اقلیتی مذاہب کے رہنماؤں نے مذہبی آزادی سے متعلق امریکی رپورٹ مسترد کردی

اپ ڈیٹ 28 دسمبر 2019
متعدد مسلم مکاتب فکرنے کہا کہ مختلف مذاہب کے پیروکار مکمل آزادی سے لطف اندوز ہو رہے ہیں
—فائل فوٹو
متعدد مسلم مکاتب فکرنے کہا کہ مختلف مذاہب کے پیروکار مکمل آزادی سے لطف اندوز ہو رہے ہیں —فائل فوٹو

لاہور: متعدد مسلم مکاتب فکر اور اقلیتی مذاہب کے نمائندوں نے پاکستان میں مذہبی آزادی سے متعلق امریکی رپورٹ کو مسترد کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جاری کردہ ایک بیان میں پاکستان علما کونسل (پی یو سی) کی قیادت، اور مختلف مسلم مکاتب فکر کے ساتھ مذہبی اقلیتوں کے نمائندوں نے کہا کہ امریکی محکمہ خارجہ کی رپورٹ بے بنیاد ہے۔

مزیدپڑھیں: بھارت: ’ گائے ذبح کرنے پر قتل کے واقعات میں پولیس ملوث ہوتی ہے’

انہوں نے کہا کہ مختلف مذاہب کے پیروکار مکمل آزادی سے لطف اندوز ہو رہے ہیں جیسا کہ آئین پاکستان میں بیان کیا گیا۔

انہوں نے واضح طور پر کہا کہ ملک میں احمدیوں کے خلاف کوئی امتیازی سلوک نہیں ہے۔

پی یو سی کے چیئرمین حافظ طاہر اشرفی، پادری امانوئل کھوکر، پادری شاہد معراج، بشپ ڈاکٹر آزاد مارشل، فادر جیمز چونن سردار بشپ سنگھ، پروفیسر عبد الرحمن خان، علامہ ضیا اللہ شاہ بخاری، مفتی محمد علی نقشبندی اور مولانا سید الرحمن نے امریکی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے کہا مذہبی آزادی سے متعلق امریکی رپورٹ حقیقت کی مکمل منافی اور گمراہ کن معلومات پر مبنی ہے۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ امریکا نے بھارت میں اقلیتوں کی صورتحال پر آنکھیں بند کرلی ہیں جہاں کوئی مذہبی اقلیت محفوظ نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت میں اقلیتوں کے لیے نافذ ہونے والے متنازع شہریت کے قوانین کے خلاف ہر ذی شعور انسان سڑکوں پر ہے لیکن عالمی برادری ان حقائق کو مسلسل نظرانداز کررہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’گائے کے گوشت‘ پر قتل:بھارت میں 11 مجرمان کو عمر قید

انہوں نے کہا کہ بھارت نے سکھ برادری کے گولڈن ٹیمپل اور مسلمانوں کی بابری مسجد کو نقصان پہنچایا جبکہ بھارت میں 200 سے زائد گرجا گھروں کو آگ لگا دی گئی اور بھارت کے زیر تسلط کشمیر کو پچھلے 4 ماہ سے لاک ڈاؤن کا سامنا ہے لیکن کسی بھی عالمی طاقت نے لوگوں کو درپیش پریشانی پر توجہ نہیں دی۔

واضح رہے 25 دسمبر کو دفتر خارجہ نے امریکا کے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے پاکستان کو مذہبی آزادی کے حوالے سے واچ لسٹ پر رکھنے کو مسترد کرتے ہوئے اپنے سخت ردعمل میں کہا تھا کہ بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ انتہائی ناروا سلوک ہو رہا ہے لیکن اس کو نظر انداز کردیا گیا۔

ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ ‘امریکا کے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے 20 دسمبر 2019 کو مذہبی آزادی کے حوالے سے جاری رپورٹ کو پاکستان مسترد کرتا ہے’۔

اس سے قبل پاکستان نے مذہبی عدم برداشت سے متعلق امریکی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ملک میں رہائش پذیر تمام مذاہب کے افراد باہمی اتحاد و اتفاق سے رہتے ہیں جنہیں مکمل آئینی تحفظ حاصل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: جنونی ہندوؤں کا مسلمان بزرگ پر تشدد، زبردستی سور کا گوشت کھلا دیا

دفتر خارجہ کے سابق ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا تھا کہ مذہبی عدم برداشت سے متعلق امریکی رپورٹ میں پاکستان کے بارے میں ’غیر مصدقہ اور جابندار موقف‘ اختیار کیا گیا۔

انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان سمیت تمام ممالک اپنے لوگوں میں مذہبی ہم آہنگی کو فروغ دینے کے پابند ہیں اور قومی اور عالمی قوائد کے مطابق ان کے حقوق کا تحفظ فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں