بحریہ ٹاؤن بھی محکمہ جنگلات کی زمین پر قابض ہے، چیف جسٹس

اپ ڈیٹ 28 جنوری 2020
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں بینچ نے سماعت کی—فائل فوٹو: اے ایف پی
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں بینچ نے سماعت کی—فائل فوٹو: اے ایف پی

سپریم کورٹ نے جنگلات کی زمین کی غیرقانونی الاٹمنٹ منسوخ کرنے کا حکم دے دیا۔

عدالت عظمیٰ میں چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں بینچ نے سندھ میں جنگلات کی کٹائی سے متعلق کیس کی سماعت کی، اس دوران محکمہ جنگلات سندھ کے وکیل پیش ہوئے۔

دوران سماعت چیف جسٹس کی جانب سے ریمارکس دیے گئے کہ سندھ کی محکمہ جنگلات کی ساری زمین پر قبضے ہیں، سکھر میں وزرا اور ایم پی ایز نے سرکاری زمین پر قبضے کر رکھے ہیں۔

مزید پڑھیں: ’بحریہ ٹاؤن نے وہ پلاٹ بھی فروخت کیے جو اس کی ملکیت نہیں تھے’

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ بحریہ ٹاؤن بھی محکمہ جنگلات کی زمین پر قابض ہے، ساتھ ہی انہوں نے پوچھا کہ نواب شاہ میں بھی تو کہیں بحریہ ٹاؤن نہیں بن رہا؟

اس پر وکیل نے بتایا کہ 3 ہزار ایک سو 34 ایکڑ پر بحریہ ٹاؤن بن چکا ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کیا بحریہ ٹاؤن بھی قبضے کی زمین پر بنا ہوا ہے؟

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ٹی وی پر تسلیم کیا جارہا ہے کہ سرکاری زمین فروخت کر رہے ہیں، سندھ حکومت نے آنکھیں بند کی ہوئی ہیں۔

انہوں نے ریمارکس دیے کہ 5 ہزار ایکڑ رقبہ سندھ میں محکمہ جنگلات کا ہے، جنگلات کی زمین پر غیرقانونی قبضے میں محکمے کے لوگ بھی ملوث ہیں۔

عدالت میں سماعت کے دوران چیف جسٹس نے محکمہ جنگلات سندھ کے وکیل سے پوچھا کہ کیا آپ بحریہ ٹاؤن کے نمائندے ہیں، جس پر وکیل نے کہا کہ نہیں میں محکمہ جنگلات کا نماندہ ہوں، اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ وکالت تو بحریہ ٹاؤن کی کر رہے ہیں۔

بعد ازاں عدالت نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو طلب کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے سماعت کو 2 ماہ کے لیے ملتوی کردیا۔

تاہم ساتھ ہی عدالت نے جنگلات کی زمین کی غیر قانونی الاٹمنٹ منسوخ کرنے کا حکم بھی دے دیا۔

عدالت نے کہا کہ جنگلات کی زمین پر قبضہ واپس لیا جائے، جنگلات کی زمین کی الاٹمنٹ منسوخ کر کے واپس کی جائے، محکمہ جنگلات عدالتی حکم پرعملدرآمد کرکے رپورٹ دے۔

یہ بھی پڑھیں: 'آپ کو کام نہیں کرنا تو حکومت چھوڑ دیں'، چیف جسٹس سندھ حکومت پر برہم

علاوہ ازیں عدالت نے جنگلات کی زمین کی سیٹلائٹ رپورٹ بھی پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

خیال رہے کہ گزشتہ سال اس کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے صوبائی حکومت کی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کیس کو نیب کو بھجوانے کا عندیہ دیا تھا۔

یاد رہے کہ یہ پہلی مرتبہ نہیں کہ عدالت عظمیٰ کی جانب سے سندھ حکومت کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا گیا ہو بلکہ اس سے قبل بھی 'سندھ حکومت کی کارکردگی صفر ہے' جیسے ریمارکس سامنے آئے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

anwer hussain Jan 28, 2020 04:20pm
غیرقانونی تعمیرات کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے جو پیسے کھلا کر اداروں کو بڑی بلڈنگیں تعمیر کر رہے ہیں جس سے بلڈنگ گرنے کا ہمیشہ خطرہ رہتا ہے۔ بنیاد بھی صحیح نہیں بنائی جاتی ہے اور ساٹھ گز پر چھے یا سات مزلہ کی بلڈنگیں بنائی جا رہی ہیں۔۔ ڈان نیوز اس آواز کو بھی اٹھائے۔