بی جے پی کی پالیسز سے بھارت معاشی بدحالی کی سمت گامزن ہے، وزیر خارجہ

اپ ڈیٹ 10 فروری 2020
3 ریاستوں میں ہونے والے انتخابات میں بی جے پی کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا—تصویر: ڈان نیوز
3 ریاستوں میں ہونے والے انتخابات میں بی جے پی کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا—تصویر: ڈان نیوز

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بھارت کی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو نریندر مودی کی نئی دہلی انتخابات میں شکست متوقع ہے جس کی وجوہات میں کشمیر کے حوالے سے ظالمانہ پالیسیز، متنازع شہریت قانون کے ساتھ ساتھ معاشی بدحالی بھی ہے جس کی جانب بھارت بڑھ رہا ہے۔

کراچی میں فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ دنیا کی سوچ کا انداز بدل رہا ہے اور معاشی مفادات کو خارجہ پالیسیوں سے منسلک کردیا گیا ہے، صرف گفتگو کی حد تک اصول اور اخلاقی قدروں کا ذکر کیا جاتا ہے لیکن عمل معاشی مفاد کے بل بوتے کیا جاتا ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ اس کی حالیہ مثال مقبوضہ کشمیر ہے جہاں انسانی حقوق پامال ہورہے ہیں اور اقوامِ متحدہ کی قرادادوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بھارتی حکومت نے اپنے اقدامات سے کشمیر کی معیشت کا جنازہ نکال دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: دہلی کے انتخابات میں مودی کی جماعت کو بدترین شکست کا سامنا، ایگزٹ پول نتیجہ

شاہ محمود قریشی نے مقبوضہ کشمیر کی معیشت کی ابتر صورتحال کی 2 بڑی مثالیں پیش کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی ماہرین کے مطابق مقبوضہ وادی میں گزشتہ 6 ماہ کے دوران بھارتی حکومت کے اقدامات کے باعث 20 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے اور بے روزگاری میں اضافے کی وجہ سے 4 لاکھ افراد بے روزگار ہوئے ہیں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ’بھارتی اقدامات کی وجہ سے کشمیری معیشت بحران کا شکار ہوگئی ہے اور جن نوجوانوں نے بینکس سے قرض لے کر اسٹارٹ اپس اور نئے کاروبار کا آغاز کیا تھا وہ دیوالیہ ہونے کے قریب اور سخت پریشان ہیں۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بھارت نے بین الاقوامی دنیا میں جو مقام حاصل کیا تھا اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ وہ ایک ارب کی آبادی کے ساتھ ایک بڑی منڈی ہے جسے سامنے رکھتے ہوئے بہت سے ممالک نے اپنے روابط اور تعلقات کو وسعت اور گہرائی دی۔

مزید پڑھیں: بھارت: ہندو قوم پرست نے 'یہ لو آزادی' کہہ کر مظاہرین پر فائرنگ کردی

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ خود بھارتی ماہرین کا کہنا ہے کہ جب سے نریندر مودی کی حکومت دوبارہ منتخب ہوئی ہے ملک کی معاشی نمو نصف ہوگئی جبکہ معاشی مشکلات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کے عام انتخابات کے بعد 3 ریاستوں میں ہونے والے انتخابات میں بی جے پی کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور دہلی انتخابات کے نتیجے میں بھی بی جے پی کو شکست ہونے کی توقع کی جارہی ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ بی جے پی کو درپیش مشکلات کی بہت سی وجوہات ہوسکتی ہیں جس میں ایک اثر اس کی کشمیر کے حوالے سے ظالمانہ پالیسی کا بھی ہوسکتا ہے جبکہ شہریت ترمیمی بل کے باعث جو پورے بھارت میں احتجاج ہورہے ہیں وہ بھی بی جے پی کی مشکلات کا سبب ہوسکتا ہے، لیکن ایک وجہ معاشی بدحالی بھی ہے جس کی جانب بھارت گامزن ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: مہاراشٹرا میں متنازع قانون کو غیر موثر بنانے کیلئے قانونی راستے پر غور

انہوں نے کہا کہ اس صورتحال کو سامنے رکھتے ہوئے میں نے بحیثیت وزیر خارجہ اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور سلامتی کونسل کے صدر کو 7 خطوط ارسال کیے اور ان تمام خطوط میں اس بات کا اندیشہ ظاہر کیا کہ اپنی اندرونی مشکلات سے توجہ ہٹانے کے لیے بھارت پلوامہ جیسا کوئی واقعہ کرسکتا ہے یا خدشہ ہے کہ بھارت کسی جھوٹے فلیگ آپریشن کے ذریعے پاکستان کو نشانہ نہ بنائے جس سے ہمیں غافل نہیں رہنا چاہیے۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کے مقاصد اس وقت تک حاصل نہیں ہوسکتے کہ جب تک پاکستان معاشی طور اپنے پاؤں پر کھڑا نہ ہوجائے، جب تک صنعت کا پہیہ نہیں چل جاتا، جب تک روزگار کے مواقع پیدا نہیں ہوتے اور ملک میں خوشحالی نہیں آجاتی۔

وزیر خارجہ کے مطابق ان سب چیزوں کے لیے وزارت خزانہ، وزارت تجارت اور وزارت منصوبہ بندی کے ساتھ ساتھ آپ (تاجروں صنعتکاروں) کے لیے پیغام ہے کہ بحیثیت وزیر خارجہ میری خواہش اور کوشش یہ ہے کہ وزارت خارجہ معاشی سفارتکاری میں آپ خدمت کرے۔

مزید پڑھیں: بابری مسجد کی جگہ مندر کی تعمیر کی نگرانی کیلئے ٹرسٹ بنا دیا گیا، مودی

انہوں نے دریافت کیا کہ دیگر وزارتوں کے لیے کیے گئے فیصلوں کو عملی جامہ پہنانے کے لیے وزارت خارجہ کس طرح اور کیا کردار ادا کرسکتی ہے؟ سفارتخانوں کو کس طرح مزید فعال کر کے باہمی رسائی کو فروغ دیا جائے کہ معلومات اور دیگر سہولت کاری کے لیے سفارتی مشن کس طرح معاونت کریں؟

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ سفارتی مشنز کی تاجروں تک رسائی کو مزید بہتر بنانے کی ضرورت ہے جو معاشی سفارتکاری کے ذریعے ہوسکتا ہے جس کے لیے تاجروں، فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری اور وزارت خارجہ میں شراکت داری قائم ہو کیوں کہ ہمیں اکٹھا آگے بڑھنا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں