رانا ثنااللہ کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرنے پر شاہد خاقان عباسی کا واک آؤٹ

اپ ڈیٹ 11 دسمبر 2019
شاہد خاقان عباسی نے گرفتاری کے بعد پہلی مرتبہ اسمبلی اجلاس میں شرکت کی—فوٹو:ڈان نیوز
شاہد خاقان عباسی نے گرفتاری کے بعد پہلی مرتبہ اسمبلی اجلاس میں شرکت کی—فوٹو:ڈان نیوز

مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے رانا ثنااللہ کے پروڈکشن آرڈرز جاری نہ کرنے پر اسپیکر قومی اسمبلی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر کسی کا دباؤ ہے تو ہمیں بتا دیں۔

پروڈکشن آرڈر جاری ہونے کے بعد پہلی مرتبہ قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کرنے والے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ میں اسپیکر کے پروڈکشن آرڈر کی وجہ سے شرکت نہیں کر رہا ہوں بلکہ عدالت کے فیصلے کی وجہ سے شریک ہوں۔

شاہد خاقان عباسی نے انکشاف کیا کہ انہوں نے زیر حراست اراکین کے پروڈکشن آرڈرز جاری کرنے کے لیے اسپیکر کے نام تین خط لکھے۔

سابق وزیر اعظم نے اسپیکر کو کہا کہ میں آپ کے جواب کو قومی اسمبلی کی لائبریری کے ریکارڈ میں رکھوں گا جو آپ نے ایک سیکشن افسر کے ذریعے مجھے بھیجا تھا اور آپ نے مجھے عدالت سے رجوع کرنے کو کہا تھا۔

مزید پڑھیں:’حکومت اسپیکر اسمبلی کی نہیں سنتی تو وہ استعفیٰ دے دیں‘

انہوں نے کہا کہ مجھے اس منصب کا احترام ہے لیکن آپ کو اس کا احساس نہیں ہے، میں نے فخر امام، معراج خالد اور یوسف رضا گیلانی جیسے اسپیکر بھی دیکھیں ہیں جنہوں نے اپنے اصولوں اور اختیارات پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا۔

اسد قیصر کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر آپ کو کہیں سے دباؤ ہے تو برائے مہربانی اس حوالے سے بتائیں کیونکہ اس ایوان کے 5 اراکین بغیر کسی سزا کے گرفتار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہر سیشن کے آغاز سے قبل تمام اراکین کا بغیر کسی امتیاز کے پروڈکشن آرڈرز جاری کرنا آپ کا فرض ہے، پروڈکشن آرڈرز جاری کرنے سے انکار کا مطلب لوگوں کے حقوق کی نفی ہے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ میرے پروڈکشن آرڈر کی تاریخ 4 دسمبر کی ہے لیکن مجھے آج یہاں لایا گیا ہے، کیا آپ میں ہمت ہے کہ اس کا نوٹس لیں کہ آپ کے حکم پر عمل درآمد کیوں نہیں ہوا۔

شاہد خاقان عباسی نے اسپیکر کو کہا کہ کیا آپ نے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کے خلاف کیس کا فیصلہ پڑھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی حلقے کو اسمبلی میں نمائندگی کے حق سے محروم نہیں کیا جاسکتا۔

اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے رانا ثنااللہ کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرنے پر احتجاج کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں آپ سے پروڈکشن آرڈر کی بھیک نہیں مانگوں گا اور میں احتجاجاً واک آوٹ کر رہا ہوں۔

یہ بھی پڑھیں:اسپیکر قومی اسمبلی کو زیر حراست اراکین کے پروڈکشن آرڈرز جاری نہ کرنے کی تجویز

اس موقع پر وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے اسپیکر کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ اسپیکر جس طرح ایوان کو قواعد کے مطابق چلا رہے ہیں وہ قابل تعریف ہے، اگر آپ کو حکومت سے کوئی مدد درکار ہو تو ہم فراہم کریں گے۔

'اسپیکر کو تھوڑی جمہوریت سکھائیں'

قبل ازیں شاہد خاقان عباسی نے ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ 4 ماہ بعد اسمبلی میں آیا ہوں، رکن کا حق ہوتا ہے کہ وہ اسمبلی میں آئے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسپیکر کو یہ بھی معلوم نہیں کہ رکن اسمبلی کا حق کیا ہوتا ہے، میں نے بارہا اسپیکر کو خط لکھا لیکن انہوں نے کہا عدالت جائیں، میں عدالت گیا اور وہاں سے آرڈر لے کر آج یہاں آیا ہوں۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ اگر جمہوریت چاہیے تو اسپیکر کو تھوڑی جمہوریت سکھائیں، 4 دسمبر میرے پروڈکشن آرڈر پر تاریخ لکھی ہوئی ہے اور ابھی ڈھائی بجے بتایا جاتا ہے کہ آپ جائیں، یہ بزداری حکومت ہے، ہمارے لوگ جیل میں ہیں اور ہمارا حق ہے کہ ہم اسمبلی میں آئیں۔

مزید پڑھیں:قومی اسمبلی میں احتجاج، آصف زرداری کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا مطالبہ

ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ جہاں وزیر اعظم اور اسپیکر کو قدر نہ ہو وہاں بات کرنے کا کیا فائدہ ہے، حکومت اور پارلیمنٹ مفلوج ہیں، مہنگائی کے سیلاب سے عوام کو مار پڑ رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ رانا ثنااللہ اور خواجہ سعد جیلوں میں ہیں، میرا اصول ہے کہ سب کو لایا جائے ورنہ مجھے بھی نہ لایا جائے، ہمارا حق ہے کہ ہم اسمبلی میں آئیں اور اسپیکر کا کام ہے اسمبلی کی روایات محفوظ رکھیں اور ہمیں سہولت دیں۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اسپیکر کو عمران خان کا خوف ہے، اسپیکر اپنے آقا کے حکم پر پروڈکشن آرڈر جاری نہیں کرتا، اس کا اثر عوام اور جمہوریت پر پڑ رہا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں