چائے پینا تو اکثر افراد کو پسند ہوتا ہے مگر کیا کبھی آپ نے سوچا کہ اس سطح پرجو تہہ جم جاتی ہے، وہ کیا ہے اور کیا اسے پی لیناکوئی نقصان تو نہیں پہنچاتا؟

اسے چائے کی ملائی بھی کہا جاسکتا ہے اور یہ 2 مختلف اقسام کی ہوتی ہے، ایک تو چائے کی اپنی اور دوسری جو دودھ سے بنتی ہے۔

ایک زمانہ تھا جب چائے کے کپ کی سطح پر نظر آنے والی تہہ کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ چائے کی پتی پر جمی مومی مواد کی کوٹنگ گرم پانی میں پگھل جانے کا نتیجہ ہوتی ہے۔

درحقیقت یہ عام سوال ایک سائنسی تنازع بن گیا تھا اور امپرئیل کالج لندن کی جانب سے 1994 میں ایک تحقیق کی گئی جس میں ہر ممکن احتیاطی تدابیر کو مدنظر رکھ کر نتائج کو مرتب کیا گیا۔

مختلف اقسام کی سیاہ چائے سے اس تہہ کو جمع کرکے تفصیلی کیمائی تجزیہ کیا گیا ہے۔

سائنسدانوں نے دریافت کیا کہ یہ تہہ 15 فیصد کیلشیئم کاربونیٹ اور باقی مختلف اقسام کے کیمیکلز پر مشتمل ہوتی ہے۔

درحقیقت چائے تیار کرنے کے لیے استعمال ہونے والے پانی میں کیلشیئم کی زیادہ مقدار اس کی بڑی وجہ ہے مگر چائے کی پتی میں موجود کیمیکلز بھی اپنا کردار ادا کرتے ہیں اور یہ بھورے رنگ کی تہہ بناتے ہیں۔

سائنسدانوں نے یہ بھی دریافت کیا کہ ایک کپ پر ایک ملی گرام سے بھی پتلی تہہ بنتی ہے جو کہ صحت کے لیے نقصان دہ نہیں۔

ویسے چائے پینے کے بعد کپ کے اندر جمنے والے بھورے داغ کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہوتا، جن کو اکثر صاف کرنا کافی مشکل ثابت ہوتا ہے، اس کی وجہ چائے کی پتی کی رنگت بنتی ہے۔

اب اگر دوسری قسم کی بات ہوجائے یعنی دودھ سے بننے والی تہہ تو اس کی وجہ پینے والی کی سستی ہوتی ہے۔

یعنی گرما گرم چائے کو کچھ ٹھنڈا کرکے پینے کا نتیجہ، اور اس کے حوال سے کوئی متفقہ رائے موجود نہیں۔

کچھ حلقے کہتے ہیں کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ چائے کی سطح میں دودھ میں موجود چکنائی اس وقت جم جانا ہے جب ارگرد موجود پروٹینز کی قلم حرارت سے ٹوٹ جاتی ہے، یہی وجہ ہے کہ بغیر چکنائی والا دودھ یا اسکم ملک سے بننے والی چائے میں یہ تہہ نہیں بنتی۔

دیگر حلقے کہتے ہیں کہ اس کی وجہ گرمی کی وجہ سے پروٹینز کا جم کر سطح پر ابھر آنا ہے۔

دونوں اقسام کی یہ تہہ ہوسکتا ہے کہ پینے والوں کو کچھ زیادہ پسند نہ ہو مگر اس سے بچنے کا آسان حل بھی ہے، ایک تو یہ کہ عام نلکے کی جگہ بوتل کا پانی استعمال کیا جائے یا چائے میں لیموں کے چند قطرے شامل کردیں (سیاہ چائے کے لیے) جبکہ دودھ والی چائے میں اس مسئلے کا حل اسے جلد پی لینا ہی ہے یا چمچ چلائیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں