سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اڈیالہ جیل سے ہسپتال منتقل

اپ ڈیٹ 04 نومبر 2019
شاہد خاقان عباسی کے گردے اور مثانے میں پتھری کی تشخیص کی گئی تھی — فائل فوٹو: اے ایف پی
شاہد خاقان عباسی کے گردے اور مثانے میں پتھری کی تشخیص کی گئی تھی — فائل فوٹو: اے ایف پی

مائع قدرتی گیس (ایل این جی) کیس میں گرفتار سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی کو اڈیالہ جیل سے ہسپتال منتقل کردیا گیا۔

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے ایچ -8 سیکٹر میں واقع نجی ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما کا طبی معائنہ کرنے والے میڈیکل بورڈ نے اڈیالہ جیل میں شاہد خاقان عباسی کے معائنے کے بعد ان کے ہرنیا کے آپریشن کی سفارش کی تھی۔

شاہد خاقان عباسی کے گردے اور مثانے میں پتھری کی تشخیص ہوئی تھی جبکہ ہسپتال منتقلی پر اب ان کے مزید ٹیسٹ بھی کیے جائیں گے۔

مزید پڑھیں: مجھے سہولیات ملنے سے وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پریشان رہتے ہیں، شاہد خاقان عباسی

دوسری جانب محکمہ داخلہ پنجاب نے جیل حکام کو شاہد خاقان عباسی کی ہسپتال منتقلی کے لیے فول پروف سیکیورٹی انتظامات کرنے کا حکم نامہ جاری کیا تھا جس کے بعد انہیں ہسپتال منتقل کردیا گیا۔

خیال رہے کہ 28 اکتوبر کو شاہد خاقان عباسی نے اپنی مرضی سے علاج کروانے کے لیے عدالت میں درخواست دائر کی تھی اور موقف اپنایا تھا کہ انہیں بھی اپنے خرچ پر نجی ہسپتال سے علاج کی اجازت دی جائے۔

اس دوران شاہد خاقان عباسی کے وکیل نے استدعا کی تھی کہ علاج کے حوالے سے جلد فیصلہ کیا جائے، یہ نہ ہو کہ ان کا حال نواز شریف جیسا ہو جائے۔

واضح رہے کہ اس وقت ملک کے 2 سابق حکمران آصف علی زرداری اور نواز شریف بھی مختلف بیماریوں کا سامنا کررہے ہیں اور انہیں بھی جیل سے ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔

جعلی اکاؤنٹس کیس میں گرفتار آصف علی زرداری کو کمر درد کے باعث جیل سے ہسپتال منتقل کیا گیا تھا لیکن بعد ازاں انہیں واپس جیل منتقل کردیا گیا تھا۔

اسی طرح العزیزیہ ریفرنس میں 7 سال سزا کا سامنا کرنے والے سابق وزیراعظم نواز شریف کو بھی 21 اکتوبر کو اچانک صحت ناساز ہونے پر کوٹ لکھپت جیل سے سروسز ہسپتال منتقل کیا گیا تھا، جس کے بعد ان کی ضمانت پر رہائی کی درخواست بھی دائر کی گئی تھی۔

بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے طبی بنیادوں پر ان کی ضمانت کو منظور کرتے ہوئے 8 ہفتوں کے لیے ان کی سزا معطل کی تھی اور اب وہ ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔

ایل این جی کیس

واضح رہے کہ شاہد خاقان عباسی کو 18 جولائی کو قومی احتساب بیورو (نیب) نے مائع قدرتی گیس (ایل این جی) کیس میں گرفتار کیا تھا، اس کے علاوہ 7 اگست کو ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست مسترد ہونے پر مفتاح اسمٰعیل کو عدالت سے گرفتار کیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں پر الزام ہے کہ انہوں نے اس وقت قوائد کے خلاف ایل این جی ٹرمینل کے لیے 15 سال کا ٹھیکہ دیا، یہ ٹھیکہ اس وقت دیا گیا تھا جب سابق وزیراعظم نواز شریف کے دور حکومت میں شاہد خاقان عباسی وزیر پیٹرولیم تھے۔

نیب کی جانب سے اس کیس کو 2016 میں بند کردیا گیا تھا لیکن بعد ازاں 2018 میں اسے دوبارہ کھولا گیا۔

یاد رہے کہ نیب انکوائری میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ (ایس ایس جی سی ایل) اور انٹر اسٹیٹ گیس سسٹم کی انتظامیہ نے غیر شفاف طریقے سے ایم/ایس اینگرو کو کراچی پورٹ پر ایل این جی ٹرمینل کا کامیاب بولی دہندہ قرار دیا تھا۔

اس کے ساتھ ایس ایس جی سی ایل نے اینگرو کی ایک ذیلی کمپنی کو روزانہ کی مقررہ قیمت پر ایل این جی کی ریگیسفائینگ کے 15 ٹھیکے تفویض کیے تھے۔

نہ صرف شاہد خاقان عباسی بلکہ سابق وزیر اعظم نواز شریف پر بھی اپنی مرضی کی 15 مختلف کمپنیوں کو ایل این جی ٹرمینل کا ٹھیکا دے کر اختیارات کا غلط استعمال کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے خلاف نیب تحقیقات اگلے مرحلے میں داخل

2016 میں مسلم لیگ (ن) کے دورِ حکومت میں نیب کراچی میں منعقدہ ریجنل بورڈ کے اجلاس میں شاہد خاقان عباسی کے خلاف انکوائری بند کردی گئی تھی۔

رواں برس 2 جنوری کو ای بی ایم نے اس وقت شاہد خاقان عباسی کے خلاف 2 انکوائریز کی منظوری دی تھی، جب وہ سابق وزیر پیٹرولیم اور قدرتی وسائل تھے۔

ان انکوائریز میں سے ایک ایل این جی کی درآمدات میں بے ضابطگیوں میں ان کی مبینہ شمولیت جبکہ دوسری نعیم الدین خان کو بینک آف پنجاب کا صدر مقرر کرنے سے متعلق تھی۔

تاہم شاہد خاقان عباسی کا موقف ہے کہ انہوں نے ایل این کی درآمد کے لیے دیے گئے ٹھیکے میں کوئی بے ضابطگی نہیں کی اور وہ ہر فورم پر اپنی بے گناہی ثابت کرسکتے ہیں اور یہ کہ 2013 میں ایل این جی کی برآمدات وقت کی اہم ضرورت تھی۔

مزید پڑھیں: ایل این جی کے ’غیر شفاف‘ ٹھیکوں پر نظرثانی کرنے کا فیصلہ

اس سلسلے میں رواں برس مارچ میں سابق وزیر اعظم ایل این جی کیس میں نیب کے سامنے پیش ہوئے تھے، جس کے بعد احتساب کے ادارے نے ان پر سفری پابندی لگانے کی تجویز دی تھی۔

جس کے بعد اپریل میں حکومت نے 36 ارب 69 کروڑ 90 لاکھ روپے مالیت کے ایل این جی کیس میں شاہد خاقان عباسی اور سابق وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل سمیت 5 افراد کے بیرونِ ملک سفر کرنے پر پابندی عائد کی تھی۔

بعدازاں سابق وزیراعظم جون میں بھی تفتیش کے لیے نیب میں پیش ہوئے تھے تاہم نیب نے شاہد خاقان عباسی کو ان کے خلاف جاری تفتیش کے پیشِ نظر ایک مرتبہ پھر بیرون ملک جانے سے روکنے کے لیے وزارت داخلہ کو خط لکھا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں