جنوبی کوریا کے دو نامور موسیقاروں 'جنگ جون ینگ' اور 'چوئے جونگ ہون' پر متعدد خواتین کو بے ہوشی کی حالت میں گینگ ریپ کا نشانہ بنانے کا الزام تھا جس کے بعد اب جنوبی کوریا کی عدالت نے ان دونوں اسٹارز کو 6 اور 5 سال قید کی سزا سنا دی۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق جنگ جون ینگ پر گینگ ریپ کے دوران خواتین کی غیر اخلاقی ویڈیوز بنانے اور تقسیم کرنے کا بھی الزام عائد تھا۔

عدالت کے حکم کے مطابق ان دونوں ستاروں کو 80 گھنٹے جنسی تشدد کے علاج کے کورسز کرنا ہوں گے جبکہ ان پر بچوں کے ساتھ کام کرنے پر بھی پابندی عائد کردی گئی۔

مزید پڑھیں: مزید پڑھیں: 'ہو شربا انکشافات' سامنے لانے والی مہم کے دو سال مکمل ہونے پر کیا ہوا؟

می ٹو مہم کا سہارا لے کر دنیا بھر میں سامنے آئی خواتین کے حیران کن انکشافات کے بعد اس کیس نے کوریا کی میوزک انڈسٹری کو بھی ہلا کر رکھ دیا۔

سماعت کے دوران جج نے ریمارکس دیے کہ 30 سالہ جنگ جون ینگ نے ان خواتین کا ریپ کیا جو نشے کی حالت میں اور مزاحمت کرنے سے قاصر تھیں، سیکس کے دوران برہنہ خواتین کی ویڈیو بنائی گئیں اور گروپ چیٹ میں ان ویڈیوز کو تقسیم کیا گیا۔

جنگ جون ینگ — فوٹو: یوٹیوب اسکرین شاٹ
جنگ جون ینگ — فوٹو: یوٹیوب اسکرین شاٹ

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ 'ان خواتین کو جو تکلیف پہنچی ہوگی ہم اس کا اندازہ بھی نہیں لگا سکتے'۔

جج کے مطابق جنگ جون ینگ پر الزام ہے کہ اس نے ان خواتین کو صرف خوشی فراہم کرنے کا ایک کھلونا سمجھا۔

اپنی آخری گواہی میں جنگ جون ینگ کا کہنا تھا کہ 'مجھے اپنی اس حرکت پر بےحد افسوس ہے اور اب زندگی بھر میں صرف پچھتاوا ہی کرسکوں گا'۔

رواں سال مارچ میں جنگ جون ینگ نے اپنے گناہ کو تسلیم کرتے ہوئے میوزک انڈسٹری کو خیرباد کہہ دیا تھا۔

دوسری جانب جج نے ریمارکس میں کہا کہ 30 سالہ چوئے جونگ ہون کو نشے کی حالت میں موجود خواتین کا ریپ کرنے جیسے گناہ کا کوئی پچھتاوا نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ’می ٹو‘: جنسی طور پر ہراساں ہونے والی خواتین کی مہم نے دنیا کو ہلا دیا

عدالت نے جنگ جون ینگ کو 6 جبکہ چوئے جونگ ہون کو 5 سال قید کی سزا سنائی۔

چھا می کیونگ نامی وکیل کے مطابق اس کیس کی تحقیقات کے دوران اس بات کا بھی انکشاف ہوا کہ کوریا میں ریپ جیسے سنگین معاملے کو 'چھپے ہوئے جرائم' کا نام دیا جاتا ہے۔

چوئے جونگ ہون — فوٹو: یوٹیوب اسکرین شاٹ
چوئے جونگ ہون — فوٹو: یوٹیوب اسکرین شاٹ

ان کا کہنا تھا کہ 'خواتین شرمندگی کے باعث سامنے نہیں آتی، انہیں ڈر ہوتا ہے کہ ان کے بارے میں غلط تاثر قائم کیا جائے گا'۔

وکیل کے مطابق البتہ اب دنیا تبدیل ہورہی ہے اور خواتین ایک دوسرے کا سہارا بن کر سامنے آرہی ہے۔

واضح رہے کہ جنوبی کوریا کے علاوہ دنیا بھر کی مشہور میوزک انڈسٹریز کی نامور شخصیات پھر بھی اس قسم کے الزامات لگائے جاچکے ہیں۔

رواں سال امریکی گلوکار اور سابق باسکٹ بال کھلاڑی 52 سالہ رابرٹ سلویسٹر کیلی جو آر کیلی کے نام سے جانے جاتے ہیں پر بھی کم عمر لڑکی سے شادی اور نابالغ لڑکیوں کے ساتھ جسمانی تعلقات رکھنے کا الزام لگایا جاچکا ہے۔

آر کیلی پر نابالغ لڑکی سے شادی کرنے سمیت اپنی بیویوں کے ساتھ نازیبا رویے اور نابالغ لڑکیوں کے ساتھ جنسی تعلقات استوار کرنے سمیت خواتین کے ساتھ نازیبا رویے اختیار کرنے جیسے الزامات تھے البتہ انہوں نے ان تمام الزامات کو مسترد کردیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں