امریکی سینیٹر کا مظفرآباد کا دورہ، بھارت پر کشمیر میں کرفیو ہٹانے پر زور

اپ ڈیٹ 07 اکتوبر 2019
امریکی سینیٹرز کے وفد نے صدر آزاد کشمیر مسعود خان اور وزیراعظم راجافاروق حیدر سے ملاقات کی—فوٹو:دفتر خارجہ
امریکی سینیٹرز کے وفد نے صدر آزاد کشمیر مسعود خان اور وزیراعظم راجافاروق حیدر سے ملاقات کی—فوٹو:دفتر خارجہ

امریکا کے سینیٹرز کرس وان ہولین اور میگی حسن سمیت کانگریس کے ارکان پر مشتمل اعلیٰ سطح کے وفد نے اپنے عملے اور امریکی ناظم الامور سفیر پال جونز کے ہمراہ مظفرآباد کا دورہ کیا اور بھارت کے غیرقانونی اقدام کے بعد خطے میں پیدا ہونے والی صورت حال پر عوام کے ردعمل اور صورت کا جائزہ لیا۔

دفترخارجہ سے جاری اعلامیے کے مطابق امریکی سینیٹرز کے دورے کا مقصد زمینی حقائق معلوم کرنا اور بھارت کے زیر تسلط جموں وکشمیر میں 5 اگست اور اس کے بعد یک طرفہ غیرقانونی بھارتی اقدامات پر عوامی جذبات سے آگاہی حاصل کرنا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:امریکی صدارتی امیدوار کا مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر تحفظات کا اظہار

اعلامیے کے مطابق میجر جنرل عامر نے ایل او سی پر تازہ ترین صورت حال پر وفد کو بریفنگ دی اور وفد نے آزاد جموں وکشمیر کے صدر سردار مسعود خان اور وزیراعظم راجا فاروق حیدر خان سے بھی ملاقات کی۔

کشمیری قیادت نے امریکی وفد کو صورت حال سے آگاہ کیا —فوٹو:مسعود خان ٹویٹر
کشمیری قیادت نے امریکی وفد کو صورت حال سے آگاہ کیا —فوٹو:مسعود خان ٹویٹر

آزاد جموں وکشمیر کی قیادت نے آزاد کشمیر کا دورہ کرنے پر دونوں امریکی سینیٹرز کا شکریہ ادا کیا اور ‘کشمیر کے عوام کے جائز ومنصفانہ مقاصد کے لیے ان کی حمایت کو سراہا’۔

امریکی وفد کو ‘آزاد کشمیر میں مکمل آزادی سے اپنی زندگیاں گزارنے اور ترقی کرتے آزاد کشمیر کے معاشرے کو دیکھنے کی پیش کش کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر کے تاریخی پس منظر اور بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر میں بالخصوص 5 اگست کے بعد شروع ہوئے جبر واستبداد اور مسلسل کرفیو سے بگڑتی ہوئی مخدوش صورت حال سے آگاہ کیا گیا’۔

دفتر خارجہ کے اعلامیے کے مطابق ‘آزادجموں و کشمیر کی قیادت نے امید کا اظہار کیا کہ آزادکشمیر کے دورے سے وفد کو تازہ ترین معلومات سے آگاہی کے علاوہ بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں انسانی بحران کو سمجھنے میں مدد ملی ہوگی اور وہ امریکا واپسی پر اپنی انتظامیہ اور کیپیٹل ہل میں اپنے ساتھیوں کو کشمیر کے زمینی حقائق سے آگاہ کرسکیں گے’۔

مزید پڑھیں:امریکا کا مقبوضہ کشمیر پر عائد پابندیاں نرم کرنے کیلئے بھارت پر دباؤ

اس موقع پر انہوں نے نشاندہی کی کہ ‘غیرجانبدار مبصرین کو مقبوضہ جموں وکشمیر جانے کی اجازت نہ دینے کی بھارتی پالیسی نے بھارتی پروپیگنڈے اور بدنیتی کو بے نقاب کردیا ہے’۔

آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان اور وزیراعظم راجا فاروق حیدرخان، دونوں نے امریکی سینیٹرز پر زور دیا کہ ‘وہ بھارتی جابرانہ ہتھکنڈوں سے مقبوضہ جموں وکشمیر کے عوام کو بچانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق جموں وکشمیر کا مسئلہ حل کرنے کے لیے بھارت پر دباو ڈالیں’۔

اعلامیے کے مطابق انہوں نے امریکی وفد کو آزاد جموں و کشمیر کی حکومت کے وژن اور گورننس، قانون کی حکمرانی اور ترقی پر مرکوز حکومتی ترجیحات سے بھی آگاہ کیا۔

امریکی سینیٹرز نے انسانی حقوق کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ پہلے قدم کے طور پر مقبوضہ وادی سے کرفیو ہٹانے اور تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی کے لیے بھارت پر زور دیتے رہیں گے۔

یہ بھی پڑھیں:بھارتی پراپیگنڈے پر سیکیورٹی کونسل کے مستقل اراکین کے وفد کو پاکستان کی بریفنگ

دفتر خارجہ کے مطابق ‘انہوں نے اپنے عزم کا اظہار کیا کہ تنازع کے حل کے لیے وہ اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے’۔

قبل ازیں امریکا کے 2020 کے صدارتی انتخاب کی امیدوار اور ڈیموکریٹک پارٹی کی سینیٹر الزبتھ وارین نے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے پابندیوں اور مواصلاتی نظام کو معطل کرنے پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر میں اپنے بیان میں انہوں نے کہا تھا کہ 'امریکا اور بھارت جمہوری اقدار کے شراکت دار ہیں، مجھے مقبوضہ کشمیر میں مواصلاتی نظام کی معطلی اور دیگر پابندیوں پر تشویش ہے'۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں