کیا ریکارڈ ساز آسکر ایوارڈ یافتہ ’پیرا سائٹ‘ تامل فلم کا چربہ ہے؟

17 فروری 2020
بھارتی شائقین نے بھی تامل ہدایت کار کے دعوے کو مسترد کردیا—اسکرین شاٹ
بھارتی شائقین نے بھی تامل ہدایت کار کے دعوے کو مسترد کردیا—اسکرین شاٹ

رواں ماہ 10 فروری کو امریکا میں ہونے والے فلمی دنیا کے سب سے معتبر اور معروف ’آسکر ایوارڈز‘ میں بیک وقت 4 بڑے ایوارڈز جیت کر نئی تاریخ رقم کی تھی۔

’پیراسائٹ‘ جنوبی کورین فلم ہے اور اسے کورین زبان میں ہی فلمایا گیا ہے، اس فلم کو آسکر ایوارڈز کی ’غیر ملکی‘ کیٹیگری کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔

تاہم اس فلم کو نہ صرف ’غیر ملکی زبان‘ کی بہترین فلم کا ایوارڈ دیا گیا تھا بلکہ حیران کن طور پر اس فلم کو ’بہترین فلم‘ کا ایوارڈ بھی دیا گیا تھا۔

یہ پہلا موقع تھا کہ آسکر ایوارڈز کا بہترین فلم کا ایوارڈ کسی غیر ملکی زبان کی فلم کو دیا گیا تھا، اس سے قبل یہ ایوارڈ صرف ہولی وڈ فلم کو ہی دیا جاتا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: آسکر 2020 میں فلم 'پیراسائٹ' نے نئی تاریخ رقم کردی

اسی کے ساتھ ہی ’پیراسائٹ‘ کو بہترین ہدایت کار اور بہترین اسکرین پلے کا ایوارڈ بھی دیا گیا۔

پیرا سائیٹ نے 4 آسکر ایوارڈ جیتے تھے—اسکرین شاٹ
پیرا سائیٹ نے 4 آسکر ایوارڈ جیتے تھے—اسکرین شاٹ

لیکن اب اس آسکر ایوارڈ یافتہ اور ریکارڈ ساز فلم کی ٹیم پرایک بھارتی فلم ساز نے کہانی چوری کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے اس کے خلاف ہرجانے کا دعویٰ دائر کرنے کا اعلان کردیا۔

بھارتی ویب سائٹ ’فرسٹ پوسٹ‘ کے مطابق تامل فلموں کے پروڈیوسر پی ایل تھناپن نے دعویٰ کیا ہے کہ جنوبی کورین فلم ’پیراسائٹ‘ ان کی 1999 میں بنائی گئی فلم کی کاپی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’پیراسائٹ‘ کی کہانی ان کی فلم ’منسارا کنا‘ کی کہانی سے متاثر ہوکر لکھی گئی اور اب وہ جنوبی کورین فلم کی ٹیم کے خلاف قانونی کارروائی کریں گے۔

تامل فلم پروڈیوسر پی ایل تھناپن کا کہنا تھا کہ وہ جنوبی کورین فلم کی ٹیم کے خلاف کہانی کاپی کرنے پر ہرجانے کا دعویٰ بھی دائر کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ ایک عالمی قانونی فرم کی مدد سے جنوبی کورین ٹیم کی فلم کے خلاف کارروائی کریں گے تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ وہ کب تک ’پیراسائٹ‘ فلم کے خلاف عدالت میں جائیں گے۔

مزید پڑھیں: پیراسائٹ، طبقاتی عدم مساوات پر مبنی ایک بروقت فلم

تامل فلم ساز نے یہ بھی واضح نہیں کیا کہ وہ جنوبی کورین فلم کی ٹیم کے خلاف کہاں مقدمہ دائر کریں گے؟

خیال رہے کہ گزشتہ سال ریلیز ہونے والی فلم ’پیرا سائٹ‘ دو گھرانوں کی زندگی کے گرد گھومتی ہے، اس فلم میں ایک امیر اور دوسرے غریب خاندان کو دکھایا گیا ہے۔

اس فلم میں غریب گھرانے کے تمام یعنی چاروں افراد دوسرے امیر گھرانے میں نام بدل بدل کر ملازمت حاصل کرتے ہیں اور یوں ان کی اپنی شناخت ختم ہوجاتی ہے۔

فلم میں جہاں کامیڈی کو دکھایا گیا ہے، وہیں اس میں طبقاتی نظام اور وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم جیسے مسائل کو بھی سامنے لایا گیا ہے۔

تامل فلم ساز پی ایل تھناپن کی 1999 میں ریلیز ہونے والی فلم ’منسارا کنا‘ میں بھی دو خاندانوں کو دکھایا گیا تھا تاہم اس فلم کی کہانی کا مقصد جنوبی کورین فلم جیسا نہیں تھا۔

تامل فلم میں امیر گھرانے کے افراد کو رشتہ حاصل کرنے کے لیے دوسرے گھر میں ملازمت کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔

تامل فلم کا مرکزی ہیرو انتہائی امیر لڑکا ہوتا ہے جو دوسرے خاندان کی لڑکی کو حاصل کرنے کے لیے اپنے گھر والوں کو لڑکی کے گھر میں ملازمت حاصل کرنے کے بعد رشتہ لینے کی بات کرتا ہے۔

دوسری جانب بھارتی اخبار ’دکن کیرونیکل‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ تامل فلم ساز کے دعوے پر بھارتی ٹوئٹر صارفین نے انہیں تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ جنوبی کورین فلم کی کہانی ان کی فلم سے مختلف ہے۔

بھارتی سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ جنوبی کورین فلم میں ایک اہم طبقاتی نظام کے مسئلے کو سامنے لایا گیا جب کہ تامل فلم میں صرف کامیڈی اور رومانس دکھایا گیا تھا اور دونوں کی کہانی ایک دوسرے سے مختلف ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں