مجھے جو تنخواہ ملتی ہے اس سے گھر کا خرچہ پورا نہیں ہوتا، وزیراعظم

اپ ڈیٹ 21 جنوری 2020
حکمران جب ٹیکسوں سے بادشاہوں کی زندگی گزارے تو کون ٹیکس دے گا، وزیر اعظم — فوٹو: ڈان نیوز
حکمران جب ٹیکسوں سے بادشاہوں کی زندگی گزارے تو کون ٹیکس دے گا، وزیر اعظم — فوٹو: ڈان نیوز

وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ مناسب انداز میں ٹیکس کی ادائیگی تک ملک ترقی نہیں کر سکتا جبکہ اپنے پاؤں پر کھڑے ہوئے بغیر دنیا میں عزت نہیں کمائی جاسکتی۔

اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ 'معاشی ٹیم اور تاجروں کے درمیان معاہدہ خوش آئند ہے، تاجر بالخصوص چھوٹے تاجروں نے مشکل وقت میں میری مدد کی، شوکت خانم ہسپتال کے لیے چھوٹے تاجروں اور طلبہ نے دل کھول کر چندہ دیا، تاہم شوکت خانم کے لیے فنڈز دینے والے تاجر ٹیکس دینے میں پیچھے تھے اور ٹیکس نہ دینے کی وجہ تاجروں کا سسٹم پر یقین نہ ہونا تھا۔'

انہوں نے کہا کہ 'حکمران جب ٹیکسوں سے بادشاہوں کی زندگی گزارے تو کون ٹیکس دے گا، سابق حکمران اس طرح عوام کا پیسہ خرچ کرتے تھے جیسے تیل کی نہریں بہہ رہی ہوں، انہوں نے اپنا پیسہ باہر رکھا اور عوام کے پیسوں سے عیاشی کی۔'

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ 'ترقی یافتہ قوموں کے حکمران عوام کے ٹیکس کی ایک ایک پائی کا حساب دیتے ہیں، ہم نے وزیر اعظم ہاؤس اور وزیر اعظم آفس کا خرچہ 30 سے 40 کروڑ روپے کم کیا حالانکہ مہنگائی ہے، آج میں اپنے گھر کا خرچ خود اٹھاتا ہوں، خزانے سے نہیں لیتا جبکہ مجھے جو تنخواہ ملتی ہے اس سے گھر کا خرچہ پورا نہیں ہوتا۔'

یہ بھی پڑھیں: ٹیکس ادا کریں یا نتائج کا سامنا کریں، عمران خان

ان کا کہنا تھا کہ 'بیرون ملک گیا تو سابق حکمرانوں کے خرچوں سے کم خرچہ کیا، پاک فوج نے پہلی بار اپنا خرچ کم کیا، خرچے کم کرنے کی واحد وجہ عوام کا پیسہ عوام پر خرچ کرنا ہے۔'

'حالیہ اقدامات سے مہنگائی کم ہوگی'

وزیر اعظم نے کہا کہ 'مناسب انداز میں ٹیکس کی ادائیگی تک ملک ترقی نہیں کر سکتا، اپنے پاؤں پر کھڑے ہوئے بغیر دنیا میں عزت نہیں کمائی جاسکتی، پاکستان کم ٹیکس دینے والے ملکوں میں شامل ہے، پہلے سال جتنا ٹیکس اکٹھا کیا اس کا آدھا قرضوں پر سود ادا کیا، پہلے سال 4 ہزار ارب روپے جمع کیا تو 2 ہزار ارب روپے سود ادا کرنا پڑا۔'

انہوں نے کہا کہ 'ہم نے پیسے لے کر دوسروں کے لیے جنگیں لڑیں لیکن بڑا نقصان اٹھایا، اس لیے ایک آزاد اور خودمختار ملک کے لیے ضروری ہوتا ہے کہ وہ اپنے اخراجات خود پورے کرے اس لیے ہم نے تاجر برادری کی مدد کرنے کی پوری کوشش کی ہے، آج ہم نے 102 قسم کے کاروبار کے لیے لائسنس کی شرط ختم کرنے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔'

مزید پڑھیں: وزیر اعظم کا بڑھتی مہنگائی پر سخت نوٹس، خصوصی مہم شروع کرنے کی ہدایت

ان کا کہنا تھا کہ 'ہمیں ملک میں مہنگائی کا احساس ہے، ہم اب ہر ہفتے دیکھ رہے ہیں کہ کن کن طریقوں سے مہنگائی کنٹرول کر سکتے ہیں لیکن جو چیزیں ہر درآمد کر رہے ہیں ان کی قیمتوں پر ہمارا کنٹرول نہیں ہے تاہم حالیہ اقدامات سے مہنگائی کم ہوگی۔'

عمران خان نے کہا کہ 'آج ہم نے کھاد کی بوری پر 400 روپے جی آئی ڈی سی ختم کی ہے جس سے اجناس کی قیمتوں میں کمی ہوگی۔'

تبصرے (1) بند ہیں

Afaq Ahmed Siddiqui Jan 21, 2020 09:02am
Khan Sahab barahe karam jab TAX ki baat kiya karain to khul kar kaha karain ke Sirf Tajir TAX nahi deta ya bohat kam deta hai, Kyon k Baqi awam to end user hai, awan jo bhi cheez purchase/use kartay hain us pe tax detay hain middle mans yani chotay/baray tajir TAX nahi detay