اسلام آباد ہائی کورٹ نے اسحٰق ڈار کے گھر کی نیلامی روک دی

اپ ڈیٹ 28 جنوری 2020
احتساب عدالت نےسابق وزیر خزانہ کی ضبط شدہ جائیداد نیلام کرنے کا حکم دیا تھا—فائل فوٹو: اے ایف پی
احتساب عدالت نےسابق وزیر خزانہ کی ضبط شدہ جائیداد نیلام کرنے کا حکم دیا تھا—فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد ہائی کورٹ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کو سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے لاہور میں موجود گھر کی نیلامی سے روکتے ہوئے نوٹس جاری کردیا۔

اسحٰق ڈار کی اہلیہ تبسم اسحٰق کی جانب سے احتساب عدالت کے فیصلے کے خلاف دائر درخواست کی سماعت ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس لبنی سلیم پرویز نے کی۔

درخواست گزار کی جانب سے قاضی مصباح ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے، جنہوں نے موقف اختیار کیا کہ لاہور کے علاقے گلبرگ میں موجود گھر 14 فروری 1989 کو اسحٰق ڈار نے حق مہر کے عوض اپنی اہلیہ کو دے دیا تھا۔

یاد رہے کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے نیب کی درخواست پر 2 اکتوبر 2018 کو سابق وزیر خزانہ کی ضبط شدہ جائیداد نیلام کرنے کا حکم دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: جائیداد کی ملکیت کیلئے اسحٰق ڈار کی اہلیہ کا دعویٰ مسترد

وکیل کا کہنا تھا کہ نیب نے مذکورہ گھر منجمد کرنے کے بعد نیلامی کے لیے پنجاب حکومت کی تحویل میں دے دیا۔

انہوں نے عدالت کو بتایا کہ احتساب عدالت نے تبسم اسحٰق کی جانب سے نیب کے اقدام کے خلاف دائر درخواست 7 نومبر 2019 کو خارج کردی تھی۔

بعدازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے درخواست گزار وکیل کے دلائل کے بعد احتساب عدالت کے فیصلے پر حکم امتناعی جاری کردیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے 7 نومبر 2019 کے احتساب عدالت کے فیصلے کو معطل کرتے ہوئے نیب کو نوٹس جاری کر کے 13 فروری تک جواب طلب کر لیا۔

نیلامی روک دی گئی

خیال رہے کہ مذکورہ گھر کی نیلامی آج (بروز منگل) ہونا تھی تاہم عدالت کے حکم کے بعد اسحٰق ڈار کے گھر کی نیلامی روکنے کے لیے ان پرسنل سیکریٹری منصور رضوی حکم امتناعی لے کر پہنچے۔

مزید پڑھیں: احتساب عدالت کا اسحٰق ڈار کے اثاثے نیلام کرنے کا حکم

اس موقع پر اسسٹنٹ کمشنر ماڈل ٹاون ذیشان رانجھا اور اے ڈی سی انور بریال بھی موجود تھے، جن کا کہنا تھا کہ اسحٰق ڈار کے گھر سے متعلق جو حکم امتناعی آیا ہے اس کا جائزہ لیں گے۔

بعدازاں تحصیل دار ماڈل ٹاون نے اسسٹنٹ کمشنر ماڈل ٹاون کے کہنے پر عدالت کا سٹے کی وصول کر لیا۔

اسحٰق ڈار کی جائیداد نیلامی کا معاملہ

واضح رہے کہ 28 جولائی 2017 کو پاناما پیپرز کیس میں سپریم کورٹ کے حتمی فیصلے کی روشنی میں قومی احتساب بیورو کو اسحٰق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے الزام میں ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا گیا تھا جس کے بعد ان کے منقولہ اور غیر منقولہ اثاثے منجمد کردیے گئے تھے۔

بعدازاں نیب نے آمدنی سے زائد اثاثے بنانے کے 3 ریفرنسز میں اشتہاری قرار دیئے، سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی ملک میں موجود منقولہ اور غیر منقولہ جائیداد کی نیلامی کے لیے احتساب عدالت سے رجوع کیا تھا۔

جس پر 2 اکتوبر 2018 کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیرِ خزانہ اسحٰق ڈار کے اثاثے نیلام کرنے کا حکم دے دیا تھا۔

بعدازاں اسحٰق ڈار کی اہلیہ تبسم اسحٰق نے سابق وزیر خزانہ کی جائیداد کی قرقی و نیلامی کو چیلنج کیا تھا اور اپنی درخواست میں موقف اپنایا تھا کہ اسحٰق ڈار نے لاہور کی یہ جائیداد انہیں تحفے میں دی تھی۔

تاہم احتساب عدالت نے جائیداد کی نیلامی روکنے کی درخواست کو مسترد کردیا تھا، جس کے ساتھ ہی قومی احتساب بیورو (نیب) کو مسلم لیگ (ن) کے رہنما کی جائیداد کی نیلامی کی اجازت مل گئی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں