زلزلہ متاثرین کی بحالی کا پہلا مرحلہ، امدادی رقوم کے چیکس تقسیم

اپ ڈیٹ 04 اکتوبر 2019
150  شدید زخمی افراد کو پہلے مرحلے میں ایک لاکھ روپے دیے جارہے ہیں—تصویر: اے پی پی
150 شدید زخمی افراد کو پہلے مرحلے میں ایک لاکھ روپے دیے جارہے ہیں—تصویر: اے پی پی

زلزلہ متاثرین کو امداد کی فراہمی کے پہلے مرحلے میں جاں بحق افراد کے لواحقین کو 5 لاکھ روپے حکومتِ پاکستان جبکہ مساوی رقم حکومت آزاد کشمیر کی جانب سے ادا کردی گئی۔

زلزلہ متاثرین میں امدادی رقم کے چیکس کی تقسیم کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ ادا کی جانے والی رقم انسانی جانوں کا کسی طور نعم البدل نہیں بلکہ زندگی کو نئے سرے سے شروع کرنے کے لیے ایک معمولی سی امداد ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت پاکستان آزاد کشمیر کی حکومت کے ساتھ مل کر اس قسم کےمزید اقدامات کرنے کے لیے کوشاں ہے ابتدائی طور پر 38 خاندانوں کو چیکس فراہم کرنے کے لیے منتخب کیا گیا ہے جن کی نادرا سے بھی تصدیق کروائی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: زلزلہ متاثرین کے لواحقین کیلئے فی کس 5 لاکھ روپے امداد کا اعلان

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ زلزلے کے نتیجے میں اپنی کسی جسمانی عضو سے محروم ہوجانے والے 150 شدید زخمی افراد کو پہلے مرحلے میں ایک لاکھ روپے دیے جارہے ہیں جبکہ 600 معمولی طور پر زخمی ہونے والے افراد کو 50 ہزار روپے معاوضہ دیا جا رہا ہے۔

تباہ حال گھروں کی بحالی کے حوالے سے معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ مکمل طور پر تباہ شدہ ایک ہزار گھروں کی فہرست تیار کی گئی ہے جن کے مکینوں کو پہلے مرحلے میں 2 لاکھ روپے کی ادائیگی کی جارہی ہے۔

دوسری جانب 2300 ایسے گھر جو زلزلے سے متاثر ہوئے تاہم رہائش کے قابل ہونے کی صورت میں انہیں ایک لاکھ روپے جبکہ 1256 ایسے گھر جنہیں معمولی نقصان پہنچا یا جن کی چار دیواری گری ہو انہیں 50 ہزار روپے کا معاوضہ دیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم کا دورہ میرپور، زلزلہ متاثرین کی عیادت

ان کا کہنا تھا کہ یہ ابتدائی معاوضہ ایک ہمدردی کا اظہار ہے، کیوں کہ حکومت کو علم ہے کہ کوئی گھر بھی ایسا نہیں بچا جسے رہنے کے قابل کہا جاسکے۔

ڈاکٹر فردوس عاشق نے بتایا کہ ابتدا میں ہم نے اندازہ لگایا تھا کہ شاید ہمیں بیرونی امداد کی ضرورت نہ بڑے تاہم اب بیرونِ ملک مقیم کشمیریوں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر حقائق پر مبنی ایسا لائحہ عمل تشکیل دیا جائے گا جس کے تحت بحالی کا کام بہتر طور پر کیا جاسکے۔

انہوں نے بتایا کہ زلزلے کی تباہ کاریوں کے سلسلے میں کمپیوٹرائزڈ حقیقی اعداد و شمار مرتب کیے جارہے ہیں تاکہ ان پر کوئی اعتراض نہ کرسکے اور حق دار تک اس کا حق بہم پہنچ سکے۔

آزاد کشمیر زلزلہ

خیال رہے کہ 24 ستمبر 2019 کو آزاد کشمیر سمیت پنجاب اور خبیرپختونخوا کے مختلف شہروں میں شدید زلزلے سے مواصلاتی نظام درہم برہم ہوگیا تھا جبکہ 38 افراد جاں بحق اور 500 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔

سہ پہر 4 بجے آنے والے زلزلے کی شدت 5.8 تھی اور اس کی گہرائی 10 کلومیٹر تھی جبکہ اس کا مرکز جہلم کے شمال میں آزاد کشمیر اور پنجاب کو جدا کرنے والی سرحد سے 22 اعشاریہ 3 کلومیٹر دور تھا۔

چیف میٹرولوجسٹ محمد ریاض نے اے ایف پی کو بتایا تھا کہ زلزلے سے پنجاب اور خیبرپختونخوا کے چند علاقے متاثر ہوئے جبکہ سب سے زیادہ نقصان میرپور آزاد کشمیر میں ہوا تھا۔

اس زلزلے کے بعد اگلے روز بھی آزاد کشمیر میں آفٹر شاکس آئے، جس کے باعث شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا اور متعدد زلزلہ متاثرین کو رات گھروں سے باہر گزارنی پڑی تھی۔

بعد ازاں 26 سمتبر کو میرپور اور صوبہ پنجاب کے شہر جہلم اور ملحقہ علاقوں میں ایک مرتبہ پھر زلزلہ محسوس کیا گیا، جسن میں پیش آنے والے مختلف واقعات میں 53 افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں