سنگین غداری کیس کا فیصلہ جلد سنانے کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست

اپ ڈیٹ 27 نومبر 2019
پرویز مشرف ریڑھ کی ہڈی میں تکلیف کا علاج کروانے کے لیے 2016 میں متحدہ عرب امارات گئے تھے —فائل فوٹو: اے ایف پی
پرویز مشرف ریڑھ کی ہڈی میں تکلیف کا علاج کروانے کے لیے 2016 میں متحدہ عرب امارات گئے تھے —فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے خصوصی عدالت میں سنگین غداری کیس کو جلد از جلد مکمل کرنے کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے 3 صفحات پر مشتمل درخواست میں عدالت عظمیٰ سے استدعا کی گئی کہ خصوصی عدالت اور وفاقی حکومت کو سپریم کورٹ کی جانب سے 4 اپریل 2019 کو دی گئیں ہدایات پر عمل کرنے کا حکم دیا جائے۔

درخواست میں انہوں نے یہ الزام بھی لگایا کہ وفاقی حکومت کسی نہ کسی بہانے سے ٹرائل کی کارروائی میں شامل ہونے کی کوشش کررہی ہے اور خصوصی عدالت سپریم کورٹ کی دی گئی ہدایات کے مطابق تیزی سے کارروائی نہیں کررہی۔

یہ بھی پڑھیں: سنگین غداری کیس کا فیصلہ روکنے کی درخواست پر سیکریٹری قانون طلب

خیال رہے کہ رواں برس اپریل میں سپریم کورٹ کے دیے گئے فیصلے میں کہا گیا تھا کہ پرویز مشرف اگر سنگین غداری کیس کی سماعت میں خصوصی عدالت میں پیش نہ ہوئے تو اپنے دفاع کا حق کھو دیں گے۔

مذکورہ حکم میں سپریم کورٹ کی جانب سے خصوصی عدالت کو یہ ہدایت کی گئی تھی کہ اگر پرویز مشرف مقدمے کی کارروائی میں پیش نہ ہوئے تو کرمنل پروسیجر ایکٹ کی دفعہ 342 کے تحت ان کا بیان ریکارڈ کیے بغیر سنگین غداری کیس کو آگے بڑھا دیا جائے تا کہ کیس کو جلد از جلد منطقی انجام تک پہنچایا جائے۔

اس حکم نامے میں خصوصی عدالت کو یہ بھی ہدایت کی گئی تھی کہ اگر پرویز مشرف عدالت میں آجائیں تو انہیں دفاع کا حق دیا جائے بصورت دیگر ٹرائل کورٹ پروسیکیوشن کے دلائل سننے کے بعد مقدمے کا فیصلہ کرے۔

مزید پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ: سنگین غداری کا فیصلہ روکنے کی درخواست سماعت کیلئے مقرر

واضح رہے کہ سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف ریڑھ کی ہڈی میں تکلیف کا علاج کروانے کے لیے 2016 میں متحدہ عرب امارات گئے تھے اور اس کے بعد وطن واپس نہیں لوٹے۔

دوسری جانب پاکستان بار کونسل کے نائب چیئرمین امجد شاہ نے حکومت کی جانب سے سنگین غداری کیس کا فیصلہ رکوانے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرنے کی سخت مذمت کی۔

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ بات سمجھ سے باہر ہے کہ خود کو جمہوری اقدار اور قانون کی حکمرانی کی حامی سمجھنے والی موجودہ حکومت جنرل (ر) پرویز مشرف کی مدد کرنے پر کمر بستہ ہے جنہوں نے نہ صرف منتخب حکومت کو ختم کر کے آئین شکنی کی بلکہ 12 مئی کے سانحے کے پیچھے بھی حقیقی مجرم وہی ہیں جب ان کی آمرانہ حکومت کے سایے تلے متحدہ قومی موومنٹ کی صوبائی حکومت نے درجنوں وکلا قتل کردیے تھے‘۔

یہ بھی پڑھیں: سنگین غداری کیس: فیصلہ روکنے کیلئے حکومت کی اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست

امجد شاہ کا مزید کہنا تھا کہ آئین کی دفعہ 6 کی خلاف ورزی کرنے پر پرویز مشرف قومی مجرم ہیں اس لیے وہ کسی ہمدردی اور رعایت کے مستحق نہیں لہٰذا حکومت کو سنگین غداری کیس کے حوالے سے خصوصی عدالت کی کارروائی میں رکاوٹیں ڈالنے سے گریز کرنا چاہیے۔

واضح رہے کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے 3 نومبر 2007 کو ایمرجنسی نافذ کرنے اور آئین و معطل کرنے کے خلاف سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کا مقدمہ درج کیا تھا جس کی متعدد سماعتوں میں وہ پیش بھی نہیں ہوئے اور بعد ازاں بیماری کو وجہ سے ملک سے باہر چلے گئے تھے۔

اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے 19 نومبر کو سنگین غداری کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا جسے 28 نومبر کو سنایا جانا ہے۔

مزید پڑھیں: سنگین غداری کیس: مشرف نے فیصلہ محفوظ کرنے کا اقدام لاہورہائیکورٹ میں چینلج کردیا

تاہم مذکورہ فیصلے کو روکنے کے خلاف پرویز مشرف نے لاہور اور اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی تھی۔

ساتھ ہی وفاقی حکومت نے بھی خصوصی عدالت کو فیصلہ سنانے سے باز رکھنے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا جس کی گزشتہ روز ہونے والی پہلی سماعت پر عدالت نے متعلقہ ریکارڈ اور سیکریٹری قانون کو طلب کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں