ربیع فصل: آبی ذخائر گزشتہ برس کے مقابلے میں وافر ہیں، ارسا

اپ ڈیٹ 02 اکتوبر 2019
ارسا نے حکومت سے ڈیم بنانے پر زور دیا—فائل فوٹو: کوہی مری
ارسا نے حکومت سے ڈیم بنانے پر زور دیا—فائل فوٹو: کوہی مری

اسلام آباد: انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) کے مطابق رواں ربیع سیزن میں پانی کی مجموعی قلت 15 فیصد رہے گی۔

ارسا کی ایڈوائزری کمیٹی کے اجلاس میں بتایا گیا کہ 15 فیصد قلت کے باوجود، موجودہ آبی ذخائر گزشتہ برس کے مقابلے میں بہت زیادہ ہیں۔

مزیدپڑھیں: پانی کی کمی سے ربیع کی فصلیں بھی متاثر ہونے کا خدشہ

چیئرمین ارسا (رکن بلوچستان) شیر زمان خان کی صدارت میں اجلاس ہوا، جس میں تمام صوبوں کے محکمہ آب پاشی اور متعلقہ اداروں کے حکام نے شرکت کی۔

واضح رہے کہ جہاں تک کھیتی باڑی کا تعلق ہے تو کسانوں کو سب سے زیادہ خدشات گندم کی فصل کی وجہ سے ہیں جو اس موسم کی سب سے بڑی فصل ہوتی ہے اور پورے ملک میں تقریباً 2 کروڑ ایکٹر سے زائد پر کاشت کی جاتی ہے۔

اجلاس میں زور دیا گیا کہ حکومت جنگی بنیادوں پر آبی ذخائر کےلیے ڈیم تعمیر کرے، اگر ڈیم ہوتے تو ملک میں قلت آب کی صورتحال پیدا نہیں ہوتی۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ موجودہ ربیع سیزن میں گزشتہ 10 برس کے مقابلے میں بہتر آبی وسائل موجود ہیں۔

اجلاس میں اس امر کا اظہار بھی کیا گیا کہ قلت آب کے مسئلے پر بہتر آب پاشی کے طریقے کار اپناکر اور ترسیلی نظام کے ذریعے بھی قابو پایا جا سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’پانی کی کمی اورموسمی تبدیلی زرعی زمینوں کو بجر کردیں گی‘

کمیٹی سے کہا گیا کہ ممکنہ طور پر پانی کی دستیابی کے تناظر میں ربیع 20-2019 (اکتوبر تا مارچ) کے لیے حکمت عملی تیار کی جائے۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس فصلِ ربیع میں 32 فیصد قلت آب کا سامنا تھا جس سے پاکستان کا تقریباً پورا ہی زراعت کا سیزن متاثر ہو گیا تھا۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ ممکنہ طور پر آبی وسائل کا حجم 31.44 ملین ایکٹر فٹ (ایم اے ایف) ہے جو گزشتہ برس 24.76 ایم اے ایف تھا۔

ارسا کے اجلاس میں اس آمادگی کا اظہار کیا گیا کہ 15 فیصد قلت آب کے باوجود بہتر آبی پالیسی اپنا کر ربیع سیزن 20- 2019 میں فصل کی کاشت کا ہدف حاصل کیا جا سکے گا۔

مزیدپڑھیں: پاکستان میں پانی کی قلت کی باتوں میں کوئی سچائی نہيں؟

علاوہ ازیں قلت آب کے تناظر میں اجلاس میں تمام صوبوں کے محکمہ آبپاشی سمیت دیگر ذمہ داران کو 15 روز کے اندر رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی گئی۔

ارسا کی تکنیکی کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ موسمیاتی تبدیلی کے نتیجے میں کاشت کاری کے اوقات اور دیگر مسائل کا جائزہ لینے کے لیے ایک سال کے اندر رپورٹ تیار کی جائے گی اور تمام صوبوں کی مشاورت کے بعد ٹی آر اوز وضع کیے جائیں گے۔

ربیع سیزن کے دوران دریاؤں میں پانی کی آمد 24.14 ایم اے ایف کا اندازہ لگایا گیا جبکہ اس کے علاوہ دریائے سندھ سے 12.78 ایم اے ایف، پنجاب سے 16.93 ایم اے ایف، خیبرپختونخوا سے 71 ہزار ایکٹر فٹ اور بلوچستان سے 1.03 ایم اے ایف متوقع ہے۔

ارساد کے مطابق ربیع سیزن کے دوران ملک کے آبی ذخائر میں 10.268 ایم اے ایف اضافی پانی موجود ہوگا۔

مزیدپڑھیں: پاکستان میں زراعت پسماندہ کیوں؟

اجلاس میں کہا گیا کہ محمکہ آب پاشی پانی دینے کے ساتھ بیچ بونے، فصل کی نشونما اور اس کی پختگی اور ان کے درمیان میں خسارے کو کم کرنے پر کام کر سکے گا۔


یہ خبر 2 اکتوبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں