’دنیا دیکھے گی کہ کشمیر کا سفیر عمران خان کس طرح مقدمہ پیش کرے گا‘

اپ ڈیٹ 15 ستمبر 2019
مسئلہ کشمیر بھارت کا اندورنی مسئلہ نہیں بلکہ بین الاقوامی تنازع ہے—فائل فوٹو: ڈان نیوز
مسئلہ کشمیر بھارت کا اندورنی مسئلہ نہیں بلکہ بین الاقوامی تنازع ہے—فائل فوٹو: ڈان نیوز

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ دنیا 27 ستمبر کو دیکھے گی کہ وزیراعظم اور ’کشمیر کے سفیر‘ عمران خان کس طرح اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں (مظلوم کشمیروں) کا مقدمہ پیش کرتے ہیں۔

ملتان میں متعدد منصوبوں کے سنگ بنیاد کی تقریب کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ عمران خان خود اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں جارہے ہیں، ان کا خطاب دنیا دیکھے گی اور پوری قوم سنے گی۔

مزید پڑھیں: وزیر خارجہ نے مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر 'حادثاتی جنگ' کے خطرے سے خبردار کردیا

ایک سوال کے جواب میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مسئلہ کشمیر سے متعلق پہلی مرتبہ 1948 میں قرارداد آئی اور اس کے یکے بعد دیگر متعدد قرارداد آئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’54 برس کے دوران حکومتیں آتی اور جاتی رہیں لیکن اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مسئلہ کشمیر نہ اٹھ سکا‘، تاہم اب ’1965 کی جنگ کے بعد پہلی مرتبہ کشمیر کا مسئلہ سلامتی کونسل میں زیر بحث آیا‘۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے بیان دیا کہ یہ مسئلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں، چارٹر کے مطابق حل ہونا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں خون خرابے کا خدشہ ہے، وزیر خارجہ

بات کو جاری رکھتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں مسئلہ کشمیر عالمی نوعیت کا معاملہ بن چکا ہے اور دنیا بھر کے دار الحکومتوں میں اس پر بحث ہورہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکا کے سینیٹرز اور کانگریس رکن صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو مسئلہ کشمیر سے متعلق خط لکھ رہے ہیں جبکہ یورپی پارلیمنٹ کے اراکین اپنے اپنے ایوان میں کشمیر کے مسئلے پر بحث کر رہے ہیں۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’ انہوں نے جنیوا کے انسانی حقوق کے کونسل میں مسئلہ کشمیر پر بات کرکے بھارت کا اصلی چہرہ بے نقاب کیا اور بتایا کہ بھارت مسئلہ کشمیر کو اندورنی معاملہ قرار دے کر عالمی برادری سے غلط بیانی کررہا ہے‘ کیونکہ ’یہ اندورنی مسئلہ نہیں بلکہ بین الاقوامی تنازع ہے جو حل طلب ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بچوں کو گھروں سے اٹھایا جارہا رہے، یوم عاشور پر بھارتی فوج نے مقبوضہ کشمیر کی امام بارگاہوں پر حملے کیے۔

مزیدپڑھیں: وزیر خارجہ کا مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر اقوام متحدہ کو ایک اور خط

دوران گفتگو وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ مغربی ممالک کے میڈیا نے کشمیر میں بھارتی مظالم کو جس طرح اجاگر کیا اس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی۔

ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں انٹرنیٹ اور اخبارات کی اشاعت کا سلسلہ بھی معطل ہے، کرفیو کے باعث نظام زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی‘۔

اس موقع پر شاہ محمود قریشی نے پاکستان تحریک انصاف کی نظریاتی حمایت کرنے والوں کا شکریہ ادا کیا۔

واضح رہے کہ جنیوا میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے خبردار کیا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال ایک 'حادثاتی جنگ' کے خطرے کو بڑھا رہی ہے۔

مزیدپڑھیں: مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر پاکستان نے بڑی سفارتی کامیابی حاصل کرلی

ساتھ ہی انہوں نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کی سربراہ مشیل بیچلیٹ پر زور دیا تھا کہ وہ اس سورش زدہ علاقے کا دورہ کریں۔

مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ

خیال رہے کہ بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے 5 اگست کو صدارتی فرمان کے ذریعے آئین میں مقبوضہ کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والی دفعہ 370 کو منسوخ کرنے کا اعلان کردیا تھا، جس کے بعد مقبوضہ علاقہ اب ریاست نہیں بلکہ وفاقی اکائی کہلائے گا جس کی قانون ساز اسمبلی ہوگی۔

بھارتی آئین کی دفعہ 35 'اے' کے تحت وادی سے باہر سے تعلق رکھنے والے بھارتی نہ ہی مقبوضہ کشمیر میں زمین خرید سکتے ہیں اور نہ ہی سرکاری ملازمت حاصل کرسکتے ہیں، یہ دونوں معاملات بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا ہدف تھے۔

بی جے پی حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں ایک ماہ سے زائد عرصے سے کرفیو نافذ کیا ہوا ہے جس کی وجہ سے مظلوم کشمیری گھروں میں محصور ہیں۔

مزیدپڑھیں: مقبوضہ کشمیر کی صورتحال: وزیرخارجہ کا اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو خط

مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد سے پاکستان اور بھارت کے تعلقات کشیدگی کا شکار ہیں۔

مقبوضہ کشمیر سے متعلق نریندر مودی کی حکومت کے فیصلے پر پاکستان نے بھارت کے ساتھ سفارتی تعلقات محدود اور دوطرفہ تجارت معطل کردیئے تھے، بھارتی سفیر کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا گیا تھا جبکہ بھارت جانے والی ٹرین اور بس سروس بھی معطل کردی گئی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں