سانحہ تیزگام: ابتدائی تحقیقات میں آگ کی وجہ سلنڈر دھماکا قرار

اپ ڈیٹ 02 نومبر 2019
سلنڈر کا دھماکا ہوتا تو آگ ایک بوگی تک محدود رہتی،سول ڈیفنس عہدیدار — فائل فوٹو: ٹوئٹر
سلنڈر کا دھماکا ہوتا تو آگ ایک بوگی تک محدود رہتی،سول ڈیفنس عہدیدار — فائل فوٹو: ٹوئٹر

لاہور/ رحیم یار خان: پاکستان ریلوے کی ٹیم نے ابتدائی تحقیقات میں دعویٰ کیا ہے کہ تیزگام ٹرین سانحے کی بنیادی وجہ 2 سلنڈروں سے گیس لیک ہونے کے نتیجے میں ہونے والے دھماکے ہیں جبکہ کسی شارٹ سرکٹ کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان ریلوے کے چیف ایگزیکٹو افسر اعجاز احمد نے ڈان کو بتایا 'یہ معلوم ہوا ہے کہ اکانومی کوچ میں کچھ مسافروں نے ناشتہ تیار کرنا شروع کیا تھا کہ آگ بھڑک اٹھی'۔

انہوں نے کہا کہ فیڈرل گورنمنٹ انسپکٹر آف ریلویز (ایف جی آئی آر) حادثے کی ابتدائی اور تفصیلی دونوں انکوائریز کرے گا۔

سی ای او نے مزید کہا کہ ' ایف جی آئی آر آج (2 نومبر ) کو ابتدائی رپورٹ ریلوے کے اعلیٰ حکام کو جمع کروائیں گے جبکہ تفصیلی رپورٹ 20 نومبر تک جمع کروائی جائے گی'۔

انہوں نے کہا کہ ریلوے انتظامیہ تفصیلی انکوائری کی روشنی میں مبینہ غفلت پر متعلقہ حکام کے خلاف کارروائی کرے گی۔

دوسری جانب فائر انویسٹی گیشن سے متعلق معلومات رکھنے والے سینئر سول ڈیفنس عہدیدار نے پاکستان ریلوے کے موقف کی مخالفت کی۔

مزید پڑھیں: سانحہ تیز گام: لاشوں کی شناخت کیلئے ڈی این اے ٹیسٹ کروانے کا فیصلہ

انہوں نے کہا کہ گیس سلنڈر پھٹنے کے بعد ٹکڑوں میں تقسیم ہوجاتے ہیں، تیزگام کیس میں دونوں سلنڈر کچھ ڈینٹس کے ساتھ صحیح حالت میں موجود ہیں۔

سول ڈیفنس عہدیدار نے کہا کہ جیسا کہ حادثے میں بچ جانے والے افراد نے بتایا کہ آگ کے بھڑکنے اور دیگر بوگیوں تک اچانک پھیلنے سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ ایک شارٹ سرکٹ تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ' الیکٹرک سسٹم شارٹ سرکٹ بہت تیزی سے پھیلتا ہے، سلنڈر کا دھماکا ہوتا تو آگ ایک بوگی تک محدود رہتی۔

واضح رہے کہ گزشتہ ایک برس سے ملک بھر میں ریلوے آپریشن کی صورتحال تیزی سے خراب ہوئی اور چھوٹے، بڑے مختلف حادثات میں کئی افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔

تاہم اس سلسلے میں کسی بھی سینئر افسر کو غفلت کی وجہ سے مجرم قرار نہیں دیا گیا۔

ادھر رائیونڈ میں تبلیغی جماعت کے اجتماع میں شریک رکن حاجی علیم اللہ نے کہا کہ سالانہ اجتماع میں شرکت کرنے والوں اور ملک بھر سے تبلیغ کے لیے سفر کرنے والوں کو تحریری ہدایت دی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'ہدایات کے مطابق وہ خالی سلنڈرز لے کر جاتے ہیں، ہمارے علم میں آیا ہے کہ تیزگام پر سوار ہونے سے پہلے جماعت کے افراد نے مقامی ریلوے حکام کو خالی سلنڈرز دکھائے تھے'۔

ریلوے کے سینئر افسر نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی درخواست کرتے ہوئے بتایا کہ ایف جی آئی آر کو انکوائری کا حکم دینا ایک محکمہ جاتی طریقہ ہے جس میں شارٹ سرکٹ اور سلنڈر دھماکے کے تنازع پر قصوروار عہدیدار بچ سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو حادثے کی عدالتی انکوائری کے لیے ایک ٹریبونل کا اعلان کرنا چاہیے جیسا سنگین ٹرین حادثات اور دیگر سنگین حادثات کی تحقیقات کے لیے ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: رحیم یار خان: تیزگام ایکسپریس میں آتشزدگی، جاں بحق افراد کی تعداد 74 ہوگئی

ایک اور ریلوے عہدیدار نے کہا کہ ' چاہے شارٹ سرکٹ تھا یا سلنڈر دھماکا قانون کے مطابق غلطی پاکستان ریلوے کی ہے'۔

خیال رہے کہ جمعرات 31 اکتوبر کو کراچی سے راولپنڈی جانے والی تیزگام ایکسپریس کی 3 بوگیوں میں آگ لگ گئی تھی جس کے نتیجے میں 74 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

اس سلسلے میں ٹرین کے بریکس اور حفاظتی زنجیر کے کام کرنے کے بارے میں متضاد رپورٹس سامنے آئیں تھی جبکہ حادثے میں بچ جانے والے افراد کا کہنا تھا کہ ٹرین کو رکنے میں 20 منٹ لگے۔

حادثے سے متاثرہ ہونے والے زیادہ تر افراد کا تعلق تبلیغی جماعت سے تھا جو رائیونڈ اجتماع کے لیے لاہور جارہے تھے۔

ٹرین میں مجموعی طور پر 8 سو 57 مسافر سوار تھے، جس میں صرف تبلیغی جماعت کے اراکین کی تعداد 550 تھی اور آگ بظاہر ان بوگیوں میں لگی جس میں جماعت کے افراد سفر کررہے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں