جے یو آئی (ف) کے رہنما مفتی کفایت اللہ حملے میں زخمی

اپ ڈیٹ 27 نومبر 2019
ڈاکٹرز کے مطابق جے یو آئی رہنما کی کمر اور جسم کے دیگر حصوں پر زخم آئے —تصویر: ڈان نیوز
ڈاکٹرز کے مطابق جے یو آئی رہنما کی کمر اور جسم کے دیگر حصوں پر زخم آئے —تصویر: ڈان نیوز

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما مفتی کفایت اللہ، ان کے 2 بیٹے اور ساتھی صبح سویرے مانسہرہ میں بیدرا روڈ کے قریب ایک حملے میں زخمی ہوگئے۔

مفتی کفایت اللہ کے بڑے بھائی حبیب الرحمٰن نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ ’حملہ آور وہ ہیں جن کے خلاف مفتی کفایت اللہ کھلے عام بات کرتے ہیں، انہوں نے بتایا کہ نامعلوم حملہ آوروں کے خلاف مقدمہ درج کروادیا گیا‘۔

پولیس ترجمان محمد سہیل نے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے مزید تفصیلات میڈیا کو جلد فراہم کی جائیں گی۔

یہ بھی پڑھیں: آزادی مارچ: جے یو آئی کے مرکزی رہنما مفتی کفایت اللہ اسلام آباد سے 'گرفتار'

اطلاعات کے مطابق جے یو آئی (ف) کے رہنما اسلام آباد سے مانسہرہ جارہے تھے جب بیدرا روڈ کے قریب ان کی گاڑی کو روک کر حملہ کیا گیا۔

حملے کے نتیجے میں مفتی کفایت اللہ ان کے 2 بیٹے شبیر مفتی، حسین مفتی اور ایک ساتھی جان محمد کو شدید زخم آئے اور انہیں علاج کے لیے فوری طور پر کنگ عبداللہ ٹیچنگ ہسپتال منتقل کیا گیا۔

زخمیوں کو طبی امداد فراہم کرنے والے ڈاکٹرز کے مطابق مفتی کفایت اللہ کی کمر اور جسم کے دیگر حصوں پر زخم آئے۔

حسین مفتی کی جانب سے سٹی پولیس اسٹیشن تھانے میں درج کروائی گئی ایف آئی آر کے مطابق وفاقی دارالحکومت سے واپس آتے ہوئے راستے میں حملہ آوروں نے ان کی گاڑی روکی اور گاڑی میں سوار افراد کو لوہے کی سلاخوں سے تشدد کا نشانہ بنایا۔

مزید پڑھیں: پشاور ہائیکورٹ کا جے یو آئی (ف) کے رہنما مفتی کفایت اللہ کی رہائی کا حکم

اس حوالے سے مفتی کفایت اللہ کے بھائی حبیب الرحمٰن نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ حملہ آور جے یو آئی (ف) کے رہنما اور ان کے بیٹوں کو جان سے نہیں مارنا چاہتے تھے لیکن یہ ان کے لیے ایک واضح پیغام ہے کہ حملہ آوروں کے خلاف بات کرنا چھوڑ دیں۔

خیال رہے کہ مفتی کفایت اللہ حال ہی میں خبروں کا حصہ اس وقت بنے تھے جب جمعیت علمائے اسلام (ف) کے آزادی مارچ سے قبل انہیں 30 روز کے لیے گرفتار کیا گیا تھا۔

مانسہرہ کے ضلعی پولیس افسر نے مفتی کفایت اللہ پر الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے ایک ریلی کے دوران لوگوں کو آزادی مارچ میں شرکت کے لیے اکسایا، کارنر میٹنگز کی اور چندہ جمع کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: اشتعال انگیز تقریر کرنے کے الزام میں جے یو آئی کے سینئر رہنما گرفتار

بعدازاں جے یو آئی (ف) کے رہنما کو مینٹیننس آف پبلک آرڈر (ایم پی او) کے تحت گرفتار کرکے ہری پور جیل منتقل کردیا گیا تھا۔

تاہم 3 روز بعد ہی پشاور ہائی کورٹ میں ان کی جانب سے ضمانت پر رہائی کے لیے دائر کردہ درخواست پر عدالت نے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا تھا۔

اس سے قبل 14 دسمبر 2018 کو بھی پولیس نے جے یو آئی (ف) کے رہنما مفتی کفایت اللہ کو اشتعال انگیز تقریر کرنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا تاہم انہیں بعد میں رہا کردیا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں