اسکولوں میں اضافی فیس پر والدین کا وزیراعظم کی رہائش گاہ کے باہر احتجاج

اپ ڈیٹ 27 اکتوبر 2019
والدین کے مطابق نجی اسکولوں کی جانب سے وصول کی گئیں اضافی فیسوں کی ریکوری تک تعلیمی حکام کے خلاف احتجاج جاری رکھیں گے —فائل فوٹو: اے ایف پی
والدین کے مطابق نجی اسکولوں کی جانب سے وصول کی گئیں اضافی فیسوں کی ریکوری تک تعلیمی حکام کے خلاف احتجاج جاری رکھیں گے —فائل فوٹو: اے ایف پی

لاہور: سیکڑوں والدین نے اسکول انتظامیہ کی جانب سے اضافی فیس لینے پر پنجاب حکومت اور نجی اسکولوں کے خلاف وزیراعظم عمران خان کی رہائش گاہ کے باہر احتجاج کیا۔

متاثرہ والدین نے فیس سے متعلق سپرم کورٹ کے احکامات پر عملدآمد نہ ہونے پر زمان پارک میں وزیر اعظم کی رہائش کے باہر احتجاج کیا۔

پیرنٹ ایسوسی ایشن کے اراکین نے ڈسٹرکٹ ریگولیٹری اتھارٹی کی جانب سے غیر منصفانہ فیسوں کے خلاف احتجاج کیا۔

احتجاج کے دوران پیرنٹ ایسوسی ایشن کے اراکین نے پلے کارڈز اور بینزر بھی تھامے ہوئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ وہ وزیراعظم کی رہائش گاہ کے باہر اس لیے احتجاج کررہے ہیں تاکہ انہیں انتخابات کے دوران تعلیمی نظام میں اصلاحات سے متعلق کیے گئے وعدے یاد دلاسکیں اور اس اہم مسئلے کی جانب توجہ مبذول کرواسکیں۔

مزید پڑھیں: نجی اسکولوں نے فیس کٹوتی کے فیصلے پر نظر ثانی اپیل دائر کردی

پاکستان ایجوکیشن موومنٹ کے رہنما سجیل عثمانی نے کہا کہ حکومت سپریم کورٹ کے مطابق فیس پر عملدرآمد نہیں کرواسکی۔

سجیل عثمانی نے کہا کہ پرائیویٹ اسکولز مافیا اور حکومت نے ہاتھ ملالیے ہیں جس کی وجہ سے والدین سڑکوں پر نکلنے پر مجبور ہیں۔

یاسر قریشی نے فیس طے کرنے کے معیار سے متعلق تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ والدین نے جنوری 2019 میں ظاہر کی جانے والی فیس سے زیادہ فیس ادا کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ماہرین کو ادا کیے جانے والے چالانوں کے ذریعے اسکولوں کے ریکارڈ کی تصدیق کرنی چاہیے اور عوام کے لیے ویب سائٹ پر موجود ہونا چاہیے۔

پیرنٹس ایسوسی ایشن کے صدر عاطف رحمٰن نے کہا کہ ڈسٹرکٹ ریگولیٹری اتھارٹی گروپ والدین کے مفادات کے خلاف کام کررہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسکول فیس میں 20فیصد کمی،سپریم کورٹ کا تحریری حکم نامہ جاری

عاطف رحمٰن نے کہا کہ وہ نجی اسکولوں کی جانب سے وصول کی گئیں اضافی فیسوں کی ریکوری تک تعلیمی حکام کے خلاف احتجاج جاری رکھیں گے۔

والدین نے مطالبہ کہ حکومت پرائیویٹ پنجاب ایکٹ 2014 اور 2016 پر عملدرآمد کروائے اور کہا کہ وہ نہیں جانتے کہ حکومت ایکٹ کی منظوری کے باوجود اسے نافذ کیوں نہیں کررہی۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ نجی اسکولوں کی تصدیق شدہ آڈٹ رپورٹس عوام کے سامنے پیش کی جائیں جبکہ حکومت اور نجی اسکولوں کا گٹھ جوڑ بے نقاب کیا جائے۔

ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اتھارٹی کے چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) پرویز اختر نے ڈان کو بتایا کہ ڈی آر اے نے نجی اسکولوں کی فیس کا مسئلہ حل کردیا تھا اور 250 نجی اسکولوں کا جائزہ بھی لیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ والدین کو ان کے واؤچرز چیک کرنے اور حساب لگانے کا کہا گیا تھا کہ اگر انہیں فیس میں کوئی مسئلہ نظر آئے تو وہ اسے رپورٹ کریں تاکہ اسکولوں کے خلاف کارروائی کی جاسکے۔

پرویز اختر خان نے کہا کہ انہوں نے والدین کو فیس سے متعلق تجاویز جمع کروانے اور شکایت درج کروانے کے لیے 7 روز کا وقت دیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ آئندہ سماعت میں فیس سے متعلق تجاویز عدالت میں جمع کروائیں گے اور یہ مسئلہ ہمیشہ کے لیے ختم ہوجائے گا۔


یہ خبر 27 اکتوبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں