الیکشن کمیشن فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ خود کرے، اکبر ایس بابر

اپ ڈیٹ 23 نومبر 2019
درخواست گزار کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن پہلے ہی 70 مرتبہ سماعتیں کرچکا ہے—فائل فوٹو: اے پی پی
درخواست گزار کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن پہلے ہی 70 مرتبہ سماعتیں کرچکا ہے—فائل فوٹو: اے پی پی

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے منحرف بانی رکن اور فارن فنڈنگ کیس کے درخواست گزار اکبر ایس بابر نے اسکروٹنی کمیٹی کے بجائے الیکشن کمیشن سے تحقیقات اور سماعت کا مطالبہ کردیا۔

اس سلسلے میں اکبر ایس بابر نے الیکشن کمیشن میں ایک درخواست جمع کرائی ہے جس میں موقف اپنایا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن اسکروٹنی کمیٹی سے تمام ریکارڈ طلب کرے۔

انہوں نے موقف اختیار کیا کہ تحریک انصاف کے خلاف غیرملکی فنڈنگ کیس گزشتہ 5 برس سے زیر التوا ہے اور پی ٹی آئی اسکروٹنی کمیٹی میں تحقیقات کو تاخیر کا شکار بنا رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم تینوں جماعتوں کے فنڈنگ کیس کی مشترکہ سماعت کے خواہشمند

اکبر ایس بابر نے اپنی درخواست میں یہ بھی کہا کہ الیکشن کمیشن اسکروٹنی کمیٹی سے اسٹیٹ بینک اور دیگر بینکوں میں موجود پی ٹی آئی کے اکاؤنٹس کی تفصیلات منگوائے اور کمیٹی سے تمام ریکارڈ طلب کرکے خود فیصلہ کرے۔

اپنے مطالبے کے حق میں انہوں نے 6 صفحات پر مشتمل درخواست میں اسکروٹنی کمیٹی میں پی ٹی آئی کے تاخیری حربوں کا بھی ذکر کیا۔

اکبر ایس بابر کا کہنا تھا کہ اسکروٹنی کمیٹی کے 42 اجلاس ہوئے لیکن اب تک تحریک انصاف کوئی مصدقہ ریکارڈ پیش نہیں کر سکی اور جان بوجھ کر اسکروٹنی کمیٹی کو غیر فعال بنا رہی ہے۔

مذکورہ درخواست میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن پہلے ہی 70 مرتبہ سماعتیں کرچکا ہے لیکن پھر بھی پی ٹی آئی، الیکشن کمیشن اور اسکروٹنی کمیٹی میں کوئی ریکارڈ فراہم کرنے میں ناکام رہی۔

مزید پڑھیں: غیر ملکی فنڈنگ کیس پر پارٹی رہنما پریشان نہ ہوں، وزیر اعظم

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن اور اسکروٹنی کمیٹی کے 16 احکامات کو نظر انداز کیا اس لیے الیکشن کمیشن جلد از جلد ریکارڈ طلب کر کے مذکورہ کیس کا فیصلہ کرے۔

واضح رہے کہ 20 نومبر کو اپوزیشن کی رہبر کمیٹی نے ای سی پی سے استدعا کی تھی کہ چیف الیکشن کمشنر کے عہدے کی مدت اختتام ہونے سے قبل کیس کا فیصلہ کردیا جائے۔

درخواست میں کہا گیا تھا کہ پی ٹی آئی کے خلاف فارن فنڈنگ کیس گزشتہ 5 سال سے زیر التوا ہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ انصاف کے تقاضوں کے لیے کیس کی روزانہ سماعت کی جائے۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن کا پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس کی روزانہ سماعت کا حکم

جس پر الیکشن کمیشن نے کیس کی روزانہ سماعت کا حکم دیا تھا جس کی پہلی سماعت 26 نومبر کو مقرر کی گئی۔

علاوہ ازیں الیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی کے اراکین پارلیمنٹ کی جانب سے مسلم لیگ (ن) اور پی پی پی کے خلاف فارن فنڈنگ کیس دائر کرنے پر ان دونوں جماعتوں کے وکلا کو بھی نوٹس دیے گئے تھے۔

غیر ملکی فنڈنگ کا معاملہ

خیال رہے کہ پی ٹی آئی کے منحرف بانی رکن اکبر ایس بابر نے 2014 میں مذکورہ کیس دائر کیا تھا، جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ غیر قانونی غیر ملکی فنڈز میں تقریباً 30 لاکھ ڈالر 2 آف شور کمپنیوں کے ذریعے اکٹھے کیے گئے اور یہ رقم غیر قانونی طریقے 'ہنڈی' کے ذریعے مشرق وسطیٰ سے پی ٹی آئی ملازمین کے اکاؤنٹس میں بھیجی گئی۔

مزید پڑھیں: اپوزیشن کا الیکشن کمیشن سے غیرملکی فنڈنگ کیس منطقی انجام تک پہنچانے کا مطالبہ

ان کا یہ بھی الزام تھا کہ جو فنڈز بیرونِ ملک موجود اکاؤنٹس حاصل کرتے تھے، اسے الیکشن کمیشن میں جمع کروائی گئی سالانہ آڈٹ رپورٹ میں پوشیدہ رکھا گیا۔

جس پر گزشتہ برس مارچ 2018 میں ایک اسکروٹنی کمیٹی قائم کی گئی تھی جسے ایک ماہ میں پی ٹی آئی کی غیر ملکی فنڈنگ کا آڈٹ کرنے کا حکم دیا گیا تھا بعدازاں اس کی مہلت میں غیر معینہ مدت تک توسیع کردی گئی تھی۔

رواں برس یکم اکتوبر کو ای سی پی نے غیر ملکی فنڈنگ کیس کی جانچ پڑتال میں رازداری کے لیے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے دائر 4 درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔

مزید پڑھیں: ہائی کورٹ کا پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کے ذرائع ای سی پی کو فراہم کرنے کا حکم

10 اکتوبر 2019 کو الیکشن کمیشن نے اسکروٹنی کمیٹی کے ذریعے تحریک انصاف کے اکاؤنٹس کے آڈٹ پر حکمراں جماعت کی جانب سے کیے گئے اعتراضات مسترد کردیے تھے۔

چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) سردار محمد رضا کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے محفوظ کیا گیا فیصلہ سناتے ہوئے اسکروٹنی کمیٹی کو کام جاری رکھنے کا حکم دیا تھا۔

23 اکتوبر کو پی ٹی آئی وکیل 10 اکتوبر کے فیصلے پر اعتراض کرتے ہوئے اسکروٹنی کمیٹی کے اجلاس سے واک آؤٹ کر گئے تھے۔

7 نومبر کو پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن کے مذکورہ فیصلے کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا تھا اور مؤقف اختیار کیا تھا کہ الیکشن کمیشن کی تشکیل مکمل نہ ہونے کے باعث 10 اکتوبر کے حکم کا کوئی قانونی جواز نہیں لہٰذا اسے معطل کر کے غیر ملکی فنڈنگ کی اسکروٹنی کے لیے قائم خصوصی کمیٹی کو بھی کام سے روکا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن نےتحریک انصاف کےخلاف غیر ملکی فنڈنگ کیس کا فیصلہ سنادیا

بعد ازاں اسکروٹنی کمیٹی کے 12 نومبر کو مقرر کردہ اسکروٹنی اجلاس سے ایک روز قبل پی ٹی آئی نے غیر ملکی فنڈنگ کے ذرائع کی تحقیقات روکنے اور ای سی پی کا 10 اکتوبر کا حکم معطل کرنے کی ایک اور درخواست دائر کردی تھی۔

12 نومبر کو پی ٹی آئی نے کمیٹی کو بتایا کہ جب تک اسلام آباد ہائی کورٹ پٹیشن پر فیصلہ نہیں کردیتی وہ کمیٹی کی سماعت میں شریک نہیں ہوسکتی اور نیا وکیل مقرر کرنے کے لیے مزید وقت بھی درکار ہے حالانکہ عدالت نے حکم امتناع بھی نہیں دیا تھا۔

پی ٹی آئی کی جانب سے اسکروٹنی کا عمل روکنے کی درخواست جسٹس محسن اختر کیانی کے ایک رکنی بینچ میں 20 نومبر کو سماعت کے لیے مقرر کی گئی تھی، تاہم پی ٹی آئی وکیل شاہ خاور کے عدم موجودگی کے باعث سماعت 16 دسمبر تک ملتوی کردی گئی۔

تبصرے (0) بند ہیں