پولیس ہاتھاپائی کیس: کیپٹن(ر) صفدر کی ضمانت منظور

12 اکتوبر 2019
اس سے قبل ریکارڈ نہ پیش کیے جانے پر عدالت نے فیصلہ روک دیا تھا—تصویر: کیپٹن صفدرفیس بک
اس سے قبل ریکارڈ نہ پیش کیے جانے پر عدالت نے فیصلہ روک دیا تھا—تصویر: کیپٹن صفدرفیس بک

لاہور کی سیشن عدالت نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کی عبوری درخواست ضمانت کی تصدیق کر دی اور 50 ہزار کے مچلکے جمع کروانے کا حکم دیا۔

ایڈیشنل سیشن جج تجمل شہزاد نے کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی درخواست ضمانت پر سماعت کی، جس میں تفتیشی افسر یٰسین ریکارڈ کے ہمراہ پیش ہوئے۔

خیال رہے کہ اس سے قبل ریکارڈ نہ پیش کیے جانے پر عدالت نے فیصلہ روک دیا تھا۔

تاہم آج (ہفتے کے روز) ریکارڈ کا تفصیلی جائزہ لے کر اور وکلا کے دلائل سن کر ضمانت کا فیصلہ سنا تے ہوئے 7 دن کے اندر ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔

یہ بھی پڑھیں: عدالت نے پولیس کو کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری سے روک دیا

دورانِ سماعت کیپٹن (ر) محمد صفدر کے وکیل کا کہنا تھا کہ اسلام پورہ پولیس نے کیپٹن صفدر کے خلاف مقدمہ درج کر رکھا جس میں مریم نواز کی پیشی پر پولیس اہلکاروں سے لاٹھی چھیننے اور لڑائی جھگڑے کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔

تاہم کیپٹن صفدر نے عدالت میں بیان دیا کہ ’انہوں نے ان پولیس اہلکاروں کو پہلے کبھی دیکھا بھی نہیں اور نہ ہی میں ان پولیس اہلکاروں کو جانتا ہوں‘

وکیل کا مزید کہنا تھا کہ ایف آئی آر میں غلط بیانی کی گئی ہے مریم نواز اس وقت عدالت سے روانہ ہوچکی تھیں، اور ان کی روانگی کے وقت نعرہ لگانے پر پولیس نے ان کے موکل کو تشدد کا نشانہ بنانا شروع کردیا تھا۔

بعدازاں عدالت نے دونوں فریقین کے دلائل سن کر 50 ہزار روپے مچلکے کے عوض کیپٹن (ر) صفدر کی ضمانت منظور کرلی۔

پیشی کے موقع پر گفتگو

عدالت میں پیشی کے موقع پر کیپٹن صفدر نے کہا کہ ’ مولانا فضل الرحمٰن کی تحریک پاکستان کو بچانے جا رہی ہے اور یہ پاکستان کے آئین کو بچانے کی تحریک ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ تحریک مہنگائی کے خلاف یہ ان جرنیلوں کے خلاف تحریک ہے جو آئین کو نہیں مانتے اور اس تحریک کے باعث عدالتوں، جیلوں میں بھی جانا پڑے گا۔

یہ بھی دیکھیں: عدالت میں پیشی پر کیپٹن صفدر کی پولیس اہکاروں سے ہاتھا پائی

انہوں نے مزید کہا کہ جب جب آزادی مارچ کی بات ہوئی تو گرفتاریاں سامنے آئیں اور گرفتاریوں کا سلسلہ مشرف کے 12 اکتوبر کو آئین توڑنے کے بعد سے جاری ہے۔

کیپٹن (ر) صفدر کا کہنا تھا کہ 3 مرتبہ وزیراعظم بننے والے کو جیل میں رکھ کر تشدد کیا جا رہا ہے اور ان کے خاندان کے افراد کے خلاف مقدمات درج کیے جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ فضل الرحمان کا آزادی مارچ جوں جوں قریب آ رہا ہے مقدمات درج کیے جا رہے ہیں اور ہر سیکٹر کمانڈر کی کوشش ہے کہ اس کے سیکٹر میں شریف فیملی کے خلاف زیادہ سے زیادہ مقدمات درج کیے جائیں۔

پولیس ہاتھا پائی کس کا پس منظر

یاد رہے کہ لاہور پولیس نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما کیپٹن (ر) محمد صفدر اور 14 پارٹی کارکنان کے خلاف پولیس اہلکاروں کو دھمکیاں دینے کا مقدمہ درج کیا تھا۔

اس معاملے پر درج ایف آئی آر کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے نائب صدور مریم نواز اور حمزہ شہباز کی احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر کیپٹن (ر) محمد صفدر اور دیگر 14 کارکنان نے پولیس اہلکاروں کے کام میں مداخلت کی اور انہیں دھمکیاں دیں۔

مقدمے میں کہا گیا تھا کہ محمد صفدر نے ایک پولیس اہلکار سے لاٹھی بھی چھینی اور ان پر اس سے حملہ کرنے کی کوشش کی۔

یہ بھی پڑھیں: پولیس کو دھمکیاں دینے پر کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف مقدمہ

مذکورہ مقدمہ ملزمان کے خلاف تعزیرات پاکستان کی دفعات 186، 147، 149 اور 353 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

تاہم کیپٹن(ر) صفدر نے سیشن عدالت میں ضمانت کی درخواست دائر کردی تھی اور موقف اپنایا تھا کہ پولیس حکام نے حقائق کے برعکس مقدمہ درج کیا۔

انہوں نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ مقدمہ سیاسی بنیادوں پر درج کیا گیا، لہٰذا عدالت عبوری ضمانت کے لیے درخواست کی منظوری کا حکم جاری کرے۔

بعدازاں سیشن عدالت کے جج تجمل شہزاد چوہدری نے 50 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض کیپٹن (ر) صفدر کی درخواست ضمانت منظور کی تھی جس میں کئی مرتبہ توسیع بھی کی گئی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں