چین: کورونا وائرس سے پہلا غیر ملکی شہری ہلاک، اموات کی مجموعی تعداد 772 ہوگئی

اپ ڈیٹ 08 فروری 2020
اس وبا کی وجہ سے چینی حکومت لاکھوں افراد پر مشتمل شہروں کو لاک ڈاؤن کرنے پر مجبور ہوگئی ہے— فوٹو: اے ایف پی
اس وبا کی وجہ سے چینی حکومت لاکھوں افراد پر مشتمل شہروں کو لاک ڈاؤن کرنے پر مجبور ہوگئی ہے— فوٹو: اے ایف پی

چین میں کورونا وائرس سے ہلاک ہونے والے افراد کی مجموعی تعداد 722 تک پہنچ گئی جبکہ مرنے والوں میں پہلا غیر ملکی شہری بھی شامل ہے۔

خیال رہے کہ ہانگ کانگ نے عالمی ہنگامی صورتحال پیدا کرنے والی وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے چین سے آنے والی پروازوں پر قرنطینہ نافذ کردیا ہے۔

فرانسیسی خبررساں ادارے ‘ اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق چین میں کورونا وائرس سے مزید 86 افراد ہلاک ہوگئے جو ایک روز میں ہلاکتوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے جبکہ اس وائرس سے ہونے والی ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 2002 میں دنیا پھیلنے والی وبا سارس سے ہونے والی 774 اموات کے قریب ہے۔

دوسری جانب امریکی سفارت خانے کے مطابق صحت کی ہنگامی صورتحال کے مرکز چینی شہر ووہان میں کورونا وائرس کا شکار 60 سالہ امریکی شہری ہلاک ہوگیا تاہم سفارت خانے کی جانب سے مزید کوئی تفصیلات جاری نہیں کی گئیں۔

مزید پڑھیں: چین: انسان سے انسان میں منتقل ہونے والے مہلک وائرس کے پھیلنے کی تصدیق

جاپان کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ ووہان کے ایک ہسپتال میں ایک جاپانی شہری ہلاک ہوگیا، جس میں کورونا وائرس سے متاثر ہونے کا شبہ تھا، انہوں نے کہا کہ یہ تصدیق کرنا مشکل ہے کہ اسے یہ مرض لاحق تھا یا نہیں۔

خیال رہے کہ اب تک چین کے باہر صرف 2 ہلاکتیں ہوئیں ہیں، جن میں فلپائن میں ایک چینی شہری اور ہانگ کانگ میں 39 سالہ شخص ہلاک ہوا۔

علاوہ ازیں اب تک 35 ہزار کے قریب افراد کورونا وائرس کا شکار ہوچکے ہیں۔

اس وبا کی وجہ سے چینی حکومت لاکھوں افراد پر مشتمل شہروں کو لاک ڈاؤن کرنے پر مجبور ہوگئی ہے کیونکہ بحران سے نمٹنے کے طریقے خاص طور پر وائرس سے خبردار کرنے والے ڈاکٹر کی اسی مرض سے موت کے بعد عوام غم و غصے کا شکار ہیں۔

قبل ازیں رواں ہفتے چین کے نائب وزیراعظم سن چنل نے قرنطینہ کیے گئے شہر ووہان کا دورہ کیا تھا، انہوں نے حکام کو سخت اقدامات پر عملدرآمد کے لیے جنگ کے وقت کا نقطہ نظر رکھنے کی ہدایت کی تھی۔

اب تک دنیا کے 30 ممالک میں کورونا وائرس کے 320 سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ محققین وائرس کے علاج اور اس کے خلاف ویکسین تیار کرنے کے لیے ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی کوشش کررہے ہیں۔

ہانگ کانگ قرنطینہ

دوسری جانب ہانگ کانگ نے چین سے آنے والے افراد کے لیے 2 ہفتوں کا قرنطینہ نافذ کردیا ہے جس کے ساتھ ہی جیل اور جرمانے کی شرائط بھی عائد کی ہیں۔

اکثر افراد کو گھروں یا ہوٹلوں میں قرنطینہ کیا جاسکے گا لیکن انہیں روزانہ کی بنیاد پر فون کالز اور اسپاٹ چیکس کا سامنا ہوگا۔

ہانگ کانگ میں اب تک 25 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے جن میں سے ایک مریض رواں ہفتے کے آغاز میں انتقال کرگیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس پھیلنے کی طاقت مزید بڑھ گئی، چینی وزیر صحت

کورونا وائرس نے ہانگ کانگ میں سارس کی وبا کی یادیں تازہ کردی ہیں جس کے نتیجے میں نیم خودمختار شہر میں 299 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

ہانگ کانگ کے حکام کو امید ہے کہ نئے اقدامات سرحد پر لوگوں کی آمد کو روک دیں گے جبکہ چین سے خوراک اور دیگر سامان کی آمد کی اجازت دی گئی ہے۔

واضح رہے کہ سارس کی وبا نے شہریوں پر گہرے نفسیاتی اثرات چھوڑے اور بیجنگ حکام پر عدم اعتماد پیدا کیا تھا جنہوں نے ابتدا میں اس وبا کو چھپایا تھا۔

گزشتہ ہفتے ہانگ کانگ میں افراتفری کی لہر پھیل گئی تھی اور سپر مارکیٹ میں فوری طور پر اہم سامان جیسا کہ ٹوائلٹ پیپر، ہینڈ سینیٹائزر، چاول اور پاستا ختم ہوگیا تھا جس پر حکومت نے بے بنیاد افواہوں کو قلت کی وجہ قرار دیا تھا۔


کورونا وائرس سے متعلق مزید اہم خبروں کے لیے یہاں کلک کریں

تبصرے (0) بند ہیں