سانحہ تیز گام: لاشوں کی شناخت کیلئے ڈی این اے ٹیسٹ کروانے کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 02 نومبر 2019
زیادہ تر افراد کا تعلق تبلیغی جماعت سے تھا جو رائیونڈ اجتماع کے لیے لاہور جارہے تھے—فائل فوٹو: اے ایف پی
زیادہ تر افراد کا تعلق تبلیغی جماعت سے تھا جو رائیونڈ اجتماع کے لیے لاہور جارہے تھے—فائل فوٹو: اے ایف پی

ملتان: رحیم یار خان کے نزدیک ہونے والی ٹرین آتشزدگی میں جاں بحق ہونے والے کچھ افراد کی تدفین کردی گئی جبکہ حکام کے مطابق زیادہ تر لاشوں کی شناخت کے لیے فرانزک ماہرین ڈی این اے ٹیسٹ کریں گے۔

ڈان اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق اس سانحے کے اگلے ہی روز اسی قسم کا ایک اور حادثہ پیش آیا جس میں سکھر ایکسپریس کی ایک بوگی میں شارٹ سرکٹ کے باعث آگ لگ گئی، تاہم خوش قسمتی سے اس میں کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا۔

اس حوالے سے رحیم یار خان کے ڈپٹی کمشنر جمیل احمد کا کہنا تھا کہ جھلسنے والے تقریباً 52 افراد کی لاشوں کی شناخت کے لیے ڈی این اے ٹیسٹ درکار ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: رحیم یار خان: تیزگام ایکسپریس میں آتشزدگی، جاں بحق افراد کی

خیال رہے کہ جمعرات 31 اکتوبر کو کراچی سے راولپنڈی جانے والی تیزگام ایکسپریس کی 3 بوگیوں میں آگ لگ گئی تھی جس کے نتیجے میں 74 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

اس سلسلے میں ٹرین کے بریکس اور حفاظتی زنجیر کے کام کرنے کے بارے میں متضاد رپورٹس سامنے آئیں تھی جبکہ حادثے میں بچ جانے والے افراد کا کہنا تھا کہ ٹرین کو رکنے میں 20 منٹ لگے۔

حادثے سے متاثرہ ہونے والے زیادہ تر افراد کا تعلق تبلیغی جماعت سے تھا جو رائیونڈ اجتماع کے لیے لاہور جارہے تھے۔

ٹرین میں مجموعی طور پر 8 سو 57 مسافر سوار تھے، جس میں صرف تبلیغی جماعت کے اراکین کی تعداد 550 تھی اور آگ بظاہر ان بوگیوں میں لگی جس میں جماعت کے افراد سفر کررہے تھے۔

مزید پڑھیں: وزیر ریلوے نے تیز گام حادثے پر غلطی کا اعتراف کرلیا

آتشزدگی کا شکار بننے والے زیادہ تر افراد کا تعلق سندھ سے ہے جبکہ دوسری جانب حکام نے جمعے کے روز میرپور خاص اور دیگر علاقوں سے تعلق رکھنے والی قابلِ شناخت لاشیں تدفین کے لیے ورثا کے حوالے کردی تھیں اور دیگر کی شناخت کے لیے ڈی این اے کے نمونے لیے گئے۔

دوسری جانب ڈپٹی کمشنر رحیم یار خان کا کہنا تھا کہ فرانزک ٹیم کو امید ہے کہ شناختی عمل 2 روز میں مکمل کرلیا جائے گا جبکہ حکام نے حادثے کی تحقیقات کا آغاز کردیا ہے جس میں اس بات کا بھی جائزہ یا جائے گا کہ ٹرین کو رکنے میں اتنا وقت کیوں لگا۔

حادثے کے بارے میں بات کرتے ہوئے ٹرین ڈرائیور سعدی احمد خان نے اس بات پر زور دیا کہ ایمرجنسی بریک میں کوئی خرابی نہیں تھی اور ٹرین آگ لگنے کے 3 منٹ بعد ہی رک گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: سانحہ تیز گام پر دنیا بھر سے تعزیتی پیغامات

علاوہ ازیں میرپورٹ خاص کے کمشنر عبدالوحید شیخ کا کہنا تھا کہ اب تک 10 افراد کی تصدیق ہوئی جو میرپورخاص کے رہائشی تھے جبکہ 24افراد زخمی ہوئے ہیں لیکن 45 افراد تاحال لاپتہ ہیں۔

جمعرات کو پیش آنے والے اس اندوہناک حادثے کے بعد وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے جاں بحق افراد کے 15 جبکہ زخمیوں کے لیے فی کس 5 لاکھ روپے معاوضے کا اعلان کیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں