غداری کیس کی سماعت روکنے کیلئے دائر متفرق درخواست پر وفاقی حکومت کو نوٹس

16 دسمبر 2019
لاہور ہائی کورٹ میں پرویز مشرف کی 2 درخواستیں دائر ہیں—فائل فوٹو: لاہور ہائی کورٹ ویب سائٹ
لاہور ہائی کورٹ میں پرویز مشرف کی 2 درخواستیں دائر ہیں—فائل فوٹو: لاہور ہائی کورٹ ویب سائٹ

لاہور ہائی کورٹ نے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کی جانب سے خصوصی عدالت کی کارروائی کو رکوانے کے لیے دائر کی گئی متفرق درخواست پر وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کردیا۔

خیال رہے کہ اسلام آباد کی خصوصی عدالت میں زیرسماعت سنگین غداری کیس کا فیصلہ گزشتہ ماہ محفوظ کیا تھا تاہم اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزارت داخلہ اور پرویز مشرف کی درخواست پر خصوصی عدالت کو فیصلہ سنانے سے روک دیا گیا تھا، جس کے بعد خصوصی عدالت نے کیس کی روزانہ بنیاد پر سماعت کا فیصلہ کیا تھا اور اب ان کی جانب سے 17 دسمبر (منگل) کو فیصلہ سنائے جانے کا امکان ہے۔

واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا حکم 27 نومبر کو آیا تھا جبکہ 28 نومبر کو خصوصی عدالت نے فیصلہ سنانا تھا۔

مزید پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ: پرویز مشرف غداری کیس کی سماعت روکنے کیلئے ایک اور درخواست

عدالتی فیصلے کے علاوہ جنرل (ر) پرویز مشرف نے اپنے وکیل خواجہ طارق احمد رحیم اور اظہر صدیقی کے ذریعے لاہور ہائی کورٹ میں ایک اور متفرق درخواست دائر کی تھی، جس میں موقف اپنایا گیا کہ ان کی پہلی درخواست ہائی کورٹ میں زیرسماعت ہے اور اس پر فیصلہ ہونے تک خصوصی عدالت کی کارروائی کو روکا جائے۔

اپنی درخواست میں سابق صدر نے سنگین غداری کے تحت ان کے ٹرائل کے لیے خصوصی عدالت کی تشکیل اور طریقہ کار میں قانونی خامیوں کو چیلنج کیا تھا۔

پرویز مشرف نے اپنی درخواست میں ہائی کورٹ پر زور دیا تھا کہ وہ فوری طور پر دائر کی گئی شکایت، چالان، استغاثہ کی ٹیم کا تقرر اور ٹرائل کورٹ کی تشکیل سمیت تمام اقدامات کو معطل کرے۔

اس درخواست پر صوبائی عدالت عالیہ کے جسٹس سید مظاہر اکبر علی نقوی نے سماعت کی اور پوچھا کہ جب ایک درخواست لاہور ہائی کورٹ میں زیرسماعت ہے تو پھر یہ دوسرے درخواست کیوں دائر کی گئی؟ جس پر پرویز مشرف کے وکیل کا کہنا تھا کہ یہ متفرق درخواست ٹرائل رکوانے کے لیے دائر کی گئی۔

اس پر عدالت عالیہ کے وکیل نے پوچھا کہ کیا پرویز مشرف کی درخواستوں پر سماعت کے لیے فل بینچ تشکیل دینا مناسب ہوگا؟ جس پر وفاقی حکومت کے وکیل نے کہا کہ عدالت تقریباً اس کیس کو سن چکی ہے، ایسے میں فل بین کی تشکیل کی بظاہر ضرورت نہیں۔

بعد ازاں عدالت نے پرویز مشرف کی درخواست پر وفاقی حکومت کو کل (17 دسمبر) کے لیے نوٹس جاری کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ منگل کو مرکزی درخواست سماعت کے لیے مقرر ہے، اس درخواست کو بھی اسی کے ساتھ سنیں گے۔

واضح رہے کہ لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس مظاہر علی نقوی پر مشتمل لاہور ہائی کورٹ کے بینچ نے 10 دسمبر کو سماعت میں سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کی مرکزی درخواست پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو سیکریٹری داخلہ سے ہدایت لے کر پیش ہونے کا حکم دے دیا تھا۔

قبل ازیں 3 دسمبر کو ہونے والی سماعت میں لاہور ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کو پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کا مکمل ریکارڈ پیش کرنے کے لیے وقت دیا تھا۔

سنگین غداری کیس

یاد رہے کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے 3 نومبر 2007 کو ایمرجنسی نافذ کرنے اور آئین و معطل کرنے کے خلاف سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف خصوصی عدالت میں سنگین غداری کی درخواست دائر کی تھی۔

مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے خصوصی عدالت میں پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کے 5 الزامات عائد کیے تھے لیکن عدالت کی متعدد سماعتوں میں وہ پیش بھی نہیں ہوئے، بعد ازاں بیماری کو جواز بناتے ہوئے ملک سے باہر چلے گئے تھے اور واپس وطن نہیں لوٹے۔

یہ بھی پڑھیں: ’آئین منسوخ کرنا اور ایمرجنسی لگانا دو مختلف چیزیں ہیں‘

اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے رواں سال 19 نومبر 2019 کو سنگین غداری کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا جسے 28 نومبر کو سنایا جانا تھا۔

تاہم مذکورہ فیصلے کو روکنے کے خلاف پرویز مشرف نے لاہور اور اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی تھی۔

ساتھ ہی وفاقی حکومت نے بھی خصوصی عدالت کو فیصلہ سنانے سے باز رکھنے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا جس پر عدالت نے خصوصی عدالت کو فیصلہ سنانے سے روک دیا تھا البتہ لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے اب تک کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں