فرانس: زیر تربیت سپاہی کا ‘داعش کا نام’ لے کر افسران پر حملہ

اپ ڈیٹ 05 فروری 2020
پولیس نے حملہ آور کو زخمی کرکے گرفتار کرلیا—فوٹو:رائٹرز
پولیس نے حملہ آور کو زخمی کرکے گرفتار کرلیا—فوٹو:رائٹرز

فرانس کی سیکیورٹی فورسز کے اندر 4 ماہ کے دوران حملے کا دوسرا واقعہ پیش آیا جہاں زیر تربیت سپاہی نے بیرک میں موجود پولیس افسران پر چھری کے وار کردیے۔

غیر ملکی خبر ایجنسی 'رائٹرز' کے مطابق مشرقی فرانس کے علاقے ڈیوزے میں واقع ایک بیرک میں ملزم نے رات گئے حملہ کیا جس سے ایک افسر کے ہاتھ میں زخم آئے، تاہم پولیس نے چاقو بردار حملہ آور کو فائرنگ کرکے زخمی کردیا جو اب ہسپتال میں زیر علاج ہے۔

فرانسیسی میڈیا نے مقامی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حملے سے چند لمحے قبل ہی پولیس کو ایک فون موصول ہوا اور فون کرنے والے نے کہا کہ میں مسلح افواج میں ہوں اور ڈیوزے میں دہشت گرد گروپ داعش کے نام پر حملے کی تیاری کر رہا ہوں۔

یہ بھی پڑھیں:فرانس میں دہشت گرد حملے کے بعد قومی پرچم سرنگوں

یاد رہے کہ گزشتہ برس اکتوبر میں وسطی پیرس میں فرانسیسی پولیس کے مرکز میں انفارمیشن ٹیکنالوجی اسسٹنٹ مائیکل ہارپن نے چاقو سے حملہ کیا تھا جس میں 4 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

پولیس نے فائرنگ کرکے حملہ آور کو ہلاک کردیا تھا جبکہ رپورٹس کے مطابق حملے سے قبل مائیکل ہارپن میں انتہا پسندانہ سوچ ابھری تھی لیکن ان کے خلاف باقاعدہ تفتیش نہیں کی گئی اور انہیں کام جاری رکھنے دیا گیا تھا۔

فرانس کے مسلح افواج کی وزیر فلورنس پارلے نے پولیس بیرک میں حملے کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر میں اپنے بیان میں کہا کہ ‘اس بات کی تصدیق ہوگئی ہے کہ حملہ آور ایک نوجوان سپاہی تھا، اس کی ابتدائی دو ماہ کی تربیت ہوئی تھی اور اس وقت جائزے کے مرحلے میں تھا’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘حملے کے وقت وہ ڈیوٹی پر نہیں تھا تاہم اب یہ معاملہ تفتیش کے لیے عدالتی حکام کے پاس ہے جو اس حملے کے محرکات کی تفتیش کریں گے اور میں اس واقعے کی مذمت کرتی ہوں’۔

مزید پڑھیں:فرانس: ’دہشت گردی کے حملے‘ میں ایک ہلاک، متعدد زخمی

خیال رہے کہ فرانس کا دارالحکومت پیرس گزشتہ چند برسوں میں دہشت گردی کے متعدد حملوں کا شکار ہوا ہے۔

نومبر 2015 میں پیرس کے مختلف علاقوں اور ایک تھیٹر میں فائرنگ اور بم حملوں کے نتیجے میں 130 شہری ہلاک ہوگئے تھے جن کو دوسری عالمی جنگ کے بعد فرانس میں ہونے والے بدترین حملے قرار دیے گئے تھے۔

فرانس کے شہر اسٹراس برگ کی کرسمس مارکیٹ میں 12 دسمبر 2018 کو فائرنگ سے 3 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے جس کے بعد ملک بھر میں سوگ منایا گیا اور قومی پرچم بھی سرنگوں رہا تھا۔

اس سے قبل 13 مئی 2018 کو پیرس میں پولیس نے چاقو کے حملے میں ایک شخص کو قتل اور متعدد کو زخمی کرنے والے حملہ آور کو فائرنگ کرکے ہلاک کردیا تھا۔

تفتیش سے منسلک ذرائع نے اس حملے سے متعلق کہا تھا کہ واقعے میں حملہ آور سمیت 2 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں:فرانس: سپر مارکیٹ میں فائرنگ سے 2 افراد ہلاک

طریبس شہر میں 23 مارچ 2018 کو ایک سپر مارکیٹ میں داعش سے وفاداری کا دعویٰ کرنے والے مسلح حملہ آور نے فائرنگ کرکے 2 شہریوں کو نشانہ بنایا تھا۔

خیال رہے کہ 14 نومبر 2015 کو دارالحکومت پیرس میں 6 مختلف مقامات پر دہشت گردوں نے حملہ کیا تھا اور دھماکوں اور فائرنگ کے یکے بعد دیگرے واقعات میں 130 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

داعش نے اس بدترین حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی اور بیان میں کہا تھا کہ صلیبی فرانس پر 8 مسلح افراد نے حملہ کیا اور یہ حملے 'طویل صلیبی مہم' کی وجہ سے کیے گئے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں