ششماہی اخراجات مختص بجٹ سے 55 فیصد بڑھ گئے

اپ ڈیٹ 23 جنوری 2020
پلاننگ کمیشن نے 17 جنوری تک ترقیاتی منصوبوں کے 701 ارب روپے کے مختص کیے گئے بجٹ میں سے 384 ارب روپے جاری کردیے  — رائٹرز/فائل فوٹو
پلاننگ کمیشن نے 17 جنوری تک ترقیاتی منصوبوں کے 701 ارب روپے کے مختص کیے گئے بجٹ میں سے 384 ارب روپے جاری کردیے — رائٹرز/فائل فوٹو

اسلام آباد: حکومت نے ترقیاتی اخراجات کو بجٹ میں مختص کی گئی رقم سے 55 فیصد بڑھادیا جو گزشتہ سال اسی دوران بڑھنے والے 35 فیصد سے کہیں زیادہ ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پلاننگ کمیشن کی جانب سے جاری ہونے والے ڈیٹا میں بتایا گیا کہ انہوں نے 17 جنوری تک ترقیاتی منصوبوں کے 701 ارب روپے کے مختص بجٹ میں سے 384 ارب روپے جاری کیے ہیں۔

گزشتہ سال اتنے ہی عرصے کے دوران پلاننگ کمیشن نے مختص کیے گئے 375 ارب روپے کے بجٹ سے 233 ارب روپے ترقیاتی اسکیموں کے لیے جاری کیے تھے۔

تیزی سے ہونے والے اخراجات کے تحت حکومت نے اراکین پارلیمان کے لیے مستحکم ترقیاتی اہداف (ایس ڈی جی) کے تحت ترقیاتی اسکیموں کے لیے مختص کیے گئے 24 ارب روپے میں سے 6 ماہ میں 78 فیصد، 18 ارب 60 کروڑ روپے جاری کیے ہیں۔

مزید پڑھیں: ناجائز پیسے کو جائز کرنے کے لیے ریئل اسٹیٹ کا استعمال جاری ہے، شبر زیدی

واضح رہے کہ تحریک انصاف کی حکومت کو اپنے ہی اراکین پارلیمان سے ان کے حلقوں میں ترقیاتی اسکیم کے حوالے سے خراب کارکردگی دکھانے اور ان کے ووٹرز کے سامنے شرمندگی اٹھانے پر سخت تنقید کا سامنا ہے۔

ایس ڈی جی اسکیموں کے 18.6 ارب روپے میں 6.6 ارب روپے گزشتہ ہفتے جاری کیے گئے۔

حکومت نے سیکیورٹی بڑھانے کے لیے مختص کیے گئے 32 ارب 50 کروڑ روپے میں سے بڑا حصہ 26 ارب 80 کروڑ روپے جاری کردیے ہیں جو 83 فیصد اخراجات ظاہر کرتے ہیں۔

ملک میں ہی عارضی طور پر نقل مکانی کرنے والے افراد (ٹی ڈی پیز) کے لیے وفاقی حکومت کے خصوصی پروگرام میں سے 5 ارب روپے اب تک خرچ کیے گئے ہیں جو مختص کیے گئے 32 ارب 50 کروڑ روپے کا 15.4 فیصد ہیں، وزیر اعظم کے نوجوان اور ہنرمند پروگرام کے لیے مختص 10 ارب روپے میں سے 15 فیصد 1.5 ارب روپے خرچ کیے گئے ہیں اور اسی طرح خیبر پختونخوا میں ضم ہونے والے قبائلی علاقوں کی ترقی کے لیے مختص 24 ارب روپے میں سے 18 فیصد، 4 ارب 40 کروڑ روپے خرچ کیے گئے ہیں جبکہ ضم شدہ علاقوں کے 10 سالہ ترقیاتی منصوبوں کے لیے مختص کیے گئے 48 ارب روپے میں سے اب تک صرف 17 فیصد 8 ارب روپے خرچ کیے گئے ہیں۔

سب سے اہم بات تو یہ ہے کہ وزیر اعظم کا ترجیحی منصوبہ کلین گرین پاکستان موومنٹ کے لیے مختص کیے گئے 2 ارب روپے میں سے کوئی فنڈز اب تک جاری نہیں کیے گئے۔

دوسری جانب پلاننگ کمیشن نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے لیے مختص کیے گئے 155 ارب روپے میں سے 72 فیصد، 111 ارب روپے جاری کردیے ہیں۔

اس کے بر عکس توانائی کے شعبے میں ترقیاتی اسکیموں کے لیے مختص کیے گئے 42 ارب 50 کروڑ روپے میں سے 17 فیصد، 7 ارب 30 کروڑ روپے خرچ کیے جاچکے ہیں۔

انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کی تجاویز کو مد نظر رکھتے ہوئے ترقیاتی اخراجات میں اضافہ ہوا ہے تاکہ ہر سطح پر ترقی کے لیے مختص کی گئی رقم کا استعمال ہوسکے بشمول وفاقی و صوبائی حکومتوں کے تاکہ سست معاشی نمو کو بڑھایا جاسکے۔

فارن ایکسچینج کمپوننٹ (ایف ای سی) کے تحت منصوبوں کی فنانسنگ کے لیے ترقیاتی قرض دینے والوں کی جانب سے رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کے دوران بہترین حمایت حاصل ہوئی ہے، حکومت نے 17 جنوری تک 65 ارب روپے ایف ای سی جاری کیے جبکہ اس کا سالانہ ہدف 128 ارب 30 کروڑ روپے طے کیا گیا تھا۔

رقم کو فوری جاری کرنے کے لیے حکومت نے بجت جاری کرنے کے مرحلے کو آسان بنایا ہے۔

نئے میکانزم کے تحت حکومت نے ترقیاتی منصوبوں کے لیے سالانہ مختص کیے گئے بجٹ میں سے مالی سال کی پہلی ششماہی میں 50 فیصد جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

گزشتہ طریقہ کار کے مطابق پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام کے منصوبوں کو پہلے 6 ماہ میں 40 فیصد فنڈز مہیا کیے جاتے تھے جو 20 فیصد فی سہ ماہی کے حساب سے جاری ہوتے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: افغان برآمدات پر کوئی پابندی نہیں لگائی گئی، پاکستانی سفارت خانے کی وضاحت

اب وزارت خزانہ نے اپنی حکمت عملی پر نظر ثانی کرتے ہوئے منظور شدہ پی ایس ڈی پی منصوبوں کے لیے مختص کی گئی رقم کا آدھا حصہ دستیاب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس طرح 20 فیصد رقم پہلی سہہ ماہی میں دستیاب ہوگی، 30 فیصد دوسرے اور تیسرے اور آخری سہہ ماہی میں 20 فیصد جاری کی جائے گی۔

اس اقدام کا مقصد کام کرنے والی ایجنسیز کو مقررہ مدت کے اندر فنڈز ٹھیک طرح سے استعمال کرنے کا فائدہ پہنچانا ہے۔

منظور شدہ پی ایس ڈی پی منصوبوں کے لیے نئی حکمت عملی پبلک فنانس مینیجمنٹ ایکٹ 2019 کا حصہ ہیں جو فنانس بل 20-2019 میں عالمی بینک اور آئی ایم ایف پروگرامز کی ضرورت کے تحت منظور کیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں