بلدیو کمار کو رہا کردیا تھا تاہم مقتول کے اہلخانہ تاحال بلدیو کمار کو قاتل گردانتے ہیں‘۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس 26 اپریل کو وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر سورن سنگھ کے قتل کے الزام میں گرفتار بلدیو کمار کو بونیر کی انسداد دہشت گردی عدالت نے عدم ثبوت پر شک کا فائدہ دیتے ہوئے رہا کردیا تھا۔

شوکت یوسفزئی نے بتایا کہ ’بلدیو کمار کا تحریک انصاف سے کوئی تعلق ہے اور نہ ہی جرائم پیشہ افراد کے لیے پارٹی میں کوئی گنجائش ہے‘۔

اس ضمن میں وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے ٹوئٹ میں کہا کہ ’بلدیو کمار نے سورن سنگھ کو قتل کیا تاکہ خود ایم پی اے بند سکے اور اس قتل کے بعد بن بھی گئے‘۔

فواد چوہدری نے بھارت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’بھارت میں لوگ کس بات کی خوشی منا رہے ہیں، ایک ملزم پاکستان میں مقدمے سے بچنے کے لیے سیاسی پناہ حاصل کررہا ہے ‘۔

سورن سنگھ کے قتل کے الزام میں بلدیو کمار کی گرفتاری

یاد رہے کہ 22 اپریل 2016 کو خیبر پختونخوا کے ضلع بونیر میں وزیراعلیٰ پرویز خٹک کے مشیر برائے اقلیتی امور اور رکن صوبائی اسمبلی ڈاکٹر سردار سورن سنگھ کو قتل کر دیا گیا تھا۔

سورن سنگھ کو قتل کرنے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے قبول کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ سورن سنگھ کو سکھ مذہب سے تعلق رکھنے کی وجہ سے نہیں بلکہ حکومتی عہدیدار ہونے کی وجہ سے نشانہ بنایا گیا۔

مزیدپڑھیں: خیبرپختونخوا میں اقلیتی رکن اسمبلی قتل

تاہم واقعے کے تین روز بعد ہی ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) مالاکنڈ آزاد خان نے پشاور میں میڈیا بریفنگ کے دوران بتایا کہ سورن سنگھ کو الیکشن کے لیے ٹکٹ نہ ملنے کے تنازع پر اجرتی قاتلوں کے ذریعے قتل کیا گیا۔

بعد ازاں کیس میں بلدیو کمار سمیت 6 ملزموں کو گرفتار کیا گیا تھا۔

بلدیو کمار کی حلف برداری

یاد رہے کہ 27 فروری کو بلدیو کمار کو خیبر پختونخوا اسمبلی میں لایا گیا تھا تاہم ان کے اسمبلی میں آنے پر ان کے ساتھی اراکین کی جانب سے ہنگامہ آرائی کی گئی اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے منتخب ہوکر صوبائی اسمبلی کا رکن بننے والے ارباب جہانداد نے بلدیو کمار کو جوتا دے مارا تھا۔

ساتھی اراکین کی ہنگامہ آرائی کی وجہ سے بلدیو کمار اس دن بھی حلف نہیں اٹھا سکے تھے جس کے بعد انہیں جیل منتقل کردیا گیا تھا۔

16 اپریل کو بلدیو کمار کو ایک مرتبہ پھر حلف برداری کے لیے اسمبلی پہنچایا گیا تاہم وہ اسمبلی کا کورم پورا نہ ہونے کے باعث حلف نہ اٹھا سکے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں