حکومت نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا تیسرا نوٹیفکیشن تیار کرلیا

اپ ڈیٹ 28 نومبر 2019
اجلاس کے شرکا نے ان سب کو مدِنظر رکھتے ہوئے تیسرے نویٹفکیشن کا مسودہ تیار کیا —تصویر:پی آئی ڈی
اجلاس کے شرکا نے ان سب کو مدِنظر رکھتے ہوئے تیسرے نویٹفکیشن کا مسودہ تیار کیا —تصویر:پی آئی ڈی

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان، چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ اور کابینہ کے سینئر اراکین آرمی چیف کی مدت ملازمت میں 3 سالہ کی توسیع کے حوالے سے سپریم کورٹ میں پیش آنے والی بحرانی صورتحال سے نمٹنے کے لیے اجلاس میں شریک ہوئے۔

اجلاس کے حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے آرمی چیف کی توسیع کے لیے جاری کردہ دونوں نوٹیفکیشن میں جو بھی اعتراض اٹھائے گئے، شرکا نے ان سب کو مدِنظر رکھتے ہوئے تیسرے نوٹیفکیشن کا مسودہ تیار کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے طلب کیے گئے ہنگامی اجلاس میں سپریم کورٹ کی جانب سے ممکنہ فیصلے کے فوائد و نقصانات پر غور کیا گیا۔

اس سلسلے میں سابق وزیر قانون فروغ نسیم، اٹارنی جنرل انور منصور خان اور وزیراعظم کے قانونی مشیر بابر اعوان نے سپریم کورٹ میں بدھ کے روز ہونے والی 7 گھنٹے طویل سماعت کے تینوں سیشن کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔

یہ بھی پڑھیں: کل تک حل نکالیں، فیصلہ قانون کے مطابق کریں گے، چیف جسٹس

تاہم اس اجلاس میں آرمی چیف کی موجودگی غیر معمولی طور پر اہم تھی کیوں کہ عموماً وہ حکومتی اداروں کے اس قسم کے اجلاس میں شرکت نہیں کرتے۔

اس حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ نیا نوٹیفکیشن مسودہ کابینہ کے اراکین سے منظور کروا کر ان کے دستخط لیے جائیں گے۔

اس کے ساتھ وزیراعظم عمران خان نے جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کے حوالے سے 19 اگست اور 26 نومبر کو جاری کردہ گزشتہ دونوں نوٹیفکیشنز میں موجود خامیوں پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔

اجلاس کے حوالے سے یہ اطلاع بھی سامنے آئی کہ وزیراعظم نے ایک نہیں دونوں مرتبہ غلطیوں سے بھرپور نوٹیفکیشن تیار کرنے کے ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی کا بھی فیصلہ کیا ہے جس کے نتیجے میں وزیراعظم ہاؤس اور وزارت قانون کے کچھ سینئر عہدیداران کا تبادلہ متوقع ہے۔

مزید پڑھیں: وفاقی کابینہ نے آرمی ریگولیشنز کے رول 255 میں ترمیم کردی

علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان نے جمعرات کی شام 6 بجے پارلیمنٹ ہاؤس میں پاکستان تحریک انصاف کی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس بھی طلب کرلیا جس میں سپریم کورٹ کے آرمی چیف کی توسیع کے حوالے سے متوقع فیصلے کی روشنی میں آئندہ کا لائحہ عمل ترتیب دیا جائے گا۔

خیال رہے کہ منگل کے روز جب سپریم کورٹ نے آرمی چیف کے عہدے میں توسیع کے خلاف درخواست پر سماعت کا آغاز کیا تو حکومت نے 19 اگست کو جاری کردہ نوٹیفکیشن منسوخ کر کے نیا نوٹیفکیشن جاری کردیا تھا جس کی کابینہ، وزیراعظم اور صدر مملکت منظوری بھی دے چکے تھے۔

دوسری جانب عدالت عظمیٰ میں سماعت کے دوران نوٹیفکیشنز میں سامنے آنے والی خامیوں پر اپنی وزارت سے مستعفی ہونے والے سابق وزیر قانون فروغ نسیم کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔

اس سے قبل منگل کے روز ہونے والی سماعت میں سپریم کورٹ نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کا نوٹیفکیشن معطل کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: آرمی چیف کی مدت میں توسیع کےخلاف درخواست کی سماعت کیلئے بینچ تشکیل

عدالت نے اس نوٹیفکیشن کو معطل کرتے ہوئے مذکورہ کیس میں جنرل قمر جاوید باجوہ کو خود فریق بناتے ہوئے آرمی چیف، وفاقی حکومت اور وزارت دفاع کو نوٹس جاری کردیے تھے۔

سپریم کورٹ نے حکم نامے میں کہا تھا کہ علاقائی سیکیورٹی کی صورتحال کے پیش نظر آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع دی جارہی ہے، خطے کی سیکیورٹی صورت حال والی بات عمومی ہے، علاقائی سیکیورٹی سے نمٹنا فوج کا بطور ادارہ کام ہے کسی ایک افسر کا نہیں، علاقائی سیکیورٹی کی وجہ مان لیں تو فوج کا ہر افسر دوبارہ تعیناتی چاہے گا۔

عدالت نے یہ بھی کہا تھا کہ اٹارنی جنرل مدت ملازمت میں توسیع یا نئی تعیناتی کا قانونی جواز فراہم نہ کرسکے، اٹارنی جنرل نے قانون کی کوئی ایسی شق نہیں بتائی جس میں چیف آف آرمی اسٹاف کی مدت ملازمت میں توسیع اور دوبارہ تعیناتی کی اجازت ہو۔

بعدازاں بدھ کے روز سپریم کورٹ میں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ ایسے تو اسسٹنٹ کمشنر کی تعیناتی نہیں ہوتی جیسے آرمی چیف کو تعینات کیا جارہا ہے، آرمی چیف کو شٹل کاک کیوں بنایا گیا، کل تک اس معاملے کا حل نکالیں، ہم قانون کے مطابق فیصلہ کریں گے۔

ساتھ ہی چیف جسٹس کے یہ ریمارکس بھی دیکھنے میں آئے کہ آرمی ایکٹ میں مدت اور دوبارہ تعیناتی کا ذکر نہیں، ماضی میں 5 سے 6 جنرلز 10، 10 سال تک توسیع لیتے رہے، کسی نے پوچھا تک نہیں تاہم آج یہ سوال سامنے آیا ہے، اس معاملے کو دیکھیں گے تاکہ آئندہ کے لیے کوئی بہتری آئے۔

تبصرے (0) بند ہیں