عراق: گرین زون میں امریکی فوجی بیس کے قریب راکٹ حملہ

اپ ڈیٹ 21 جنوری 2020
عراقی فوج کے مطابق دو راکٹ امریکی فوجیوں کی بیس پر گرے—فوٹو:رائٹرز
عراقی فوج کے مطابق دو راکٹ امریکی فوجیوں کی بیس پر گرے—فوٹو:رائٹرز

عراق کے دارالحکومت بغداد کے گرین زون میں امریکی فوجیوں کے ایک بیس پر راکٹ حملہ کیا گیا تاہم کسی قسم کے نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔

خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق عراقی فوجی عہدیداروں کا کہنا تھا کہ راکٹ گرین زون کے ہائی سیکیورٹی علاقے میں آگرے جہاں امریکی سفارت خانہ بھی واقع ہے۔

عراقی فوج کا کہنا تھا کہ ایک راکٹ زون کے اندر آکر گرا جبکہ دوسرا قریب ہی گرا اور اس کے ساتھ امریکی سفارت خانے کے کمپاؤنڈ میں سائرن بجنے لگے۔

سیکیورٹی ذرائع اور عراقی فوج کے مطابق شمالی بغداد میں بلاد ایئر بیس پر دو راکٹوں سے حملہ کیا گیا جہاں امریکی فوجی تعینات تھے۔

یہ بھی پڑھیں:کوئی بھی محدود جارحیت محدود نہیں رہے گی، ایرانی کمانڈر

ان کا کہنا تھا کہ نگرانی کے لیے ڈرونز کو بیس کی طرف بھیجا گیا تاکہ راکٹوں کے حوالے سے معلومات حاصل کی جاسکیں۔

واضح رہے کہ بغداد میں امریکی سفارت خانے کے علاوہ ملک بھر میں 5 ہزار 200 فوجی تعینات ہیں جنہیں حال ہی میں اسی طرح کے راکٹ حملے کا سامنا کرنا پڑا تھا جس کا الزام ایران اور ان کے اتحادیوں پر عائد کیا گیا تھا۔

گزشتہ ماہ شمالی عراق میں ہونے والے راکٹ حملے میں ایک امریکی ٹھیکیدار مارا گیا تھا جس کے جواب میں امریکی فضائی کارروائی میں ایران کے حمایت یافتہ جنگجووں کے 25 اراکین ہلاک ہوگئے تھے۔

امریکا اور ایران کے درمیان کشیدگی میں عروج گزشتہ روز اس وقت پہنچا جب امریکا نے بغداد ایئرپورٹ کے قریب ایرانی پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی اور عراقی پیراملیٹری کے سربراہ سمیت 9 افراد کو نشانہ بنایا۔

ایرانی کمانڈر کی ہلاکت کے بعد ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے کہا تھا کہ امریکا کو اس حملے کا بھرپور جواب دیا جائے گا جبکہ اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر نے امریکی اقدام کو جنگ قرار دیا تھا۔

علاوہ ازیں جنرل قاسم سلیمانی اور دیگر ساتھیوں کی نماز جنازہ بغداد میں ہزاروں افراد کی موجودگی میں ادا کی گئی جہاں امریکا مردہ باد اور قتل کا بدلہ لینے کے نعرے لگائے گئے۔

مزید پڑھیں:امریکا طاقت کا غلط استعمال نہ کرے، چینی وزیرخارجہ کا ردعمل

دوسری جانب پاسداران انقلاب کے بریگیڈیئر جنرل حسین سلامی نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی محدود جارحیت پھر محدود نہیں رہے گی اور حملے کی صورت میں حملہ آور کی سرزمین کو تنازع کا اصل میدان جنگ بنا دیں گے۔

پریس کانفرنس میں بریگیڈیئر جنرل حسین سلامی نے کسی ملک کا نام لیے بغیر کہا کہ 'کوئی بھی محدود جارحیت محدود نہیں رہے گی (کیونکہ ) ہم (جنگ شروع کرنے کی) سزا دیں گے اور یہ عمل اس وقت تک جاری رکھیں گے جب تک جنگ میں پہل کرنے والا مکمل طور پر تباہ نہیں ہوجاتا'۔

دریں اثنا چین کے وزیرخارجہ نے بھی ایرانی ہم منصب جواد ظریف سے ٹیلی فون پر بات کی اور امریکا کو طاقت کے بے جا استعمال روکنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ معاملات کا حل مذاکرات کے ذریعے تلاش کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘امریکا کا خطرناک ملٹری آپریشن بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی اقدار کی خلاف ورزی ہے اور اس سے خطے میں کشیدگی اور انتشار میں اضافہ ہوگا’۔

اس سے قبل روس نے بھی امریکی کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے خطے میں کشیدگی کا خطرہ قرار دیا تھا جبکہ جرمنی، برطانیہ اور فرانس سمیت دیگر ممالک نے تحمل کا مظاہرہ کرنے پر زور دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں