گزشتہ حکومتوں کا 2.1 ارب ڈالر قرض ادا کر دیا، مشیر خزانہ

اپ ڈیٹ 12 نومبر 2019
مشیر خزانہ کے مطابق آئی ایم ایف وفد نے قرض کی دوسری قسط کی سفارش کردی—فوٹو:ڈان نیوز
مشیر خزانہ کے مطابق آئی ایم ایف وفد نے قرض کی دوسری قسط کی سفارش کردی—فوٹو:ڈان نیوز

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے مہنگائی پر قابو پانے کے لیے ضروری اشیا کی طلب اور رسد کے معاملے پر مربوط منصوبہ بندی کے لیے ایک خصوصی سیل بنانے کا حکم دیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے خصوصی سیل قائم کرنے کا حکم دینے کے باعث حکومت قیمتوں میں اضافے کے معاملے پر بڑھتے ہوئے دباؤ کا شکار نظر آرہی ہے۔

وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت معاشی ٹیم کے اجلاس کے بعد مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر اور دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس میں حکومت کی پالیسیوں کا دفاع کیا اور قیمتوں کا تعین کرنے سے متعلق اقدامات کی وضاحت کی۔

پریس کانفرنس کے دوران مشیر خزانہ کو سبزیوں اور پھلوں کی قیمتوں میں اضافے اور مہنگائی کی وجہ بننے والی پالیسیوں جیسا کہ شرح سود، ذخیرہ اندوزی، بلیک مارکیٹنگ اور شارٹ سپلائی سے متعلق سوالات کا سامنا کرنا پڑا۔

مزید پڑھیں: حکومتی منصوبوں سے معاشی استحکام شروع ہوگیا، آئی ایم ایف مشن

علاوہ ازیں ٹماٹر کی فی کلو روپے کی 300 ریکارڈ قیمت، چینی، آٹا، پیاز اور آلو کی قیمتوں سے متعلق بھی کچھ سوالات کیے گئے۔

جس پر ڈاکٹر حفیظ شیخ نے کہا کہ حکومت ایسا کوئی اقدام نہیں اٹھارہی جس کے نتیجے میں قیمتوں میں اضافہ ہوا۔

مشیر خزانہ نے کہا کہ حکومت اب قیمتوں میں کمی پر توجہ مرکوز کررہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ ' آپ کیا سمجھتے ہیں کہ وزیراعظم سے زیادہ کسے پریشان ہونا چاہیے جنہیں لوگوں نے ووٹ دیے تھے'۔

ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ وزیراعظم اس مسئلے کے حل کے لیے ایک کے بعد ایک اجلاس منعقد کررہے ہیں اور متعلقہ حلقوں سےضروری کام کرنے کا کہہ رہے ہیں۔

ڈاکٹر حفیظ شیخ نے یہ بھی کہا کہ صوبائی حکومتوں کو اس بات کو یقینی بنانا چاہیے اشیا کی قیمتوں میں اضافہ نہ ہوا، کچھ اشیا افغانستان، وسطی ایشیائی ممالک اور ایران بھی اسمگل کی جاتی ہیں جسے روکنے کے لیے موثر طریقہ کار کی ضرورت ہے۔

مشیر خزانہ نے کہا کہ حکومت قیمتوں پر قابو پانے کے لیے اقدامات کررہی ہے، جب قیمتوں میں اضافہ ہوا تو رسد بہتر بنانے کے لہے اقدامات کیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ جب آٹے کی قیمتوں میں اضافہ شروع ہوا تھا تو حکومت نے پبلک سیکٹر اسٹاک سے ساڑھے 6 لاکھ ٹن گندم ریلیز کی تھی اور اس اقدام سے مارکیٹ پر مثبت نتائج آئے تھے۔

ٹماٹر فی کلو 300 روپے اور پیاز 120 روپے کلو فروخت ہونے پر حکومت کے حرکت میں نہ آنے سے متعلق سوال کے جواب میں ڈاکٹر حفیظ شیخ نے کہا کہ ' آپ یہ قیمتیں کہاں سے بتارہے ہیں، کہاں قیمتوں میں اضافہ ہورہا ہے؟ کراچی کی سبزی منڈی میں ٹماٹر کی فی کلو قیمت 17 روپے فی کلو ہے'۔

'ٹیکس محصولات میں 21 فیصد اضافہ ہوا ہے'

مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے حکومتی اقدامات کو ملکی معیشت کے لیے سود مند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہو رہا ہے اور گزشتہ چار ماہ کے دوران ماضی کی حکومت کے لیے گئے قرض کے 2.1 ارب ڈالر بھی ادا کیے گئے۔

عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ بہتر پالیسیوں کے باعث ملک کا معاشی نظام استحکام کی طرف گامزن ہے جس کی گواہی آئی ایم ایف نے دی ہے۔

مشیر خزانہ نے کہا کہ ‘ٹیکس محصولات میں 21 فیصد اضافہ ہوا ہے، ملک کے تجارتی خسارے میں بتدریج کمی ہورہی ہے اور زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہورہا ہے۔

مزید پڑھیں:حکومت نے ٹیکس کو دستاویزی شکل دینے کی مہم کا منصوبہ بنا لیا

ان کا کہنا تھا کہ ‘ سیمنٹ کی پیداوارمیں ساڑھے 4 فیصد اضافہ ہوا ہے اور ایک کروڑ 60 لاکھ ٹن سےزیادہ پیداوار ہوئی ہے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ملک میں تعمیراتی سرگرمیاں بھی بڑھی ہیں’۔

انہوں نے کہا کہ ‘ایکسچینج ریٹ مستحکم سطح پر برقرار ہے بلکہ اس میں تھوڑی بہتری آئی ہے، اسٹاک مارکیٹ کئی ہفتوں سے سے اچھی رفتار سے اوپر جارہی ہے اور جولائی سے اب تک تقریباً 6 فیصد اضافہ ہوا ہے’۔

کاروباری طبقے کو دی گئیں مراعات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ‘اسی دوران حکومت نے فیصلہ کیا اور ملک کے تاجروں سے ایک اچھا معاہدہ کیا گیا جس کے تحت انہیں مراعات دی گئیں اور طے پایا کہ وہ ڈاکیومنٹیشن کریں اور ٹیکس دے کر ملکی معشیت میں بھرپور حصہ ادا کریں گے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘ان چار مہینوں میں گزشتہ حکومتوں نے جو قرض لیا تھا اس کا 2.1 ارب ڈالر واپس کیا گیا تاکہ ملک کی کریڈٹ ریٹنگ برقرار رہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘پچھلے چار ماہ میں اسٹیٹ بینک سے ایک ٹکا بھی ادھار نہیں لیا گیا، یہ تمام چیزیں ملا کر دیکھیں تو ایک اچھی تصویر ابھر رہی ہے’۔

یہ بھی پڑھیں:ایف بی آر کی تنظیم نو کیلئے 3 مشاورتی کمیٹیاں قائم

آئی ایم ایف وفد کے دورے اور ان کی تجربات سے آگاہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘پچھلے ہفتے آئی ایم ایف وفد یہاں آیا تھا اور پاکستان کی معیشت کے حوالے سے ایک رپورٹ بنائی جو وہ اپنے حصص کنندگان کو پیش کریں گے، جس میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کے حوالے سے جو بھی ان سے وعدے اور اہداف طے کیے گئے تھے وہ حاصل کیے گئے ہیں’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘یہ آئی ایم ایف کی توثیق ہے، ان کی خصوصی ٹیم نے کہا کہ ساڑھے 400 ملین ڈالر قرض کی دوسری قسط دی جائے جو پاکستان کے لیے دنیا میں ایک اچھا اشارہ ہے کہ یہاں نظم وضبط ہے اور معیشت میں بحالی ہوئی ہے’۔

انہوں نے کہا کہ ملکی برآمدات میں بھی نمایاں بہتری آئی اور چار فیصد اضافہ ہوا ہے اسی طرح مجموعی قومی خسارے میں بھی نمایاں کمی ہوئی ہے۔

اندرونی سطح پر ہونے والے فیصلوں پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم کے لیے 30 ارب روپے اضافی مختص کر رہے ہیں، اسکیم کے تحت 300 ارب کے گھر بنیں گے اور اس میں حکومت کا حصہ 30 ارب ہوگا اور اس میں سرگرمی میں حصہ لینے والوں کے لیے ٹیکس میں خصوصی ریٹ رکھا جائے گا’۔

مشیر خزانہ کے مطابق حکومت کے موثر اقدامات سے ملکی معیشت کو سنبھالا ملا ہے اور برآمدات کے فروغ کے لیے برآمد کنندگان کو 200 ارب روپے اضافی دیے جائیں گے اور قرضے کی مد میں 100 ارب روپے مزید رکھے گئے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں