کراچی کو ‘مسحور کن’شہر بنائیں گے، وزیراعلیٰ کا 7 ارب کی نئی اسکیموں کا اعلان

اپ ڈیٹ 08 فروری 2020
وزیراعلیٰ سندھ نے ترقیاتی کاموں کے لیے جاری رقم استعمال نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کیا—فائل/فوٹو:ڈان نیوز
وزیراعلیٰ سندھ نے ترقیاتی کاموں کے لیے جاری رقم استعمال نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کیا—فائل/فوٹو:ڈان نیوز

وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کراچی کو مزید خوبصورت، مسحور کن اور قابل رہائش شہر بنانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ 7 ارب روپے کے مزید 11 منصوبے شروع کر رہے ہیں۔

وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے زیر تعمیر منصوبوں اور نئی اسکیموں کے حوالے سے منعقدہ ایک اجلاس کی صدارت کی اور کہا کہ کراچی میں سالانہ ترقیاتی منصوبے (اے ڈی پی) کے تحت 40 ارب 60 کروڑ روپے کی 449 اسکیمیں زیر تعمیر ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کراچی کو مزید خوب صورت، مسحور کن اور قابل رہائش شہر بنانے کے لیے 7 ارب روپے مالیت کی 11 نئی اسکیمیں شروع کررہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:گزری، پنجاب، دہلی، پی این ٹی کالونیز میں غیرقانونی تعمیرات گرادیں، سپریم کورٹ

اجلاس میں وزیر بلدیات سید ناصر شاہ، مشیر وزیر اعلیٰ مرتضیٰ وہاب، چیئرمین پی اینڈ ڈی محمد وسیم، سیکریٹری فنانس حسن نقوی، سیکریٹری بلدیات روشن شیخ، ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) کے ڈی اے، واٹر بورڈ کے ایم ڈی اسداللہ خان اور کراچی پیکیج کے خالد مسرور بھی شریک تھے۔

وزیر بلدیات سید ناصر شاہ نے بریفنگ میں کہا کہ وزیر اعلیٰ کی نشان دہی پر 11 نئی اسکیموں کی تجویز دی گئی ہے۔

ان اسکیموں میں شارع نور جہاں عبداللہ کالج سے قلندریہ چوک تک اور شاہ جہاں ایونیو واٹر پمپ سے قلندریہ چوک تک سڑک اور سیلابی پانی کے نالوں کی بحالی شامل ہے۔

کراچی کے لیے تجویز کی گئیں نئی اسکیموں میں صفورہ چوک پر فلائی اوور، جہانگیر چورنگی پر پل، گریکس ویلج سے وائی جنکشن تک سڑک سمیت سیلابی پانی کے نالوں کی تعمیر بھی شامل ہے۔

پیپلز چورنگی سے بینک تک سیلابی پانی کے نالے اور سید رئیس احمد جعفری روڈ کی تعمیر، اسٹار گیٹ پر انڈر پاس، گارڈن روڈ پر پل، نیشنل اسٹیڈیم کے پاس پیر صبغت اللہ شاہ راشدی روڑ پر انڈر پاس بنانے کی بھی تجویز زیر غور ہے۔

صوبائی وزیر کی جانب سے دی گئی بریفنگ میں جن اسکیموں کے حوالے سے کہا گیا ان میں سپریم کورٹ کے اطراف میں روڈ کی تعمیر اور ایمپریس مارکیٹ کی تزئین و آرائش سمیت مذکورہ تمام اسکیموں پر تبادلہ خیال کیا گیا اور اصولی منظوری دی گئی۔

مزید پڑھیں:وزیراعظم سے وزیر اعلیٰ کی ملاقات، زیر التوا منصوبے اور پولیو کیسز زیرغور

وزیراعلیٰ نے چیئرمین پی اینڈ ڈی کے چیئرمین، سیکریٹری بلدیات اور کراچی پیکیج کے سربراہ کو مل بیٹھ کر اسکیم تیار کرنے کی ہدایت کی ہے تاکہ ان کی منظوری وقت پر ہو اور فوری طور پر مکمل کیا جائے۔

اس موقع پر وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کراچی پیکیج کے تحت 40 ارب 60 کروڑ کی زیرتعمر 449 اسکیموں کے لیے 15 ارب 14 کروڑ روپے جاری کیے جاچکے ہیں۔

مراد علی شاہ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جاری کیے گئے 15 ارب روپے سے صرف 7 ارب ایک کروڑ روپے استعمال کیے گئے ہیں۔

اجلاس میں اسٹیڈیم روڑ کی طرح مختلف سڑکوں کو خوب صورت بنانے، ککری گراؤنڈ کی دوبارہ تعمیر، سڑکوں کی تکمیل، نارتھ ناظم آباد پارک کی بہتری کا بھی فیصلہ کیا گیا۔

خیال رہے کہ چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سپریم کورٹ کی کراچی رجسٹری میں مقدمات کی سماعت کے دوران کہا تھا کہ کرچی میں مسائل سنگین صورت اختیار کرگئے ہیں جبکہ وفاق، سندھ اور شہری حکومت سمیت سب ناکام ہوچکے ہیں۔

عدالت نے کہا کہ کراچی کا دوبارہ ڈیزائن بنایا جائے اور بتایا جائے کراچی کو جدید ترین شہر کیسے بنایا جاسکتا ہے۔

عدالت نے کہا کہ تجاوزات کا مکمل خاتمہ، کچی آبادیوں کی ری سیٹلمنٹ اور متاثرین کی آبادکاری کے حوالے سے سفارشات دیں، میڈیا کے ذریعے بھی متعلقہ ماہرین سے سفارشات لیں۔

عدالت نے کہا کہ اس سلسلے میں سول انجینئرز، ماہرین اور ٹاؤن پلانرز سے مدد حاصل کی جائے، ساتھ ہی کراچی کیسے بہتر ہوگا اس کی آگاہی مہم چلائی جائے۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ اخبارات اور ٹی وی پر لوگوں کو بتایا جائے کہ کراچی کیسے بہتر ہوگا، آئندہ سیشن پر سندھ حکومت کی تجاویز کا جائزہ لیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں:سپریم کورٹ کا سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ڈی جی کو ہٹانے کا حکم

چیف جسٹس کی سربراہی میں بینچ نے کراچی میں پنجاب کالونی، دہلی کالونی، پی این ٹی کالونی اور گزری روڈ پر کی گئیں غیر قانونی تعمیرات کو گرانے کی ہدایت کردی۔

ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) کے قیام کے حوالے سے بات کرتے ہوئے چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اگر ہم ڈی ایچ اے کے ریکارڈ کا بھی جائزہ لیں تو تقریباً الاٹمنٹ فارغ ہوجائیں گی۔

اس موقع پر وہاں موجود عہدیدار نے کہا کہ یہ مشکل کام ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ چاہے میں فارغ ہوجاؤں لیکن یہ کام ہونا چاہیے۔

تبصرے (1) بند ہیں

rizwan Feb 08, 2020 04:39am
open public spaces, parks, community centers, cycle and walking tracks, ban on cars in central city areas is required. karachi may not need more flyovers and big roads. make projects for common people. more roads more cars,,