پی آئی سی ہنگامہ آرائی: عدالت کا ڈاکٹر عرفان کے خلاف مقدمہ درج کا حکم

اپ ڈیٹ 22 دسمبر 2019
پی آئی سی میں توڑ پھوڑ کے بعد ڈاکٹروں نے او پی دی غیر فعال کردی تھی—فائل/فوٹو:کنزہ ملک
پی آئی سی میں توڑ پھوڑ کے بعد ڈاکٹروں نے او پی دی غیر فعال کردی تھی—فائل/فوٹو:کنزہ ملک

لاہور کی سیشن عدالت نے پاکستان انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) میں وکلا کا ہنگامہ آرائی کے لیے مبینہ طور پر اکسانے کا سبب بننے والی متنازع تقریر کرنے والے ڈاکٹر عرفان کے خلاف انکوائری مکمل کر کے مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا۔

ایڈیشنل سیشن جج امجد علی شاہ نے حیدر زمان ایڈووکیٹ کی جانب سے مقدمے کے اندراج کے لیے دائر کی گئی درخواست پر سماعت کی۔

وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ ڈاکٹر عرفان کے خلاف درخواست پر انکوائری شروع کر دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سائبر کرائم سرکل کو حیدر زمان ایڈووکیٹ کے علاوہ دیگر وکلا کی درخواست بھی موصول ہوئی ہے جس پر کارروائی کی جارہی ہے۔

مزید پڑھیں:پی آئی سی ہنگامہ آرائی: ڈاکٹر عرفان کے خلاف درخواست سماعت کیلئے منظور

عدالت نے ڈاکٹر عرفان کے خلاف انکوائری شروع کرنے کی ایف آئی اے کی رپورٹ کو ریکارڈ کا حصہ بنا دیا۔

ایڈیشنل سیشن جج امجد علی شاہ نے ایڈووکیٹ حیدر زمان کی درخواست نمٹاتے ہوئے ایف آئی اے کو ڈاکٹر عرفان کے خلاف انکوائری کے عمل کو تیز کرنے اور مکمل کرنے کا حکم دے دیا۔

خیال رہے کہ حیدر زمان ایڈووکیٹ نے درخواست میں ڈائریکٹر ایف آئی اے، ایڈیشنل ڈائریکٹر سائبر کرائم سرکل اور ڈاکٹر عرفان کو فریق بنایا تھا۔

حیدر زمان ایڈووکیٹ نے درخواست میں موقف اپنایا تھا کہ وکلا پر تشدد کے معاملے پر پی آئی سی کے ڈاکٹر عرفان کی جانب سے وکلا کی تذلیل کی گئی اور انہوں نے ملک دشمن عناصر کا آلہ کار بن کر وکلا کے خلاف تقریر کی۔

انہوں نے کہا تھا کہ وکلا کو اس ویڈیو بیان کے ذریعے سوچی سمجھی سازش کے تحت اکسایا گیا اور ڈاکٹر عرفان کی تقریر انسانی جانوں کے ضیاع اور توڑ پھوڑ کا سبب بنی۔

یہ بھی پڑھیں:پی آئی سی حملہ: سپریم کورٹ بار نے وکلا پر 'غیر قانونی الزامات' مسترد کردیے

درخواست گزار کے مطابق وکلا اور ڈاکٹروں کے مابین معاملات طے پا رہے تھے جو ملک دشمن عناصر کے مفادات کے خلاف تھے۔

حیدر زمان ایڈووکیٹ نے عدالت سے ڈاکٹر عرفان کے خلاف سائبر کرائم ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرنے کا حکم دینے کی استدعا کی تھی۔

گزشتہ روز سماعت کے دوران ایڈیشنل سیشن جج نے ایف آئی کے سائبر کرائم سرکل سے ڈاکٹر عرفان کی تقریر سے متعلق رپورٹ طلب کی تھی۔

ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر نے عدالت میں پیش ہو کر پیش رفت سے آگاہ کیا جس کے بعد عدالت نے درخواست نمٹا دی۔

یاد رہے کہ 11 دسمبر 2019 کو لاہور میں وکلا نے ہنگامہ آرائی کرتے ہوئے پی آئی سی کے اندر اور باہر توڑ پھوڑ کی تھی جس کے باعث طبی امداد نہ ملنے سے 3 مریض جاں بحق اور متعدد افراد زخمی ہوگئے تھے۔

وزیر اعظم عمران خان اور وزیراعلیٰ پنجاب نے پی آئی سی واقعے کا نوٹس لے لیا تھا۔

بعد ازاں وزیراعظم عمران خان کے بھانجے حسان خان نیازی سمیت 250 سے زائد وکلا کے خلاف 2 ایف آئی آر درج کردی گئی تھیں اور وکلا کے خلاف کارروائی کے لیے سپریم کورٹ میں بھی درخواست دائر کردی گئی تھی۔

پی آئی سی پر حملے کے بعد پولیس نے 81 وکلا کو گرفتار کرلیا تھا، لاہور میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 46 وکلا کو جوڈیشل ریمانڈ پر بھیج دیا تھا۔

مزید پڑھیں:وکلا کی ’دھمکیاں‘، سیکیورٹی کے بغیر او پی ڈی نہیں کھولیں گے، ڈاکٹرز

ہنگامہ آرائی کرنے والے وکیل سوشل میڈیا میں وائرل ایک ویڈیو کے حوالے سے بات کرتے ہوئے پائے گئے تھا جس میں ڈاکٹر عرفان اور دیگر ڈاکٹر مبینہ طور پر وکلا کا مذاق اڑا رہے تھے۔

پی آئی سی کو توڑ پھوڑ کے بعد بند کردیا گیا تھا اور ڈاکٹروں نے خبردار کیا تھا کہ جب تک ہسپتالوں میں سیکیورٹی کی فراہمی کو یقینی نہیں بنایا جائے گا تب تک او پی ڈی نہیں کھولی جائیں گی۔

دوسری جانب سے وکلا نے ملک بھر میں احتجاج کی کال دی تھی اور مطالبہ کیا تھا کہ گرفتار کیے گئے وکلا کو ’فوری رہا‘ کیا جائے۔

تبصرے (0) بند ہیں