کراچی: پی ٹی ایم رہنما ارمان لونی کی پہلی برسی میں غنویٰ بھٹو کی شرکت

اپ ڈیٹ 09 فروری 2020
پاکستان پیپلز پارٹی شہید بھٹو کی چیئرپرسن غنوہ بھٹو نے بھی عوامی جلسے میں شرکت کی—فوٹو: امتیاز علی
پاکستان پیپلز پارٹی شہید بھٹو کی چیئرپرسن غنوہ بھٹو نے بھی عوامی جلسے میں شرکت کی—فوٹو: امتیاز علی
منظور پشتین کو گزشتہ ماہ ریلی کے دوران حراست میں لیا گیا تھا۔ 
—فوٹو: امتیاز علی
منظور پشتین کو گزشتہ ماہ ریلی کے دوران حراست میں لیا گیا تھا۔ —فوٹو: امتیاز علی

کراچی میں پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے عوامی جلسے میں کارکنوں اور حامیوں نے تحریک کے زیر حراست سربراہ منظور پشتین کی رہائی کا مطالبہ کردیا۔

واضح رہے کہ منظور پشتین کو گزشتہ ماہ ریلی کے دوران حراست میں لیا گیا تھا۔

مزیدپڑھیں: کراچی: پی ٹی ایم کے 33 کارکن 'نقص امن' کے خدشے پر گرفتار

کراچی میں ابو الحسن اصفہانی روڈ پر واقع ایک شادی ہال میں منعقد پی ٹی ایم کے رہنما ارمان لونی کی برسی کی تقریب میں پی ٹی ایم کے کارکنوں نے منظور پشتین کی رہائی کا مطالبہ کیا۔

علاوہ ازیں پاکستان پیپلز پارٹی شہید بھٹو کی چیئرپرسن غنویٰ بھٹو نے بھی عوامی جلسے میں شرکت کی۔

اس ضمن میں ڈپٹی انسپکٹر جنرل عامر فاروقی نے ڈان کو بتایا کہ پی ٹی ایم نے ایک بند جگہ پر عوامی جلسہ کرنے کی اجازت حاصل کی تھی جس میں 300 سے 350 افراد موجود ہوں۔

انہوں نے مزید کہا کہ مظاہرین نے حکام کو یقین دلایا تھا کہ وہ قانون کی پاسداری کریں گے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل کراچی میں پولیس نے پی ٹی ایم کے رہنما ارمان لونی کی برسی سے متعلق پروگرام کے لیے انتظامات کی غرض سے جمع ہونے والے متعدد کارکنوں کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد: پی ٹی ایم رہنما محسن داوڑ سمیت 15 مظاہرین گرفتار

کراچی کے ایڈیشنل آئی جی غلام نبی میمن نے تصدیق کی تھی کہ پولیس نے شہر میں امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر سہراب گوٹھ میں چند روز قبل درج ایف آئی آر میں نامزد 3 افراد سمیت 33 کو گرفتار کیا۔

واضح رہے کہ پی ٹی ایم رہنما ارمان لونی کو مبینہ طور پر 3 فروری 2019 کو بلوچستان کے علاقے لورالائی میں دھرنے کے دوران ہلاک کردیا گیا تھا۔

ان کی ہلاکت کے بعد ارمان لونی کے اہل خانہ اور پی ٹی ایم کے کارکنوں کا کہنا تھا کہ انہیں پولیس کی کارروائی کے دوران مارا گیا اور بلوچستان حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ ارمان لونی کے قتل کا نوٹس لیں۔

تاہم رپورٹ میں ارمان لونی کے جسم پر تشدد یا زخم کے کوئی نشان نہیں ملے تھے۔

گزشتہ روز ڈیرہ اسمٰعیل خان کی عدالت نے پی ٹی ایم کے سربراہ منظور پشتین کی بغاوت کے دو مقدمات میں ضمانت منظور کر لی گئی۔

مزیدپڑھیں: پی ٹی ایم رہنماؤں کی گرفتاری: 'جو ملک کا قانون توڑے گا گرفتار ہوگا'

پشتون تحفظ موومنٹ کے سینئر رہنما و رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے بھی ڈان نیوز سے بات کرتے ہوئے پیشرفت کی تصدیق کی اور کہا کہ 'عدالت نے آج محفوظ فیصلہ سنایا اور دو کیسز میں منظور پشتین کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا۔'

وکیل فرحت آفریدی کا کہنا تھا کہ جن دو مقدمات میں منظور پشتین کو ضمانت دی گئی وہ ڈیرہ اسمٰعیل خان کے سٹی پولیس اسٹیشن میں تعزیرات پاکستان کی دفعات 506 (مجرمانہ دھمکیوں کے لیے سزا)، 153 اے (مختلف گروہوں کے درمیان نفرت کا فروغ)، 120 بی (مجرمانہ سازش کی سزا)، 124 (بغاوت) اور 123 اے (ملک کے قیام کی مذمت اور اس کے وقار کو تباہ کرنے کی حمایت) کے تحت درج کیے گئے تھے۔

خیال رہے کہ پی ٹی ایم کے سربراہ منظور پشتین کو 27 جنوری کو علی الصبح پشاور کے شاہین ٹاؤن سے گرفتار کیا گیا تھا اور انہیں 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر پشاور کی سینٹرل جیل بھیجا گیا تھا۔

گرفتاری کے اگلے روز پشاور کی عدالت نے منظور پشتین کی راہداری ضمانت کی درخواست مسترد کرتے ہوئے انہیں ڈیرہ اسمٰعیل خان منتقل کرنے کا حکم دیا تھا، جہاں وہ اس وقت قید ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: منظور پشتین کی ضمانت کی درخواست مسترد، ڈی آئی خان جیل منتقل کرنے کا حکم

ڈان ڈاٹ کام کو دستیاب ایف آئی آر کی نقل کے مطابق 18 جنوری کو ڈیرہ اسمٰعیل خان میں منظور پشتین اور دیگر پی ٹی ایم رہنماؤں نے ایک جلسے میں شرکت کی جہاں پی ٹی ایم سربراہ نے مبینہ طور پر کہا کہ 1973 کا آئین بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

ایف آئی آر کے مطابق پشتین نے ریاست سے متعلق مزید توہین آمیز الفاظ بھی استعمال کیے۔

پشتون تحفظ موومنٹ

واضح رہے کہ پشتون تحفظ موومنٹ ایسا اتحاد ہے جو سابق قبائلی علاقوں سے بارودی سرنگوں کے خاتمے کے مطالبے کے علاوہ ماورائے عدالت قتل، جبری گمشدگیوں اور غیر قانونی گرفتاریوں کے خاتمے پر زور دیتا ہے اور ایسا کرنے والوں کے خلاف ایک سچے اور مفاہمتی فریم ورک کے تحت ان کے محاسبے کا مطالبہ کرتا ہے۔

پی ٹی ایم ملک کے ان قبائلی علاقوں میں فوج کی پالیسیوں کی ناقد ہے، جہاں حالیہ عرصے میں دہشت گردوں کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن کیا گیا تھا۔

تاہم پی ٹی ایم کے رہنما خاص طور پر اس کے قومی اسمبلی کے اراکین بغیر کسی عمل کے انتظامیہ کی جانب سے حراست میں لیے گئے افراد کی رہائی کے لیے فوج کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں، تاہم پاک فوج کا کہنا کہ یہ پارٹی ملک دشمن ایجنڈے پر کام کر رہی ہے اور ریاست کے دشمنوں کے ہاتھوں میں کھیل رہی ہے۔

مزیدپڑھیں: پشاور: پی ٹی ایم سربراہ منظور پشتین گرفتار، 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل

واضح رہے کہ گزشتہ برس پی ٹی ایم کے دو رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ اور علی وزیر کو پولیس نے خرقمر میں مظاہرے کے دوران مبینہ طور پر فوجی اہلکاروں سے تصادم اور تشدد پر گرفتار کیا تھا۔

پی ٹی ایم کی جانب سے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا گیا تھا کہ ملک کے قبائلی علاقوں کے عوام کے لیے ان کی پرامن جدوجہد ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں