وزیراعظم کا آٹے، چینی کی قیمتوں میں اضافہ کرنے والوں کو سزا دینے کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 09 فروری 2020
وزیراعظم نے کہا کہ قوم اطمینان رکھے ذمہ داروں کا بھرپور محاسبہ کیا جائے گا — فائل  فوٹو: اے ایف پی
وزیراعظم نے کہا کہ قوم اطمینان رکھے ذمہ داروں کا بھرپور محاسبہ کیا جائے گا — فائل فوٹو: اے ایف پی

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کچھ بھی ہوجائے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت، وفاقی کابینہ کے اگلے اجلاس میں بنیادی غذائی اجناس کی قیمتوں میں کمی کے لیے مختلف اقدامات کا اعلان کرے گی۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ 'مجھے ان مشکلات کا ادراک ہے جن کا تنخواہ دار طبقے سمیت مجموعی طور پر عوام کو سامنا ہے چنانچہ میں نے فیصلہ کیا ہے کہ کچھ بھی ہوجائے، میری حکومت منگل (11 فروری) کو کابینہ کے اجلاس میں عوام کے لیے بنیادی غذائی اجناس کی قیمتوں میں کمی کی خاطر مختلف اقدامات کا اعلان کرے گی'۔

انہوں نے مزید کہا کہ تمام متعلقہ حکومتی ادارے آٹے اور چینی کی قیمتوں میں اضافے کے اسباب کی جامع تحقیقات کا آغاز کرچکے ہیں۔

مزید پڑھیں: مہنگائی کی شرح جنوری کے مہینے میں 12 سال کی بلند ترین سطح پر آگئی

وزیراعظم نے کہا کہ قوم اطمینان رکھے ذمہ داروں کا بھرپور محاسبہ کیا جائے گا اور انہیں قرار واقعی سزا دی جائے گی۔

قبل ازیں ڈان اخبار کی رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا تھا کہ ملک میں مہنگائی میں اضافے کی وجہ سے حکومت پر ہونے والی شدید تنقید کا نوٹس لیتے ہوئے وزیراعظم نے معاشی ٹیم کے اراکین کو 15 روز میں بنیادی غذائی اجناس خاص طور پر گندم، آٹا، چینی، چاول اور دالوں کی قیمتوں میں 15 روز میں کمی لانے کی ہدایت کردی ہے۔

وزیراعظم کی جانب سے مذکورہ ہدایات بنی گالہ میں اجلاس کی صدارت کے دوران کی گئیں جس میں وزیراعظم کے مشیر خزانہ اور ریونیو ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ، وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر، وفاقی وزیر برائے بحری امور سید علی حیدر زیدی، ڈاکٹر ثانیہ نشتر شریک تھیں۔

علاوہ ازیں اجلاس میں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے اوورسیز پاکستانی اور انسانی ترقی ذوالفقار بخاری، پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما جہانگیر ترین، شہباز گل اور یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کے چیئرمین بھی شریک تھے۔

اجلاس میں شریک ایک فرد نے بتایا کہ وزیراعظم نے کہا کہ اگر کوئی حکومت عوام کو ریلیف اور بنیادی اشیا فراہم نہیں کرسکتی تو اسے اقتدار میں رہنے کا کوئی حق نہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں شرکا نے بنیادی غذائی اجناس کی طلب اور رسد کی پوزیشن کا جائزہ لیا۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے معاشی ٹیم کو بتادیا تھا کہ وہ ضروری اشیا کی قیمتوں میں فوری کمی دیکھنا چاہتے ہیں اور صرف 15 روز میں نتائج چاہتے ہیں۔

وزیراعظم کا ماننا ہے کہ مہنگائی گزشتہ حکومتوں کی 'کرپشن اور لوٹ مار' کا نتیجہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مہنگائی پر نظر رکھنے کی پالیسیوں کے جلد مثبت نتائج سامنے آئیں گے، حکومت

اس کے ساتھ ہی وزیراعظم نے یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن (یو ایس سی) کی کارکردگی کو سراہا اور کہا کہ انہوں نے آٹے کے بحران کے دوران قابلِ ذکر کام کیا جس سے ان کی سیلز میں 800 فیصد اضافہ ہوا۔

وزیراعظم نے یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کے انفرا اسٹرکچر میں بہتری لانے کی ضرورت پر زور دیا اور بنیادی غذائی اجناس کی اشیا کی دستیابی یقینی بنانے کے لیے مزید فنڈز فراہم کرنے کی یقین دہانی بھی کروائی۔

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے ادارہ شماریات کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ جنوری کے مہینے میں مہنگائی کی شرح بڑھ کر 12 سال کی بلند ترین سطح 14.6 فیصد پر آگئی جبکہ گزشتہ سال دسمبر میں یہ 12.6 فیصد تھی۔

اس حوالے سے جاری ڈیٹا میں اشیائے خورونوش خاص طور پر گندم اور آٹے، دالوں، چینی، گڑ اور تیل کی قیمتوں میں اضافے کو جنوری کے مہینے میں مہنگائی کی وجہ قرار دیا گیا تھا۔

کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) کے مطابق مہنگائی گزشتہ ماہ کے مقابلے میں 1.97 فیصد بڑھی۔

واضح رہے کہ اس سے قبل 08-2007 میں سب سے زیادہ مہنگائی کی شرح 17 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی۔

ادارے کی جانب سے جاری ہونے والے اعدادوشمار کے مطابق غذائی اشیا کی قیمتو ں میں اضافہ بالخصوص گندم، آٹا، دالیں، چینی، گڑ اور کھانے کے تیل کی قیمتوں میں اضافہ جنوری کے مہینے میں مہنگائی کی شرح میں اضافے کا سبب بنی۔

شہری علاقوں میں غذائی اشیا کی قیمتوں میں جنوری کے مہینے میں سالانہ بنیادوں پر 19.5 فیصد جبکہ ماہانہ حساب سے 2.7 فیصد اضافہ ہوا جبکہ یہ دیہی علاقوں میں بالترتیب 23.8 فیصد اور 3.4 فیصد بڑھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں