جب تک زندہ ہوں کسی کو این آر او نہیں دوں گا، وزیراعظم

اپ ڈیٹ 01 نومبر 2019
عمران خان نے کہا کہ وہ قوم بڑی قوم نہیں بن سکتی جس ملک میں طبقاتی قانون ہو —فوٹو: ڈان نیوز
عمران خان نے کہا کہ وہ قوم بڑی قوم نہیں بن سکتی جس ملک میں طبقاتی قانون ہو —فوٹو: ڈان نیوز

وزیر اعظم عمران خان نے ایک مرتبہ پھر دہرایا ہے کہ کوئی مارچ کرے یا بلیک میل کرنے کا نیا طریقہ اپنا لے لیکن جب تک وہ زندہ ہیں کسی کو این آر او نہیں دیں گے۔

ننکانہ صاحب میں گرونانک یونیورسٹی کے سنگ بنیاد کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ آزادی مارچ والے موجودہ حکومت کی کامیابی سے خوفزہ ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف سے متعلق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ سابق وزیراعظم کو بہترین طبی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عدالت نے وفاق اور صوبائی حکومت سے پوچھا ہے کہ آپ کل تک نواز شریف کی زندگی کی ضمانت دے سکتے ہیں؟

وزیراعظم نے کہا کہ ’میں تو اپنی زندگی کی ضمانت نہیں دے سکتا کسی کی جان کی ضمانت کیسے دے سکتا ہوں‘۔

مزید پڑھیں: مولانا فضل الرحمٰن نے کراچی سے آزادی مارچ کا آغاز کردیا

عمران خان نے کہا کہ پاکستان کے معروف ڈاکٹروں کی جانب سے نواز شریف کو طبی سہولیات فراہم کی گئیں، پنجاب حکومت کی صوبائی حکومت نے سابق وزیراعظم کو بہتر علاج کی سہولت دی۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ وہ قوم بڑی قوم نہیں بن سکتی جس ملک میں طبقاتی قانون ہوں، طاقتور طبقے کے لیے قانون میں گنجائش جبکہ غریب کے لیے علیحدہ قانون ہو۔

انہوں نے کہا کہ مدینہ کی ریاست ایک سال میں نہیں بنی تھی، ایک عمل کے نتیجے میں وجود میں آئی تھی جہاں صرف قانون کی بالا دستی تھی۔

عمران خان نے کہا کہ طبقاتی نظام کی وجہ سے ملک ترقی نہیں کرسکتا، تمام خوشحال ممالک نے تمام لوگوں کے لیے یکساں قوانین کو اہمیت دی۔

یہ بھی پڑھیں: آزادی مارچ: حکومت کا کیپٹل پولیس کو انتظامی اخراجات دینے سے انکار

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ’میں نے پہلی تقریر میں تمام بدعنوانوں کے اکٹھا ہونے کی پیش گوئی کی تھی کہ ایک وقت آئے گا سارے کرپٹ افراد ایک ہوجائیں گے‘۔

انہوں نے کہا کہ سب نے پہلے دن سے شور مچا رکھا ہے کہ حکومت ناکام ہوگئی جبکہ تمام عالمی ادارے کہہ رہے ہیں کہ پاکستان نے زبردست اصلاحات کیں۔

عمران خان نے کہا کہ ماضی کی حکومتوں کا موازنہ کرلیں، حکومت کے پہلے سال میں سب سے کم مہنگائی تحریک انصاف کے دور میں ہوئی۔

اس سے قبل گرونانک یونیورسٹی سے متعلق منصوبے پر وزیراعظم کو بریفنگ بھی دی گئی۔

وزیراعظم کو بتایا گیا کہ یونیورسٹی 107 ایکڑ پر محیط ہوگی اور حکومت پنجاب کی جانب سے یونیورسٹی کے ابتدائی فنڈز بھی جاری کردیے گئے۔

واضح رہے کہ یونیورسٹی میں زیر تعلیم طلبا کے لیے ہوسٹلز بھی قائم کیے جائیں گے تاکہ بیرون ملک سے آنے والے طلبا و طالبات رہائش اختیار کرسکیں۔

'آزادی مارچ کا مقصد کیا ہے؟'

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما مولانا فضل الرحمٰن کی سربراہی میں ملک میں جاری آزادی مارچ سے متعلق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ’آزادی مارچ کا مقصد کیا ہے؟ یہ لوگ حکومت کی ناکامی پر احتجاج نہیں کررہے بلکہ تحریک انصاف کی کامیابی سے خوفزدہ ہیں‘۔

مزید پڑھیں: نواز شریف کی صحت سے متعلق عدالتی فیصلے پر عمل ہوگا، فردوس عاشق اعوان

انہوں نے کہا کہ میثاق جمہوریت کے ذریعے ’کرپٹ لوگ‘ جمع ہوگئے اور ایک دوسرے کو تحفظ دینے لگے، ہماری حکومت کے پہلے سال میں جمع ہونے والے کل ٹیکس کا نصف حصہ قرض کی ادائیگی میں چلا گیا۔

وزیراعظم نے ایک مرتبہ پھر دہرایا کہ ’جب تک میں زندہ ہوں کسی کو این آر او نہیں دوں گا‘۔

'اوقاف کی زمینوں میں سب سے زیادہ کرپشن ہوئی'

عمران خان نے کہا کہ محکمہ اوقاف کی زمینوں میں سب سے زیادہ کرپشن ہورہی ہے اور انہوں نے ساتھ ہی تجویز دی کہ ہر ملک میں درگاہ کے پاس موجود اوقاف کی زمین پر یونیورسٹی اور ہسپتال بنائے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنا تعلیمی نظام بہتر کرنا ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ دنیا کی تاریخ میں تعلیم کے بغیر کسی معاشرے نے ترقی نہیں کی اور آج تک پاکستان میں تعلیم کو اہمیت ہی نہیں دی، اسی لیے ہم پیچھے رہ گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں بدقسمتی سے تعلیم کو ترجیح نہیں دی گئی۔

یونیورسٹی تین مراحل میں مکمل ہوگی، وزیراعلیٰ پنجاب

وزیراعظم عمران خان سے قبل تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے کہا کہ بابا گرونانک یونیورسٹی تین مراحل میں مکمل ہوگی جس پر 6 ارب روپے کی لاگت آئے گی۔

انہوں نے کہا کہ تعلیم تحریک انصاف کی حکومت کا پہلا ایجنڈا ہے اور پنجاب حکومت نے ایک سال کے قلیل عرصے میں 8 جامعات اور 5 انسٹی ٹیوٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہاں یونیورسٹی کے قیام سے نہ صرف مقامی بلکہ دنیا بھر کے سکھوں کو فائدہ ہوگا۔

مزید پڑھیں: پاکستان، بھارت کے درمیان کرتارپور راہداری فعال کرنے کے معاہدے پر دستخط

عثمان بزدار نے کہا کہ صوبائی بجٹ میں جامعات کے لیے 7 ارب روپے مختص کیے ہیں جس سے 21 منصوبوں پر کام جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ اراضی سے متعلق ریکارڈ سینٹرز، رواں برس کے آخر میں مکمل ہوجائیں گے اور اعلان کیا کہ حکومت پنجاب نے 70 کروڑ روپے کی خطیر رقم اقلیتی بھائیوں کے لیے مختص کردیے۔

ان کا کہنا تھا کہ اقلیتی برادری کو جو آزادی پاکستان میں حاصل ہے وہ انہیں جنوبی ایشیا میں کہیں اور حاصل نہیں۔

گرونانک یونیورسٹی کا قیام 13 برس سے تاخیر کا شکار، وفاقی وزیر داخلہ

وفاقی وزیر داخلہ اعجاز شاہ نے کہا ہے کہ بابا گرونانک یونیورسٹی کا قیام گزشتہ 13 برس سے تاخیر کا شکار رہا تاہم موجودہ دور حکومت میں یونیورسٹی کا منصوبہ حقیقی روپ میں ابھر رہا ہے۔

انہوں نے تقریب کے ابتدائی خطاب میں کہا کہ بابا گرونانک یونیورسٹی کو عالمی معیار کو یونیورسٹی بنائیں گے جہاں خالصہ اور پنجابی زبان بھی پڑھائی جائے گی۔

اعجاز شاہ نے امید ظاہر کی کہ ’حکومت منصوبے کی تکمیل میں بھرپور کردار ادا کرے گی اور ہر ممکن معاونت فراہم کرے گی‘۔

تبصرے (0) بند ہیں