افغانستان: ملٹری اکیڈمی کے قریب خودکش حملہ، 6 افراد ہلاک

اپ ڈیٹ 12 فروری 2020
کابل میں حملے کے بعد سیکیورٹی کو مزید سخت کردیا گیا—فوٹو:رائٹرز
کابل میں حملے کے بعد سیکیورٹی کو مزید سخت کردیا گیا—فوٹو:رائٹرز

افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ملٹری اکیڈمی کے قریب خودکش حملے میں 6 افراد ہلاک اور 12 زخمی ہوگئے۔

غیر ملکی خبر ایجنسی 'رائٹرز' کے مطابق افغانستان کی وزارت داخلہ کا کہنا تھا کہ ایک خودکش حملہ آور نے 6 افراد کو ہلاک کردیا۔

طالبان کی جانب سے اس حملے میں ملوث ہونے کی تردید کی گئی ہے اور اب تک کسی گروپ نے اس کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔

رپورٹ کے مطابق حملہ سرکاری ڈیفنس یونیورسٹی مارشل فہیم ملٹری اکیڈمی کے قریب صبح کے وقت ہوا جب شہریوں کی بڑی تعداد وہاں موجود ہوتی ہے۔

افغانستان کے دارالحکومت کابل میں رواں برس ہونے والا یہ سب سے بڑا حملہ ہے اور ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب امریکا اور طالبان کے درمیان قطر میں امن مذاکرات جاری ہیں اور 18 سالہ جنگ کے خاتمے کے لیے معاہدہ طے کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:افغانستان میں فوجی اڈے پر فائرنگ، 2 امریکی فوجی ہلاک

کابل حملے کے حوالے سے وزارت داخلہ کے ترجمان نصرت رحیمی کا کہنا تھا کہ ‘6 افراد مارے گئے ہیں جن میں 2 عام شہری اور 4 ملٹری کے اہلکار شامل ہیں اور 5 شہریوں سمیت 12 افراد زخمی ہیں’۔

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے پیغام میں کہا کہ ‘یہ کام ہمارا نہیں ہے’۔

خیال رہے کہ افغان اہلکاروں کی تربیت کے لیے یورپی وار کالجوں کے طرز پر بنائی گئی اکیڈمی میں ماضی میں بھی کئی حملے ہوچکے ہیں جن میں گزشتہ برس مئی میں داعش کی جانب سے کیا گیا حملہ بھی شامل ہے۔

امریکا اور طالبان کے درمیان جاری امن مذاکرات کے دوران نسبتاً پرامن رہنے کے باوجود کابل میں کشیدگی جاری ہے اور امریکی سرپرستی میں لڑنے والے افغان اہلکاروں پر حملے بھی ہو رہے ہیں۔

افغان صدر اشرف غنی نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ‘افغانستان کی عظیم قوم جنگ کا خاتمہ، جنگ بندی اور پائیدار امن چاہتی ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘حکومت پائیدار امن حاصل کرنے لیے پرعزم ہے اور اس کے لیے ایک واضح منصوبے پر عمل پیرا ہے’۔

قبل ازیں 9 فروری کو امریکی فوج نے افغانستان کے صوبے ننگرہار میں فائرنگ سے 2 امریکی فوجیوں کی ہلاکت اور دیگر 6 کے زخمی ہونے کی تصدیق کی تھی۔

مزید پڑھیں:افغانستان: طالبان کے حملے میں امریکی فوجی ہلاک

گزشتہ ماہ (11 جنوری کو) افغانستان کے جنوبی علاقے میں سڑک کنارے نصب بم کے دھماکے میں 2 امریکی فوجی ہلاک ہوگئے تھے۔

دسمبر 2019 میں طالبان نے افغانستان میں امریکی فوجیوں پر حملے کے نتیجے میں ایک فوجی کی ہلاکت کی ذمہ داری قبول کی تھی اور دعویٰ کیا تھا کہ حملے میں کئی امریکی فوجی زخمی بھی ہوئے۔

واضح رہے کہ 2014 کے اختتام پر فوجی آپریشنز سرکاری طور پر ختم ہونے کے بعد سے لے کر اب تک امریکی فوجیوں کے لیے 2019 مہلک ترین سال رہا۔

ہلاکتوں کی مذکورہ تعداد افغانستان کے اکثر حصوں میں برقرار ہے جو سیکیورٹی کی خراب صورت حال کی نشاندہی کرتی ہے۔

خیال رہے کہ کہ اکتوبر 2001 میں امریکا کی قیادت میں شروع کی گئی جنگ سے لے کر اب تک افغانستان میں 2400 کے قریب امریکی فوجی ہلاک ہوچکے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں