پاک افغان سرحد پر فائرنگ کا معاملہ میڈیا کے ذریعے اٹھانے پر افسوس ہوا، پاکستان

اپ ڈیٹ 31 اکتوبر 2019
اتوار اور پیر کی درمیانی شب کو افغان فورسز نے حملہ کیا—فوٹو: اے ایف پی
اتوار اور پیر کی درمیانی شب کو افغان فورسز نے حملہ کیا—فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: دفتر خارجہ نے سرحد پار فائرنگ کے حالیہ تنازع پر پاکستانی تجویز کا جواب دینے کے بجائے افغان حکومت کی جانب سے میڈیا کے ذریعے پاکستان پر الزامات کی بوچھاڑ پر افسوس کا اظہار کردیا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق اتوار اور پیر کی درمیانی شب کو پاک-افغان سرحد پر فائرنگ کے واقعے پر افغان وزیر خارجہ کے بیان پر پاکستان کے دفتر خارجہ نے کہا کہ ’یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ (کسی بھی ناخوشگوار واقعے) پر طے شدہ رابطے کو بروئے کار لانے کے بارے میں باہمی معاہدے کے باوجود، افغانستان نے میڈیا پر بیان بازی کے ذریعہ مذکورہ مسئلے کو اٹھایا‘۔

مزید پڑھیں: افغان فورسز کی سرحد پار فائرنگ، پاک فوج کے اہلکاروں سمیت 11 افراد زخمی

خیال رہے کہ اتوار کو افغان فورسز نے سرحد پر پوسٹ کی تعمیر روکنے کے لیے فائرنگ کی تھی، جس کے نتیجے میں 5 شہری اور 6 فوجی سمیت 11 پاکستانی زخمی ہوگئے تھے۔

افغان حکومت نے پاکستان پر بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کا الزام لگایا اور اسے ’قومی سلامتی‘ اور ’واضح خلاف ورزی‘ قرار دیا۔

اس کے جواب میں دفتر خارجہ کے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ وزارت کو اپنا ریکارڈ درست رکھنا چاہیے کہ 27 اور 28 اکتوبر کو افغان فوج نے پاکستانی فوج کی نئی قائم کی گئی فوجی چوکی پر مارٹر گولوں اور بھاری ہتھیاروں سے بلا اشتعال فائرنگ کی جس سے پاک فوج کے 6 جوان زخمی ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ بلااشتعال فائرنگ کے باوجود پاک فوج نے کشیدگی میں مزید اضافے سے بچنے کے لیے انتہائی تحمل کا مظاہرہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: پاک-افغان سرحد پر دھماکا، پاک فوج کے میجر اور سپاہی شہید

دفتر خارجہ کے مطابق پاک فوج نے نئی قائم کی گئی فوجی چوکی کا معاملہ بارڈر فلیگ میٹنگ، مشترکہ علاقائی سروے اور دونوں ممالک کے عمائدین کے مقامی جرگے کے ذریعے حل کرنے کی تجویز دی تھی۔

اس سلسلے میں مذکورہ تجویز کو اسلام آباد میں افغانستان کے قائم مقام سفیر کو پیش کردی گئی تھی۔

اس ضمن میں مزید بتایا گیا کہ وزارت خارجہ نے مشترکہ سروے اور مقامی جرگے کی تجویز پیش کرتے ہوئے 28 اکتوبر کو اسلام آباد میں افغان سی ڈی آئی اے کو ایک ’زبانی نوٹ‘ حوالے کیا تھا۔

تاہم افغانستان کی جانب سے ابھی تک اس تجویز پر ردعمل نہیں دیا گیا۔

قبل ازیں پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے بتایا تھا 'افغان فورسز نے صوبے کنڑ سے چترال کے گاؤں آروندو کی شہری آبادی پر فائرنگ کی تھی۔

مزیدپڑھیں: پاک-افغان سرحد کے قریب فائرنگ کے 2 واقعات، پاک فوج کے 4 جوان شہید

آئی ایس پی آر کے مطابق 'افغان سیکیورٹی فورسز نے مارٹر گولوں اور بھاری مشین گنوں کا استعمال کیا' تھا۔

خیال رہے کہ اس سے قبل 20 ستمبر کو صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع مہمند میں پاک-افغان سرحد پر آئی ای ڈی (امپرووائڈ ایکسپلوزو ڈیوائس) کے نتیجے میں ہونے والے دھماکے سے پاک فوج کا میجر اور سپاہی شہید ہوگیا تھا۔

آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ افسر کی نگرانی میں پاک فوج کا اسکواڈ اس دراندازی والے علاقے میں باڑ لگانے کے کام کی نگرانی میں مصروف تھا کہ سرحد پار سے دہشت گردوں کی جانب سے نصب کی گئی بارودی سرنگ کا نشانہ بن گئے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں