برطانیہ: 48 مردوں کا ’ریپ‘ کرنے والے انڈونیشین طالب علم کو 30 برس قید

اپ ڈیٹ 07 جنوری 2020
پروسیکیوٹر نے برطانوی عدالتی تاریخ کا بدترین ریپسٹ قرار دے دیا—فوٹو:اے ایف پی
پروسیکیوٹر نے برطانوی عدالتی تاریخ کا بدترین ریپسٹ قرار دے دیا—فوٹو:اے ایف پی

برطانیہ کی مقامی عدالت نے انڈونیشیا سے تعلق رکھنے والے طالب علم کو 136 افراد کے ریپ سمیت 150 سے زائد جرائم کا مرتکب قرار دیتے ہوئے کم از کم 30 سال قید سنا دی۔

غیر ملکی خبر ایجنسی 'رائٹرز' کی رپورٹ کے مطابق مانچسٹر کراؤن کورٹ کے جج نے رینہارڈ سیناگا کے خلاف فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ انہوں نے جنوری 2015 سے مئی 2017 تک 159 جرائم کیے جس کی پاداش میں انہیں کم از کم 30 سال کی قید ہوگی۔

سرکاری وکیل آئن روشٹن نے ریپ کے مجرم کو برطانیہ کی عدالتی تاریخ میں بدترین ریپسٹ قرار دیا جبکہ عدالت نے مجرم کا نام رپورٹ کرنے کی بھی اجازت دے دی۔

یہ بھی پڑھیں:برطانیہ: بھارتی نژاد شخص کو ریپ، چوری کے جرم میں 15 سال قید

رپورٹ کے مطابق 36 سالہ رینہارڈ سیناگا کے خلاف 4 مختلف ٹرائل ہوئے اور 48 مردوں کے ریپ کا جرم ثابت ہوا جنہیں وہ مانچسٹر کے بارز اور مختلف کلبز کے باہر سے اپنے اپارٹمنٹ تک گھسیٹ کر لاتا تھا۔

کراؤن پراسیکیوشن سروس کا کہنا تھا کہ مجرم کئی متاثرین کو شراب پلانے اور سونے کے لیے جگہ فراہم کرنے کی لالچ دے کر اپنے اپارٹمنٹ تک لاتا تھا جہاں اپنے موبائل فون سے ان کی ریکارڈنگ کرتا تھا۔

عدالت کو کیس کے حوالے سے بتایا گیا تھا کہ سیناگا 2007 سے برطانیہ میں مقیم ہے اور وہ ان نوجوانوں کو نشانہ بناتا تھا جو نشے میں یا کمزور نظر آتے تھے، وہ انہیں نشہ آور اشیا دے کر بے ہوش کر دیتا تھا۔

عدالت کو بتایا گیا کہ متاثرین کی اکثریت ایسی ہے جنہیں ریپ کے حوالے سے کچھ یاد نہیں لیکن سیناگا کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب ایک متاثرہ لڑکے کی زیادتی کے دوران آنکھ کھلی اور سیناگا سے لڑائی کرنے کے بعد اپنے موبائل فون سے پولیس کو بلایا۔

پولیس نے سیناگا کی ڈیجیٹل ڈیوائسز سے جنسی زیادتی کے 3 لاکھ فوٹوز اور 250 ڈی وی ڈیز کے برابر میٹریل بھی برآمد کرلیا جبکہ مجرم کا کہنا تھا کہ متاثرین ناگواری کا اظہار نہیں کرتے تھے۔

رپورٹ کے مطابق برطانیہ کی عدالتی تاریخ میں ریپ کی تفتیش کے بڑے کیسز سامنے آئے لیکن پہلی مرتبہ پراسیکیوٹر تفتیش کے دوران 4 مختلف ٹرائل چلانے کے لیے تقسیم ہوگئے تھے۔

پولیس کا کہنا تھا کہ اس سے کہیں زیادہ متاثرین ہوسکتے ہیں اور اپیل کی کہ اگر کوئی متاثرہ شخص ہے تو سامنے آئے۔

رپورٹ کے مطابق سیناگا 2007 میں اسٹوڈنٹ ویزے پر برطانیہ آیا اور مانچسٹر یونیورسٹی سے عمرانیات اور پلاننگ میں دو ڈگریاں حاصل کیں جبکہ یونیورسٹی آف لیڈز میں پی ایچ ڈی کا طالب تھا تاہم 2017 میں گرفتاری کے بعد معطل کردیا گیا۔

مزید پڑھیں:برطانیہ: کم عمر لڑکیوں کے جنسی استحصال کے الزام میں 20 افراد کو قید

یاد رہے کہ 3 نومبر 2019 کو برطانوی عدالت نے بھارتی نژاد شہری کو جنوب مشرقی انگلینڈ میں چاقو سے ڈرا کر خاتون کا ریپ کرنے اور قیمتی اشیا چھیننے کے الزام میں 15 سال قید سنائی تھی۔

برطانوی پولیس کے مطابق دلجیت گریوال پر آئل ورتھ کراؤن کورٹ میں ریپ، جنسی تشدد اور چوری کا الزام ثابت ہوا تھا جس کے نتیجے میں اسے 15 سال قید اور رہائی کے بعد مزید 5 سال نگرانی میں گزارنے کا حکم سنایا گیا۔

عدالت کو بتایا گیا تھا کہ 28 سالہ متاثرہ خاتون نے رواں سال اپریل میں ہلنگڈن میں دلجیت گریوال سے اپنی رہائش گاہ پر ملاقات کی جہاں دلجیت گریوال نے گھر پہنچتے ہی چاقو دکھا کر خاتون کو جان سے مارنے کی دھمکی دی اور زیادتی کا نشانہ بنایا۔

تبصرے (0) بند ہیں