تاجر برادری کا 28 اور 29 اکتوبر کو ملک بھر میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان

اپ ڈیٹ 10 اکتوبر 2019
حکومت کو تاجروں کی مزید تفصیلات جمع کرنے کی ضرورت نہیں — فائل فوٹو: ٹوئٹر
حکومت کو تاجروں کی مزید تفصیلات جمع کرنے کی ضرورت نہیں — فائل فوٹو: ٹوئٹر

اسلام آباد: آل پاکستان انجمن تاجران (اے پی اے ٹی) نے حکومت اور تاجروں کے درمیان مذاکرات کا ایک اور دور ناکام ہونے کے بعد 28 اور 29 اکتوبر کو ملک بھر میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ملک بھر کے تاجروں نے لازمی سیلز ٹیکس رجسٹریشن، اشیا کی خرید و فروخت کے لیے شناختی کارڈ کی کاپی فراہم کرنے کی شرط سمیت مختلف مسائل پر ڈیڈلاک برقرار رہنے کے باعث فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) ہیڈکوارٹرز کے باہر مظاہرے میں شرکت کے لیے اسلام آباد میں احتجاج کیا۔

احتجاج کے دوران قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے مظاہرین کو ریڈزون میں داخل ہونے سے روکا تاہم معمولی جھڑپوں کے علاوہ تشدد کا کوئی واقعہ سامنے نہیں آیا اور احتجاج کرنے والے تاجر پُرامن رہے۔

بعدازاں اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے یقین دہانی کروائی گئی تھی کہ ایف بی آر کے سینئر عہدیدار سے تاجروں کے مطالبات سننے کی درخواست کی جائے گی جس کے بعد انہوں نے پولیس کی رکاوٹیں عبور کرنے کی کوشش نہیں کی۔

مزید پڑھیں: حکومتی پالیسیوں کے خلاف ملک بھر میں تاجروں کی ہڑتال

مذکورہ فیصلے سے تاجروں اور حکومت کے درمیان مذاکرات کی بحالی کا راستہ آسان ہوا ہے۔

آل پاکستان انجمن تاجران کے مرکزی صدر اجمل بلوچ اور جنرل سیکریٹری نعیم میر نے تاجروں کی نمائندگی کی جبکہ وفاقی وزیر برائے معاشی امور حماد اظہر نے حکومتی ٹیم کی نمائندگی کی کیونکہ چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کراچی میں موجود تھے۔

مذاکرات کے بعد تاجروں کے نمائندگان نے اعلان کیا کہ حکومت قومی شناختی کارڈ کی شرط سے دستبردار ہونے پر ہچکچاہٹ کا شکار ہے۔

اجمل بلوچ نے کہا کہ ’حکومتی عہدیداران نے تاجروں کی جانب سے خرید و فروخت کے لیے شناختی کارڈ کی کاپی لازمی فراہم کرنے کا حکم واپس لینے سے انکار کردیا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’حکومت نے کہا کہ وہ ہمارے جائز مطالبات سننے کے خواہش مند ہیں، آپ سمجھتے ہیں اس کا کیا مطلب ہے؟‘

اجمل بلوچ نے مزید کہا کہ آپس میں بات چیت کے بعد ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہمارے مطالبات پورے ہونے تک مذاکرات جاری رہیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: آرمی چیف اور تاجروں کے درمیان ملاقات میں کیا باتیں ہوئیں؟

ساتھ ہی یہ انہوں نے اعلان بھی کیا کہ مذاکرات کا اگلہ مرحلہ صرف چیئرمین ایف بی آر کے ساتھ ہوگا۔

تاجروں کے نمائندگان نے کہا کہ ایف بی آر ان کے مطالبات سننے کے لیے تیار نہیں اور اعلان کیا کہ وہ ’ناجائز ٹیکس‘ ادا نہیں کریں گے۔

انہوں نے اس بات کو دہرایا کہ تاجر برادری اشیا کی خرید و فروخت پر شناختی کارڈ کی کاپی فراہم کرنے کی شرط قبول نہیں کرے گی۔

نعیم میر نے مذاکرات کے بعد خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم فیکٹری کی سطح پر ٹیکسز کی ادائیگیاں کرتے ہیں لہٰذا تاجروں کی مزید تفصیلات جمع کرنے کی ضرورت نہیں‘۔

تاہم کچھ تاجر تاحال پُرامید ہیں کہ حکومت اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے گی اور ان کے مطالبات پورے کرے گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں