رانا ثنا کے کیس میں اے این ایف پراسیکیوٹر پر نامعلوم افراد کا 'حملہ'

22 اکتوبر 2019
پراسیکیوٹر کی گاڑی کو آگے سے ٹکر ماری گئی—فوٹو: رانا بلال
پراسیکیوٹر کی گاڑی کو آگے سے ٹکر ماری گئی—فوٹو: رانا بلال

لاہور میں 3 نامعلوم افراد نے انسداد منشیات فورس (اے این ایف) کے پراسیکیوٹر کاشف جاوید پر مبینہ طور پر حملہ کردیا۔

اس حوالے سے فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) بھی درج کروادی گئی۔

اے این ایف کے وکیل کاشف جاوید نے دعویٰ کیا کہ گزشتہ کچھ روز سے نامعلوم افراد عدالت سے گھر جاتے وقت ان کا پیچھا کر رہے تھے، جنہوں نے 'انہیں مسلسل ہراساں کیا اور ان کی جان کو خطرے میں ڈال دیا'۔

مزید پڑھیں: ’رانا ثنااللہ کیس کے گواہان کی جان کو خطرہ ہے، آئی جی پنجاب تحفظ فراہم کریں‘

پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ انہوں نے سینئر حکام کو اس بارے میں بتادیا تھا۔

کاشف جاوید نے پولیس کو بتایا کہ پیر کی رات کو ایک سفید کرولا نے پہلے ان کا راستہ روکا اور پھر جان بوجھ کر لاہور کی مرکزی گلبرک روڈ پر ان کی گاڑی سے 'بہت بری طرح' ٹکرائی گئی، جس سے ان کی کار کے سامنے والے حصے کو نقصان پہنچا۔

انہوں نے کہا کہ کرولا میں موجود 3 میں سے ایک شخص نے ان کی جانب چلنا شروع کیا لیکن وہ بعد ازاں فرار ہوگیا کیونکہ لوگ جائے وقوع پر جمع ہونا شروع ہوگئے تھے۔

پراسیکیوٹر نے پولیس پر زور دیا کہ وہ ان ذمہ داروں کے خلاف 'سخت سے سخت کارروائی کریں'.

واضح رہے کہ کاشف جاوید، مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثنا اللہ کے خلاف منشیات کیس میں اے این ایف کی جانب سے پراسیکیوٹر ہیں۔

خیال رہے کہ گزشتہ دنوں وزیر مملکت برائے انسداد منشیات اور سیفرون شہریار آفریدی نے کہا تھا کہ رانا ثنااللہ کے خلاف منشیات کیس کے گواہان کی جان کو خطرہ ہے آئی جی (انسپکٹر جنرل) پنجاب فوری تحفظ فراہم کریں۔

یہ بھی پڑھیں: رانا ثنااللہ کو گھر کے کھانے کی فراہمی کا فیصلہ جیل سپرنٹنڈنٹ کو کرنے کا حکم

انہوں نے کہا تھا کہ حال ہی میں اے این ایف کی راولپنڈی کی ٹیم پرقاتلانہ حملہ ہوا، لاہور میں گواہان کو بھی خطرہ ہے اور ملزمان کی جانب سے استعمال کی جانے والی زبان ہمارے لیے خطرات کی نشاندہی کررہی ہے۔

واضح رہے کہ جولائی میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی رانا ثنا اللہ کو اے این ایف کی جانب سے منشیات برآمد ہونے پر گرفتار کیا گیا تھا۔

اس وقت اے این ایف حکام نے کہا تھا کہ سابق وزیر قانون پنجاب کی کار سے اس وقت منشیات برآمد ہوئی جب وہ فیصل آباد سے لاہور جارہے تھے۔

تاہم اس گرفتاری پر مسلم لیگ (ن) کا سخت ردعمل سامنے آیا تھا اور اس کے پیچھے وزیر اعظم عمران خان کے ہونے کا الزام لگایا تھا۔

بعد ازاں گرفتاری کے بعد رانا ثنا اللہ کو عدالت میں پیش کیا گیا تھا جہاں انہیں 14 روز کے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجا گیا تھا، جس میں بعد میں مزید توسیع کردی گئی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں