پاکستانی سفارتی حکام کی ووہان میں زیر تعلیم طلبہ سے ملاقات

اپ ڈیٹ 18 فروری 2020
آج دونوں سفارتکار چین میں 4 جامعات میں زیر تعلیم پاکستانی طلبہ کے پاس گئے — تصویر: رائٹرز
آج دونوں سفارتکار چین میں 4 جامعات میں زیر تعلیم پاکستانی طلبہ کے پاس گئے — تصویر: رائٹرز

بیجنگ میں موجود پاکستانی سفارتخانے کی 2 رکنی خصوصی ٹاسک فورس نے کورونا وائرس سے متاثرہ شہر ووہان کی مختلف جامعات میں زیر تعلیم پاکستانی طلبہ سے ملاقات کی۔

دفتر خارجہ سے جاری ایک بیان میں بتایا گیا کہ پاکستان کی خصوصی درخواست پر چینی حکام نے بیجنگ میں موجود پاکستانی سفارتخانے کے 2 رکنی خصوصی ٹاسک فورس کو مختلف جامعات میں زیر تعلیم پاکستانی طلبہ سے ملاقات اور بذات خود ان کی صحت و تحفظ کے حوالے سے معلومات لینے کے لیے ووہان جانے کی اجازت دی تھی۔

بیان میں بتایا گیا کہ ٹاسک فورس کو ووہان میں مستقل طور پر تعینات کردیا گیا ہے جو چینی حکام سے رابطے میں ہے اور جب وہاں کی صورتحال مکمل طور پر مستحکم ہوجائے گی اور ووہان سے لاک ڈاؤن اٹھا لیا جائے گا تو ٹاسک فورس بیجنگ واپس آجائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: ایشیا سے باہر کورونا وائرس سے پہلی ہلاکت

ٹاسک فورس کے اراکین میں تھرڈ سیکریٹری اور ایجوکیشن اتاشی سلیمان شامل ہیں جو گزشتہ روز ووہان پہنچے تھے۔

جس کے بعد آج دونوں سفارتکاروں نے 4 جامعات میں زیر تعلیم پاکستانی طلبہ کے پاس گئے اور ان کی صحت اور ضروریات کے بارے میں براہ راست معلومات لینے کے لیے ہر جامعہ کے انتظامی عملے سے بھی بات کی جبکہ کل وہ مزید 3 جامعات کا دورہ کریں گے۔

دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ جامعات میں زیر تعلیم جتنے طلبہ سے سفارتکاروں کی آج ملاقات ہوئی وہ صحتمند ہیں اور ان کا اچھی طرح خیال رکھا جارہا ہے۔

کورونا وائرس کے پھیلاؤ پر پاکستانیوں کی حفاظت کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات کے حوالے سے دفتر خارجہ نے کہا کہ ’جب سے کورونا وائرس کے باعث صوبہ ہوبے کا لاک ڈاؤن ہوا ہے پاکستانی سفارتخانے نے پاکستانی طلبہ کو سہولیات فراہم کرنے میں متحرک کردار ادا کیا ہے‘۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس سے صحت یابی تک، ووہان کے ایک نوجوان کی داستان

اس سلسلے میں سفارتخانے نے پاکستانی طلبہ کی جانب سے رابطہ کرنے کے لیے 2 ہاٹ لائنز بھی قائم کیں جس کے نمبرز (1)18501322992، (2) 13167543373 ہیں۔

دفتر خارجہ کے مطابق چینی حکومت کی جانب سے اس بات کی دوبارہ مکمل یقین دہانی کروائی گئی کہ پاکستانی طلبہ کی صحت اور تحفظ اس کے اپنے شہریوں کی طرح اہم ہے اور انہیں مطمئن کرنے کے لیے تمام کوششیں کی جائیں گی۔

اس سلسلے میں دن میں 2 مرتبہ ان کے جسم کے درجہ حرارت کی جانچ کی جاتی ہے اور انہیں حفاظتی اور دستانے بھی فراہم کیے گئے جبکہ وہ تمام افراد جنہیں کسی قسم کی طبی سہولت درکار تھی انہیں فوری اور بہترین طبی معاونت فراہم کی گئی۔

اس کے علاوہ چین کے حکام ان طلبہ کی نفسیاتی کونسلنگ بھی کررہے ہیں جو ڈپریشن اور دباؤ کا سامنا کررہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: چین میں کورونا وائرس سے ہلاکتیں 1665 تک پہنچ گئیں

یاد رہے کہ گوانژو شہر میں 3 پاکستانی طلبہ اور ووہان میں ایک طالبعلم کورونا وائرس سے متاثر ہوا تھا جنہیں مکمل صحتیاب ہونے کے بعد ہسپتال سے ڈسچارج کردیا گیا تھا۔

کورونا وائرس ہے کیا؟

کورونا وائرس کو جراثیموں کی ایک نسل Coronaviridae کا حصہ قرار دیا جاتا ہے اور مائیکرو اسکوپ میں یہ نوکدار رنگز جیسا نظر آتا ہے، اور نوکدار ہونے کی وجہ سے ہی اسے کورونا کا نام دیا گیا ہے جو اس کے وائرل انویلپ کے ارگرد ایک ہالہ سے بنادیتے ہیں۔

کورونا وائرسز میں آر این اے کی ایک لڑی ہوتی ہے اور وہ اس وقت تک اپنی تعداد نہیں بڑھاسکتے جب تک زندہ خلیات میں داخل ہوکر اس کے افعال پر کنٹرول حاصل نہیں کرلیتے، اس کے نوکدار حصے ہی خلیات میں داخل ہونے میں مدد فرہم کرتے ہیں بالکل ایسے جیسے کسی دھماکا خیز مواد سے دروازے کو اڑا کر اندر جانے کا راستہ بنایا جائے۔

ایک بار داخل ہونے کے بعد یہ خلیے کو ایک وائرس فیکٹری میں تبدیل کردیتے ہیں اور مالیکیولر زنجیر کو مزید وائرسز بنانے کے لیے استعمال کرنے لگتے ہیں اور پھر انہیں دیگر مقامات پر منتقل کرنے لگتے ہیں، یعنی یہ وائرس دیگر خلیات کو متاثر کرتا ہے اور یہی سلسلہ آگے بڑھتا رہتا ہے۔

عموماً اس طرح کے وائرسز جانوروں میں پائے جاتے ہیں، جن میں مویشی، پالتو جانور، جنگلی حیات جیسے چمگادڑ میں دریافت ہوا ہے اور جب یہ انسانوں میں منتقل ہوتا ہے تو بخار، سانس کے نظام کے امراض اور پھیپھڑوں میں ورم کا باعث بنتا ہے۔

ایسے افراد جن کا مدافعتی نظام کمزور ہوتا ہے یعنی بزرگ یا ایچ آئی وی/ایڈز کے مریض وغیرہ، ان میں یہ وائرسز نظام تنفس کے سنگین امراض کا باعث بنتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں