'ڈونلڈ ٹرمپ ایرانی ہم منصب سے ملاقات کے لیے تیار ہیں'

اپ ڈیٹ 11 ستمبر 2019
امریکی صدر کے سیکریٹری 
 کہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے واضح کردیا ہےکہ وہ غیر مشروط ملاقات کے لیے تیار ہیں — فوٹو: رائٹرز
امریکی صدر کے سیکریٹری کہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے واضح کردیا ہےکہ وہ غیر مشروط ملاقات کے لیے تیار ہیں — فوٹو: رائٹرز

ڈونلڈ ٹرمپ کے 2 اعلیٰ لیفٹننٹ کا کہنا ہے کہ وہ اپنے ایرانی ہم منصب سے غیر مشروط ملاقات کے لیے تیار ہیں جبکہ تہران پر دباؤ میں کمی نہیں آئے گی۔

واضح رہے کہ امریکی صدر نے اس سے قبل قومی سلامتی کے مشیر جون بولٹن کو برطرف کیا تھا جو ایران کے حوالے سے سخت مؤقف رکھتے تھے۔

مزید پڑھیں: امریکا نے ایران کے شپنگ نیٹ ورک پر پابندی لگادی

ان کی برطرفی پر قیاس آرائیاں کی جارہی تھیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ ایران کے ساتھ اپنے رویے میں نرمی کریں گے تاہم دوسری جانب سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو نے اسرائیل کی حمایت کرتے ہوئے بیان دیا تھا کہ تہران کی جانب سے ممکنہ غیر اعلانیہ جوہری سرگرمیاں جاری ہیں جبکہ امریکی انتظامیہ نے ایران سے منسلک تنظیم کے چند رہنماؤں کو دہشت گردوں کی فہرست میں بھی شامل کرلیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق سیاسی ماحول دھندلا ہونے کے باوجود ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھیوں نے اشارہ دیا ہے کہ وہ ایرانی صدر حسن روحانی سے ملاقات کے لیے تیار ہیں۔

خیال رہے کہ 2015 کے تہران کے ساتھ جوہری معاہدے، جسے ڈونلڈ ٹرمپ نے منسوخ کردیا تھا، کو برقرار رکھنے کے لیے فرانسیسی صدر بھی ڈونلڈ ٹرمپ کی ایرانی صدر سے ملاقات کرانے کی پیشکش کرچکے ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے سیکریٹری اسٹیون نیوچن نے ایران کی جانب سے یورینیئم کی افزائش بڑھانے کے اعلان کے چند دن بعد ہی بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ 'صدر نے واضح کردیا ہے کہ وہ غیر مشروط ملاقات کے لیے تیار ہیں تاہم ہم ایران پر دباؤ برقرار رکھیں گے'۔

وائیٹ ہاؤس میں ان کے ہمراہ کھڑے مائیک پومپیو نے نیو یارک میں اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران ٹرمپ اور حسن روحانی کی ملاقات کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ کہ 'بالکل'۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا نے کالعدم ٹی ٹی پی سربراہ سمیت کئی افراد کو عالمی دہشت گرد قرار دے دیا

یہ ریمارکس ایسے وقت میں سامنے آئے جبکہ 90 منٹ قبل ہی ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ انہوں نے جون بولٹن کو برطرف کردیا ہے۔

مائیک پومپیو اور اسٹیون نیوچن کا کہنا تھا کہ جون بولٹن کی برطرفی کو پالیسی میں تبدیلی نہ سمجھا جائے۔

اسٹیون نیوچن کا کہنا تھا کہ 'میں، مائیک پومپیو اور امریکی صدر مکمل دباؤ برقرار رکھنے کی حکمت عملی پر عمل پیرا ہیں'۔

دوسری جانب تہران نے جون بولٹن کی برطرفی پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ واشنٹگن کا دباؤ ناکام ہورہا ہے۔

حسن روحانی کے ساتھی حسام الدین آشینا کا کہنا تھا کہ 'جون بولٹن کی برطرفی کوئی حادثہ نہیں بلکہ اس بات کا اشارہ ہے کہ امریکا کی دباؤ ڈالنے کی حکمت عملی ناکام ہوگئی ہے'۔

تبصرے (0) بند ہیں