بابری مسجد فیصلہ: ’نہرو، گاندھی کا سیکولر ہندوستان، انتہاپسندی میں دب گیا‘

اپ ڈیٹ 09 نومبر 2019
وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت نے تنگ نظری کا عملی مظاہرہ کیا —فائل فوٹو: اے ایف پی
وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت نے تنگ نظری کا عملی مظاہرہ کیا —فائل فوٹو: اے ایف پی

بھارتی سپریم کورٹ کی جانب سے بابری مسجد سے متعلق دیے گئے فیصلے پر پاکستانی سیاست دانوں، پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر جنرل اور کشمیری حریت پسند رہنما کی اہلیہ نے سخت ردعمل دیا ہے۔

وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کرتارپور راہداری کھولنے کے دن بھارتی سپریم کورٹ کے بابری مسجد سے متعلق فیصلے کو معنیٰ خیز اور خوشیوں کو ماند کرنے کی کوشش قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ گاندھی اور نہرو کا ہندوستان دفن ہوچکا اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے انتہا پسند ہندو رہنما نریندر مودی کا نفرت آمیز ہندوستان، اپنی جگہ بنا چکا۔

مزیدپڑھیں: بابری مسجد کی متنازع زمین رام مندر کی تعمیر کیلئے ہندوؤں کے حوالے کرنے کا حکم

ڈان نیوز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارتی سپریم کورٹ کا مکمل فیصلہ جاری ہونے اور اس کا جائزہ لینے کے بعد ہی وزارت خارجہ اپنے باقاعدہ ردعمل کا اظہار کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارتی سپریم کورٹ نے رنگ میں بھنگ ڈالنے کی کوشش کی۔

واضح رہے کہ بھارتی سپریم کورٹ نے تاریخی بابری مسجد کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے متنازع زمین رام مندر کی تعمیر کے لیے ہندوؤں کو فراہم کرنے اور مسلمانوں کو مسجد تعمیر کرنے کے لیے متبادل کے طور پر علیحدہ زمین فراہم کرنے کا حکم دیا تھا۔

چیف جسٹس سپریم کورٹ نے فیصلہ سناتے ہوئے حکم دیا تھا کہ ’ایودھیا میں متنازع زمین پر مندر قائم کیا جائے گا جبکہ مسلمانوں کو ایودھیا میں ہی مسجد کی تعمیر کے لیے 5 ایکڑ زمین فراہم کی جائے‘۔

یاد رہے کہ آج (9 نومبر) کو وزیراعظم عمران خان نے کرتارپور راہداری منصوبے کا باقاعدہ افتتاح کیا تھا، جس میں بھارت کی معروف شخصیات اور سکھ یاتریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: بابری مسجد تنازع حل نہ ہونے پر بھارت میں خانہ جنگی کا خطرہ، ثالث کی تنبیہ

اس ضمن میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ نریندر مودی کی جانب سے نفرت کے بیج بونے کا سلسلہ جاری ہے، پہلے انہوں نے اپنے انتخابی منشور میں بابری مسجد پر مندر بنانے کا وعدہ کیا اور پھر رواں برس میں 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ’بھارت نے تنگ نظری کا عملی مظاہرہ کردیا‘، ساتھ ہی انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا بھارتی سپریم کورٹ نے 27 برس بعد آج ہی فیصلہ سنانا تھا جبکہ یہ معاملہ تو 1992 سے مسئلہ چل رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نے سپریم کورٹ کے فیصلے سے قبل ہی 144دفعہ نافذکر کے 5 ہزار پیرا ملٹری فورسز تعینات کردیے اوراسکول اور کالج بند کردیے، ہندوستان میں مسلمان سمیت دیگر اقلیت پہلے ہی بہت دباؤ میں تھے، اس فیصلے کے بعد ان پر مزید دباؤ بڑھے گا۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بھارت نفرت کے بیج بورہا ہے اور ہم امن کی اذان دے رہے ہیں۔

بھارتی فیصلہ نئے ہندوستان کا عکس ہے، شیری رحمٰن

دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمٰن نے اپنے ردعمل میں کہا کہ بابری مسجد سے متعلق بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلہ انتہا پسند ہندوؤں آر ایس ایس کی نئی روش، نئے ہندوستان کا عکس ہے جسے اچھی طرح سمجھ لینا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی آئین اور عدالت مسلمانوں سمیت دیگر اقلیتوں کو تحفظ فراہم نہیں کرسکتا، عالمی سطح پر بھارت ابھرتی ہوئی معیشت ہے لیکن ان کی سرزمین پر غیرانسانی سلوک کا گراف بھی تیزی سے بڑھ رہا ہے۔

مزیدپڑھیں: بابری مسجد کی شہادت: عدالتی فیصلے سے قبل بھارتی تنظیم کا مندر قائم کرنے کا اعلان

شیری رحمٰن نے کہا کہ بھارت کے ہندو کسی دوسرے مذہب کا احترام نہیں کرتے، وہ پاکستان کے ساتھ خیر سگالی کا رویہ اپنانا نہیں چاہتے، وہ منطقی بات کو اہمیت نہیں دینا چاہتے اور نفرت کے خواہاں ہیں۔

علاوہ ازیں پیپلز پارٹی کی سینیٹر نے کہا کہ بھارت میں انتہا پسند ہندو محض مفروضوں پر مسلمان کو قتل کر رہے ہیں، ایسے حالات میں ان کے لیے اپنا تحفظ کرنا مشکل ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر مسلمان اجماعتی سطح پر بھارتی فیصلے کے خلاف کوشش کریں گے تو ان کی جان و مال سمیت املاک کو نقصان پہنچے گا۔

ساتھ ہی پیپلز پارٹی کی سینیٹر نے کہا کہ بھارت کی جانب سے نیا سیاسی نقشہ جاری کرنے پر حکومت کی جانب سے پارلیمان کا کوئی مشترکہ اجلاس نہیں بلایا گیا۔

بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلہ شرمناک ہے، فواد چوہدری

ادھر وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کو ’مایوس کن، شرمناک، غیرقانونی اور غیرانسانی‘ قرار دیا ہے۔

اپنے ایک ٹوئٹ میں فواد چوہدری نے فیصلے سے متعلق خبر پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ یہ فیصلہ شرمناک ہے۔

بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلہ تاریخ پر طمانچہ ہے، عبدالغفور حیدری

علاوہ ازیں جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی-ف) کے رہنما عبد الغفور حیدری نے بابری مسجد سے متعلق بھارتی فیصلے کو تاریخ پر طمانچہ قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی سپریم کورٹ نے انتہا پسند ہندوؤں کا ساتھ دے کر ثابت کردیا کہ نئی دہلی اب سیکولر نہیں بلکہ انتہاپسند ہندوؤں کی جگہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بابری مسجد شہادت: بی جے پی رہنماؤں کےخلاف مقدمات بحال

ان کا کہنا تھا کہ افسوس اس بات پر ہے کہ نریندر مودی کے برسراقتدار آنے پر مسلمانوں کے قتل عام میں اضافہ ہوا لیکن دنیا ان مظالم پر توجہ نہیں دے رہی۔

جے یو آئی (ف) کے رہنما نے کہا کہ عالمی برادری نریندر مودی کے ظلم و ستم پر توجہ کیوں نہیں دے رہی؟، بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلہ پورے ہندوستان پر منفی اثرات کا باعث بنے گا۔

سب سے بڑی بھارتی عدالت نے ثابت کردیا وہ آزاد نہیں، فردوس عاشق

بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے پر وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ بھارت کی سب سے بڑی عدالت نے ثابت کردیا کہ وہ آزاد نہیں۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے نے بھارت کے سیکیولر چہرے کو داغ دار کردیا۔

ان کا کہنا تھا کہ گاندھی اور نہرو کا نظریہ دم توڑ چکا ہے اور انتہا پسند نریندر مودی کا نظریہ پورے بھارت میں جگہ بنا چکا ہے۔

مزیدپڑھیں: بابری مسجد کیس:بھارتی عدالت کا تنازع مذاکرات سے حل کرنے کا مشورہ

فردوس عاشق اعوان کے مطابق نریندر مودی کا انتہا پسندانہ نظریہ ہندوستان میں جمہوریت کو کمزور کرے گا۔

انہوں نے کہا انتہا پسند نریندر مودی کی حکومت اور بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے نے دو قومی نظریے کی حقیقت کو روشن کردیا کہ بھارت میں اقلیتوں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔

بھارتی فیصلہ پاکستان کے لیے تباہی نہیں، میجر جنرل آصف غفور

ادھر پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل آصف غفور نے اپنے ذاتی ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ایک ٹوئٹ میں لکھا کہ بھارتی فیصلہ پاکستان کے لیے پی آر کی تباہی نہیں بلکہ ہندوتوا سے انسانیت کی تباہی کی عکاسی ہے۔

میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ ’اچھا ہے کہ آپ کی عدالت نے بابری مسجد فیصلے کے لیے اسی تاریخ کا انتخاب کیا کہ جب پاکستان نے دوسرے مذہب کے احترام میں قدم اٹھایا‘۔

انہوں نے کہا کہ ’اسی وقت بھارت کا اصلی چہرہ بے نقاب ہو گا، دنیا بھارت کی بدصورتی دیکھے گی‘۔

بھارتی سپریم کورٹ نے انصاف کا خون کردیا، مشال ملک

مزید برآں حریت رہنما یٰسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کو انصاف کا خون قرار دیا۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر ایک ٹوئٹ میں مشعال ملک نے لکھا کہ عدالت کے فیصلے سے مودی سرکار کا انتہا پسند چہرہ ایک بار پھر بے نقاب ہوگیا۔

ساتھ ہی انہوں نے ایک ویڈیو پیغام بھی شیئر کیا، جس میں ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی سب سے بڑی عدالت بھی ہندوانتہا پسندوں کے سامنے بے بس ثابت ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں