شام: کار بم دھماکے میں 19 افراد جاں بحق

اپ ڈیٹ 17 نومبر 2019
ترکی نے بم دھماکے کا الزام کردش پیپلز پروٹیکشن یونٹس پر عائد کیا — فوٹو: اے ایف پی
ترکی نے بم دھماکے کا الزام کردش پیپلز پروٹیکشن یونٹس پر عائد کیا — فوٹو: اے ایف پی

بیروت: شام کے شمالی علاقے میں ترکی کے زیرِ کنٹرول علاقے ال باب میں گاڑی میں ہونے والے بم دھماکے کے نتیجے میں 19 افراد جاں بحق اور 13 زخمی ہوگئے۔

ڈان اخبار میں شائع خبررساں ایجنسیوں کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں مقیم شامی مبصر تنظیم برائے انسانی حقوق نے کہا کہ علاقے میں بس اور ٹیکسی اسٹینڈ کو نشانہ بنانے والے دھماکے میں مزید 33 افراد زخمی بھی ہوئے جن میں سے کچھ کی حالت تشویش ناک ہے۔

ترکی اور اس کی شامی پراکسیز 17-2016، 2018 اور 2019 ہونے والے لگاتار حملوں کے نتیجے میں شام کی سرحد پر مختلف علاقوں کا کنٹرول سنبھالے ہوئے ہیں۔

مزید پڑھیں: ترکی کی داعش کے قیدی رہا کرنے کی دھمکی

کسی گروہ یا تنظیم کی جانب سے فوری طور پر دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں لیکن مبصر تنظیم کا کہنا تھا کہ فروری 2017 میں ترک فوج کی جانب سے علاقے کا قبضہ سنبھالنے کے بعد سے داعش کی جانب سے لگاتار حملے کیے جاتے رہے ہیں۔

خیال رہے کہ جس علاقے میں بم دھماکا ہوا وہ شامی شہر حلب سے 30 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے جہاں داعش کا بہت زیادہ غلبہ تھا اور امریکی حمایت یافتہ فورسز نے داعش کی خلافت کا خاتمہ کیا تھا۔

دوسری جانب ترکی نے کار بم دھماکے کا الزام کردش پیپلز پروٹیکشن یونٹس (وائے پی جی) پر عائد کیا۔

ترک وزارت خارجہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کیا کہ کرد جنگجو، داعش کے طریقے استعمال کرتے ہوئے معصوم شہریوں کو نشانہ بنارہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی دہشت گرد کو ملک بدر کردیا، ترکی

تاہم وائے پی جی کی جانب سے ترکی کے الزامات کا کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔

شام کی سرکاری خبررساں ایجنسی صنعا نیوز کے مطابق 11 نومبر کو شام کے شمال میں ترک سرحد کے قریب 3 کار بم دھماکوں کے نتیجے میں 6 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔

اس سے قبل 2 نومبر کا شام کے شمالی علاقے میں تل ابیض میں کار بم دھماکے میں 13 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں