سری لنکا میں پاکستانی سفیر کی تعیناتی تنازع کا شکار

اپ ڈیٹ 10 اکتوبر 2019
— فوٹو:پاکستان ہائی کمیشن کولمبو
— فوٹو:پاکستان ہائی کمیشن کولمبو

اسلام آباد: سری لنکا میں نئے سفیر کی تعیناتی تنازع کا شکار ہونے کی وجہ سے نہ صرف پاکستان کو سفارتی شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا ہے بلکہ ملک میں سفیر کے عہدوں پر ریٹائرڈ فوجی افسران کے تقرر کا ناقص طریقہ کار بھی سامنے آگیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 30 ستمبر کو جاری کیے گئے بیان میں دفتر خارجہ نے کہا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے مختلف ممالک میں سفیروں کی بڑے پیمانے پر تقرریاں اور تبادلوں کی منظوری دے دی، جن میں میجر جنرل (ر) سعید خٹک کی سری لنکا میں بطور ہائی کمیشن تعیناتی بھی شامل تھی۔

میجر جنرل (ر) سعید خٹک ان سے قبل ریٹائرڈ میجر جنرل حشمت کولمبو میں ہائی کمشنر کی خدمات سرانجام دے رہے تھے اور ان کی 2 سالہ مدت پوری ہوگئی تھی۔

تاہم تقرر کے اعلان کے ایک روز بعد وزیر دفاع پرویز خٹک کی جانب سے کابینہ اجلاس میں میجر جنرل (ر) سعید خٹک کی تعیناتی پر اعتراض اٹھایا گیا تھا جس کے بعد حکومت نے ان کی تقرری منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا۔

دفتر خارجہ میں موجود ذرائع نے بتایا کہ جب حکومت نے جنرل (ر) سعید خٹک کی تعیناتی سے متعلق فیصلہ تبدیل کیا تو اس وقت تک سری لنکا کی حکومت سے ان کی بطور ہائی کمشنر تقرری سے متعلق رضامندی کی درخواست کی جاچکی تھی، جسے سفارتی زبان میں ایک ’معاہدہ‘ کہا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں: اقوام متحدہ میں ملیحہ لودھی کی جگہ منیر اکرم پاکستان کے مستقل مندوب مقرر

خیال رہے کہ سفارتی عمل میں جس ریاست میں سفیروں کی تقرری کی جارہی ہو اس کی رضامندی لازمی ہوتی ہے۔

لہذا جنرل (ر) سعید خٹک کی تقرری سے متعلق معاہدے کی درخواست سے دستبردار ہونا پڑا، نامزدگیاں واپس لینا غیر معمولی نہیں، کبھی کبھی مختلف ممالک نامزدگیاں واپس لیتے ہیں جبکہ اسی طرح وہ ممالک جہاں تقرری کی جارہی ہو وہ نامزدگیاں مسترد کردیتے ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ وصول کنندہ ریاست کی جانب سے معاہدہ موصول ہوجانے تک سفیر بھیجنے والے ملک کی جانب سے تقرری کا اعلان نہیں کیا جاتا ہے اور ماضی میں پاکستان میں بھی اسی طریقہ کار پر عمل کیا جاتا تھا۔

تاہم پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کی حکومت کے دوران یہ طریقہ کار تبدیل ہوگیا اور معاہدے کی رسید موصول ہونے سے قبل سفرا کی نامزدگیوں کا اعلان کردیا جاتا ہے۔

اس حوالے سے دفتر خارجہ کے عہدیدار نے کہا کہ جس ملک میں سفیر بھیجا جارہا ہو تو مذکورہ طریقہ کار اس کی توہین ہے۔

یہ سفارتی غلطی ایک طرف لیکن جنرل (ر) سعید خٹک کی تقرری کے معاملے سے فارن سروس سے تعلق نہ رکھنے والے سفیروں کے 20 فیصد کوٹے پر ریٹائرڈ فوجی افسران کی تعیناتی کا طریقہ کار بھی سامنے آیا ہے۔

خیال رہے کہ فارن سروس سے تعلق نہ رکھنے والے سفیروں کی 16 پوسٹس میں سے 8 پر عام طور پر فوجی افسران ہی بھرتی ہوتے ہیں جن میں سری لنکا، یوکرین، برونائی، بوسنیا، نائیجریا، ماریشیس، مالدیپ اور اردن میں موجود سفرا شامل ہیں۔

نظریاتی طور پر ریٹائرڈ فوجی افسران کی نامزگیاں ان کے متعلقہ مسلح افواج کے ہیدکوارٹرز کے ذریعے وزیر دفاع اور پھر دفتر خارجہ تک کی جانی چاہئیں۔

تاہم ذرائع کا دعویٰ ہے کہ وزارت دفاع کو نظر انداز کیا گیا تھا اسی لیے وزیر دفاع نے نامزدگی کے عمل پر کابینہ اجلاس میں اعتراضات اٹھائے۔

یہ بھی پڑھیں: سفیر کی تعیناتی کیلئے پارلیمنٹ سے اجازت لینا ضروری نہیں، وزیر خارجہ

خیال رہے کہ سفارتی تقرریوں کا اختیار وزیراعظم کے پاس موجود ہے جس کے لیے کابینہ کی اجازت کی ضرورت نہیں، تاہم یہ بھی کہا جارہا ہے کہ وزرات دفاع بااثر ہوتی تو حکومت خود کو شرمندگی سے بچاسکتی تھی۔

اس سلسلے میں وزیر دفاع پرویز خٹک سے رابطہ کیا گیا تھا لیکن ان کی جانب سے جواب موصول نہیں ہوا۔

یہ الزام بھی عائد کیا جارہا ہے کہ وزیر دفاع اور جنرل (ر) سعید خٹک کے اختلافات سیاسی نوعیت کے ہیں کیونکہ دونوں کا تعلق نوشہرہ ہے۔

اس سے قبل وزیر دفاع نے ان کی ایواکیو ٹرسٹ پراپرٹی بورڈ (ای ٹی پی بی) کے چیئرمین تعیناتی بھی رکوادی تھی۔

علاوہ ازیں ایک سوال کے جواب میں ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ ’ کابینہ اجلاس میں کیا بات چیت ہوئی اس حوالے سے میں کچھ نہیں کہہ سکتا لیکن جہاں تک سفارتی سطح پر تقرریوں کی بات ہے تو وہ تمام تقرریاں ایک طریقہ کار کے مطابق کی گئی تھیں۔

تبصرے (0) بند ہیں