چترال: کورونا وائرس کی افواہ پھیلانے والے شہری کے خلاف مقدمہ درج

اپ ڈیٹ 04 فروری 2020
پاکستان میں اب تک کورونا وائرس کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا—فائل/فوٹو:اے ایف پی
پاکستان میں اب تک کورونا وائرس کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا—فائل/فوٹو:اے ایف پی

چترال پولیس نے پاکستان میں موجود چین کے شہری کے کورونا وائرس سے متاثر ہونے کے خدشات پر مبنی خبریں پھیلانے پر ایک شہری کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔

پولیس افسر کا کہنا تھا کہ ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر (اے اے سی) کی جانب سے خط موصول ہونے کے بعد فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کرادی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘شہری نے افواہ پھیلائی تھی کہ خدشہ ہے کہ کورونا وائرس چترال میں پہنچ گیا ہے جس سے عوام میں تشویش اور خوف پیدا ہوگیا تھا’۔

یہ بھی پڑھیں:فلپائن کے بعد ہانگ کانگ میں بھی کورونا وائرس سے ایک شخص ہلاک

خط میں وضاحت کی گئی ہے کہ دروش کے علاقے میں لیوری ہائیڈرو پاور پروجیکٹ میں کام کرنے والے چین کے ایک شہری وو کو پیٹ میں درد کے باعث ہسپتال میں داخل کیا گیا تھا لیکن انہیں علاج اور مکمل صحت یابی کے بعد ڈسچارج کردیا گیا تھا۔

اے اے سی کے مطابق ڈاکٹروں نے ہسپتال میں داخل چین کے شہری کی صحت کو معمول کے مطابق قرار دیا ہے اور وہ چین میں وائرس پھیلنے سے پہلے ہی پاکستان آئے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ ارشاد مقرر نے وو کی ‘بغیر اجازت تصویر کھینچی’ اور اس کو فیس بک پر جاری کردیا اور تحریر کیا کہ خدشہ ہے کہ کورونا وائرس کا مریض سامنے آگیا ہے۔

ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر نے کہا کہ ‘شہری کا یہ کام متعلقہ قوانین کے تحت ایک جرم ہے’۔

اپنے خط میں انہوں نے پولیس کو شہری کے خلاف مقدمہ درج کرنے پر زور دیا تاکہ دیگر افراد کو بھی ‘اس طرح کی افواہیں پھیلانے سے روکا جاسکے’۔

یاد رہے کہ چین میں کورونا وائرس سے اب تک 420 سے زائد ہلاکتیں ہوئی ہیں اور 20 ہزار سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں جبکہ دیگر 23 ممالک میں بھی کورونا وائرس کے متاثرین کے کیسز سامنے آئے ہیں۔

مزید پڑھیں:کورونا وائرس: چین سے باہر کئی ممالک میں 100 سے زائد کیسز رپورٹ

چین سے باہر کورونا وائرس کے باعث پہلی ہلاکت فلپائن میں ہوئی تھی جس کے بعد ہانگ کانگ میں بھی ایک شہری اسی وائرس کے باعث دم توڑ گیا۔

دنیا کے دیگر ممالک میں جاپان میں 20، تھائی لینڈ میں 19، سنگاپور میں 18، جنوبی کوریا میں 16، امریکا میں 11، جرمنی میں 12، تائیوان میں 10، ملائیشیا میں 8، آسٹریلیا میں 7، ویتنام میں 9، فرانس میں 6، متحدہ عرب امارات میں 5، کینیڈا میں 4، بھارت میں 3، فلپائن میں ایک ہلاکت کے علاوہ 2، اٹلی، برطانیہ، نیپال میں 2، 2 جبکہ سری لنکا، سویڈن، اسپین، کمبوڈیا اور فن لینڈ میں کورونا وائرس کے ایک، ایک کیس کی تصدیق ہوچکی ہے۔

عالمی ادارہ صحت نے کورونا وائرس کو عالمی ہنگامی صورتحال قرار دیا تھا، اس کے علاوہ متعدد ممالک سفری پابندیاں عائد کرچکے ہیں جبکہ کئی ایئرلائنز نے چین سے اپنی پروازیں بھی معطل کردی تھیں۔

واضح رہے کہ پاکستان میں اب تک کورونا وائرس سے کوئی متاثر نہیں ہوا جبکہ حکومت نے اس کی تشخیص کے لیے چین سے تقریباً ایک ہزار کٹس بھی منگوا لی ہیں اور معاون خصوصی صحت نے کہا تھا کہ اب پاکستان نے ٹیسٹ کی مکمل صلاحیت حاصل کرلی ہے۔

پاکستان نے چین سے معطل کی گئیں پروازوں کو بھی بحال کردیا تھا جس کے بعد چین میں پھنسے ہوئے کئی شہری واپس آچکے ہیں اور ایئرپورٹ میں تمام انتظامات کیے گئے ہیں۔

کورونا وائرس ہے کیا؟

کورونا وائرس ایک عام وائرل ہونے والا وائرس ہے جو عام طور پر ایسے جانوروں کو متاثر کرتا ہے جو بچوں کو دودھ پلاتے ہیں تاہم یہ وائرس سمندری مخلوق سمیت انسانوں کو بھی متاثر کرتا ہے۔

اس وائرس میں مبتلا انسان کا نظام تنفس متاثر ہوتا ہے اور اسے سانس میں تکلیف سمیت گلے میں سوزش و خراش بھی ہوتی ہے اور اس وائرس کی علامات عام نزلہ و زکام یا گلے کی خارش جیسی بیماریوں سے الگ ہوتی ہیں۔

کورونا وائرس کی علامات میں ناک بند ہونا، سردرد، کھانسی، گلے کی سوجن اور بخار شامل ہیں اور چین کے مرکزی وزیر صحت کے مطابق 'اس وبا کے پھیلنے کی رفتار بہت تیز ہے، میں خوفزدہ ہوں کہ یہ سلسلہ کچھ عرصے تک برقرار رہ سکتا ہے اور کیسز کی تعداد میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس کس عمر کے افراد کو زیادہ متاثر کرسکتا ہے؟

وائرس کے ایک سے دوسرے انسان میں منتقل ہونے کی تصدیق ہونے کے بعد چین کے کئی شہروں میں عوامی مقامات اور سینما گھروں سمیت دیگر اہم سیاحتی مقامات کو بھی بند کردیا گیا تھا جب کہ شہریوں کو سخت تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔

اس کے علاوہ متعدد شہروں کو قرنطینہ میں تبدیل کرتے ہوئے عوام کو گھروں میں رہنے کی ہدایت کی گئی تھی اور نئے قمری سال کی تعطیلات میں اضافہ کر کے تعلیمی اداروں اور دیگر دفاتر کو بند رکھا گیا تھا۔

واضح رہے کسی کورونا وائرس کا شکار ہونے پر فلو یا نمونیا جیسی علامات سامنے آتی ہیں جبکہ اس کی نئی قسم کا اب تک کوئی ٹھوس علاج موجود نہیں مگر احتیاطی تدابیر اور دیگر ادویات کی مدد سے اسے کنٹرول کیا جاسکتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں